22.1 C
Islamabad
اتوار, جون 1, 2025
ہومقومی خبریںاتحادی حکومت کسی قسم کے تشدد پر یقین نہیں رکھتی، عمران نیازی...

اتحادی حکومت کسی قسم کے تشدد پر یقین نہیں رکھتی، عمران نیازی نے شہدا ءکے تقدس کو پامال کیا، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی پریس کانفرنس

- Advertisement -

اسلام آباد۔21اگست (اے پی پی):وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پی ٹی آئی رہنماء شہبازگل پر کسی بھی قسم کے تشدد کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اتحادی حکومت کسی قسم کے تشدد پر یقین نہیں رکھتی، عمران نیازی نے شہدا ءکے تقدس کو پامال کیا، سانحہ لسبیلہ شہدا ءکے خلاف عمران خان کی پشت پناہی پر منظم مہم چلائی گئی، عمران نیازی کی قیادت میں چلائی جانے والی منظم مہم سے شہداء کے خاندانوں کو بھی تکلیف پہنچی، عمران نیازی کا بیانیہ غیر ملکی ایجنڈا ہے، عمران نیازی نے پاکستان پر وہ الزامات لگائے جو دشمن ملک نے بھی نہیں لگائے،گذشتہ10روز سے شہباز گل پر تشدد اور ظلم کے حوالے سے تماشا لگایا ہوا ہے،شہباز گل نے اے آر وائی پر عمران نیازی کے بیانیہ کو بیان کیا، پولیس تحویل میں شہباز گل پر کسی بھی قسم کے تشدد کی مکمل تردید کرتا ہوں، گرفتاری سے لیکر جیل منتقلی تک شہباز گل نے کسی موقع پر تشددکی کوئی شکایت نہیں کی ، پولیس کی تحویل ، عدالت پیشی اور جیل منتقلی کی فوٹیجز میڈیا کے پاس محفوظ ہیں، جن میں شہباز گل مکمل طورپر صحت مند اور ہشاش بشاش نظر آتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار اتوار کو وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ گذشتہ تقریبا ً10روز سے شور مچایا جا رہا ہے کہ شہباز گل پر بڑا تشدد اور ظلم ہوا ہے ، اس حوالہ سے پی ٹی آئی نے بے بنیاد پراپیگنڈہ شروع کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات وہ انسان کر رہا ہے جس کو اپنے کئے کی اس وقت نا کوئی خبر ہے اور نا کوئی یاداشت ۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ اس سلسلہ میں کچھ حقائق میڈیا کی وساطت سے قوم اور میڈیا کے سامنے لانا چاہتاہوں ۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی نے عمران نیازی کے ایما ء پر سانحہ لسبیلہ کے شہدا ءکے خلاف بہت ہی افسوسناک اور قابل مذمت مہم جوئی کی،جس میں شہدا کے تقدس کو پامال کیا گیا۔

- Advertisement -

وزیر داخلہ نے کہا کہ اس مہم کے دوران شہدا ءکے خاندانوں کے جذبات کو بری طرح مجروع کیا گیا اور یہاں تک کہ ریاست پاکستان پر وہ الزامات بھی لگائے گئے جو دشمن ملک نے بھی نہیں لگائے ۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی مذموم مہم کے تسلسل میں شہباز گل نے 8اگست کو ایک فکس میچ ایک فکس پروگرام کے طورپر اے آر وائی چینل پر کیا ، جس کی باقاعدہ ریکارڈنگ موجود ہے کہ پروگرام میں شامل لوگ کس طرح پروگرام کی فکسنگ کرتے رہے۔ انہوں نے کہاکہ طے کیا گیا تھا کہ اتنے بجے فون آئیگا ، اتنے بجے پروگرام شروع ہوگا ، اتنے بجے یہ سوال کیا جائیگا، اس کے جواب میں آپ نے 14منٹ گفتگو کرنی ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ شہباز گل نے اصل میں عمران نیازی کے بیانیہ اور پی ٹی آئی کا ایجنڈا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں رہا کہ یہ غیر ملکی ایجنڈا ہے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ شہباز گل کے ذریعہ اس بیانیہ کو 8اگست کو اے آر وائی چینل نے آن ایئر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ 9اگست کو اس بیانیہ کی بنیاد پر شہباز گل کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ شہباز گل نے فوج کے افسران اور جوانوں کو ترغیب دی اور ان کو اکسایا گیا کہ وہ اپنی کمانڈ کا حکم نہ مانیں۔ ملک کے دفاع کے ذمہ دار ادارہ میں کمانڈ کا حکم نا ماننے کی ترغیب دینا کسی طور پر بھی درست نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں بلا خوف تردید کرتا ہوں کہ پی ٹی آئی کے پاس اگر کوئی مواد ہے تو پیش کرے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بعض سیاستدانوں نے اسٹیلشمنٹ کے سیاسی کردار پر بات کی ہوگی، کسی کا نام بھی لیا ہوگا، اسٹیلشمنٹ کے افسران نے اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد اس پر کتابیں بھی لکھیں، اور کہا کہ ہم نے یہ کیا ، انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ہمارا عمل درست نہیں تھا، لیکن کسی بھی ایک شخص پر بھی یہ الزام نہیں لگایا جاسکتا کہ اس نے یہ کہا ہو کہ فوج اپنی کمانڈ کا حکم نہ مانے ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ کسی نے فوج کے رینکس کے نام لیکر اپنی کمانڈ کی حکم عدولی کا کبھی نہیں کہا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز گل نے فوج کے مختلف رینکس کے نام لیکر کہا کہ سپاہی سے لیکر اس فلاں رینک تک آپ بہت اچھے ہیں، آپ بڑے محب وطن ہیں،آپ محبت کرتے ہیں، آپکا ضمیر جاگ رہا ہے، آپ انسان ہیں ، آپ جانور نہیں ہیں اس لیے آپ اپنے اوپر جو ہیں ان کا حکم نہ مانیں کیونکہ وہ محب وطن نہیں ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ ایک ایسی گھنائونی سازش اور گھنائونا بیانیہ تھا جس پر شہباز گل پر مقدمہ درج کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسی سازش ہے جس کو کوئی بھی ریاست معاف نہیں کرسکتی اور نہ ہی کوئی ادارہ اس بات کو ہضم کر سکتا ہے اور نہ ہی برداشت کر سکتا ہے۔ اس پر جو مقدمہ درج ہوا اس میں 9اگست کو شہباز گل کو گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز گل کے خلاف مقدمہ کے اندراج کے 24 گھنٹوں کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا اور 24گھنٹے کے اندر اندر 10اگست کو شہباز گل کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ جب شہباز گل کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا وہ فوٹیج ہم بھی ریلیز کریں گے لیکن وہ میڈیا کے پاس محفوظ ہے یہ جب وہ پیشی کیلئے لائے گئے تو اِدھر ادھر دیکھ رہے تھے کہ ان کیلئے نعرے بازی کرنے اور حوصلہ افزائی کیلئے کون کون آیا ہے ،وہ مسکرا رہے تھے، پولیس کے ساتھ وہ بڑے انداز میں عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے کوئی شکایت نہیں کی کہ میرے اوپر تشدد ہوا ہے، اس حوالہ سے شہباز گل نے ایک لفظ بھی نہیں کہا ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ عدالت پیشی کے بعد ان کی میڈیا سے بھی تھوڑی بات ہوئی اور تشددکی کوئی بات نہیں کی ۔ انہوں نے کہا کہ 11اگست کو ان کا طبی معائنہ کرایا گیا ، میڈیکل بورڈ نے طبی معائنہ میں ان کو بلکل صحت مند قرار دیا اور کسی قسم کے تشدد کا طبی رپورٹ میں کوئی ذکر نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز گل نے میڈیکل بورڈ کے سامنے بھی تشدد کا کسی قسم کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اس کے بعد شہباز گل کو جیل بھیج دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ شہباز گل 10،9اور 11اگست تک پولیس کی تحویل میں رہے ہیں تو وہ صحت مند تھے۔12اگست کو جیل بھیج دیا گیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ میں پوری ذمہ داری کے ساتھ کہتا ہوں کہ شہباز گل کی 3دن تک پولیس تحویل کے دوران ان پر کسی قسم کا کوئی تشدد نہیں ہوا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ میں نے آئی جی اسلام آباد اور اس کیس کے دیگر افسران سے بات کی ہے ، تسلی کی ہے ، اپنے طور پر بھی معلومات حاصل کی ہیں ،میں بطور وزیر داخلہ پوری ذمہ داری سے کہتا ہوں کہ دوران تحویل شہباز گل پر کسی قسم کا کوئی تشدد نہیں ہوا۔ انہوں نے پولیس تحویل کے دوران شہباز گل پر تشدد کی بھر پور تردید کرتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیشی بھی ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ذاتی طور پر بھی معلومات حاصل کیں ہیں لیکن تشدد کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ عدالت کے حکم پر شہباز گل کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا ، جہاں پر وہ 12تا17اگست کے دوران رہے ہیں یہ 6دن بنتے ہیں ان 6دنوں میں کسی فورم پر شہباز گل نے کوئی درخواست دی ہو ،تشدد کی کوئی شکایت کی ہو۔17اگست کو جب دوبارہ شہباز گل کا ریمانڈ لیا گیا اور اسلام آباد پولیس ان کو تحویل میں لینے کیلئے جیل گئی تو ان کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، انہوں نے کہا کہ اس وقت شہباز گل کی طبیعت خراب ہوئی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ مبینہ پولیس تشدد کی وجہ سے انکی طبیعت خراب نہیں ہوئی ۔ انہوں نے کہاکہ شہباز گل اڑھائی دن پولیس کی تحویل میں رہے جبکہ 6دن جیل میں رہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز گل پر پولیس تحویل میں تشدد نہ ہونے کی بات میں پوری ذمہ داری سے کر رہا ہوں اور اپنی بات پر قائم ہوں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) بطور سیاسی جماعت کسی قسم کے تشدد، جسمانی یا ذہنی ٹارچر کے سخت خلاف ہے۔ ایم ایل این ایک سیاسی جماعت کے طور پر اور وزیر اعظم شہبازشریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا موقف یہ ہے اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ تشدد انسان کی عزت نفس کے خلاف ہے،جس کی ضمانت آئین پاکستان دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی قسم کا تشدد آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے، ہم کسی طور پر اس کے حق میں نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہر وہ تشدد چاہئے جسمانی ہو یا ذہنی اور کسی پر بھی ہو تو ہم نہ صرف اس کی مخالفت کرتے ہیں بلکہ اسکی مذمت بھی کرتے ہیں ۔

وزیر داخلہ نے کہاکہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں ہماری ساری قیادت اور کارکنوں پر جسمانی اور ذہنی تشدد کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ عمران نیازی شہباز گل پر تشدد کے ڈرامہ سے پہلے اپنے دور حکومت میں کئے گئے تشدد پر قوم سے معافی مانگ لیں۔ انہوں نے کہاکہ عمران نیازی شہباز گل تشدد ڈرامہ کو مزید تقویت دینے کیلئے بے شرمی اور بے حیائی سے کام لیا جا رہا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر کسی کے ساتھ زیادتی یا بے حیائی ہوئی ہو تو متاثرہ فرد کے پاس یہ حق ہوتا ہے کہ وہ اس پر احتجاج کرے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز گل نے ابھی تک پولیس ، عدالت کے سامنے اپنے تمام تر بیانات میں تشدد کا ذکر تک نہیں کیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ17اگست کے بعد شہباز گل نے جو بھی شور شرابہ کیا ہے اس میں کسی بھی جگہ پر تشدد کی بات ہی نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے یہاں تک الزام لگا دیا ہے کہ اس پر جنسی تشدد ہوا ہے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے عمران نیازی شہداء کے خلاف بیانیہ پر پوری قوم کی مذمت کی ہے ۔

پوری قوم نے دیکھا ہے کہ پی ٹی آئی کے کردار سے ملکی تشخص مجروح ہوا ہے اس تاثر کو ختم کرنے کیلئے عمران نیازی نے شہباز گل پر تشدد کا ڈرامہ رچایا ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی شہباز گل کے بیان کا دفاع نہیں کرسکتی ، اس لیے اب جھوٹ کاسہارا لے رہے ہیں تاکہ عمران نیازی کے بیانیہ سے قوم کا دھیان ہٹایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ تشدد کا ڈرامہ کیاجا رہا ہے ۔جس کا کوئی ثبوت نہیں ہے، یہ ایک مکر و فریب ہے ، جھوٹ ہے ، یہ سب کچھ اپنے ملک دشمن بیانیہ کی کرتوت کو چھپانے کیلئے کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے فوج کے ادارے میں خلل ڈالنے مذموم سازش کی ، جس سے نظر ہٹانے کیلئے تشدد کا ڈرامہ کیا جا رہا ہے اور اس میں من گھڑٹ نئی سے نئی چیز شامل کی جا رہی ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کو جھوٹ بولنے اور فراڈ کرنے پرشرم آنی چاہئے۔ لیکن شرم عنصر ان میں موجود ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تشدد کے خلاف ہیں لیکن تشدد کا ڈرامہ اور اسے بطور ہتھیار اپنے ملک دشمن بیانیہ سے قوم کی توجہ ہٹانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران نیازی نے گذشتہ روز جو تقریر کی ہے اس میں بہت سے باتیں کی ہیں جن میں پولیس حکام بشمول آئی جی اسلام آباد، ڈی آئی جی اور مجسٹریٹ کا نام لیکر ان کو دھمکیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی، ڈی آئی جی اور خاتون ڈسٹرکٹ جج کو دھمکیاں دی گئی ہیں جنہوں نے قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں ادا کی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے ہائیکورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں ریمانڈ دیا ، عمران نیازی ایک خاتون جج کا نام لیکر ان کو دھمکیاں دے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کو اس دن شرم کیوں نہ آئی جب ایف آئی اے کے بابر بخت قریشی کو تھانے بھیجا گیا اور مسلح افراد کے ہمراہ انہوں نے محسن بیگ پر تشدد کیا، اس تشدد کی ویڈیو بنائی گئی جو آپکو بھیجی گئی، محسن بیگ پر تشدد کی ویڈیو عمران نیازی نے وزیر اعظم ہائوس میں بیٹھ کر دیکھی ، اس دن آپ کو شرم کیوں نہ آئی۔

وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ جب طیبہ گل کو وزیر اعظم ہائوس بلایا گیا تو آپ کو اس دن شرم کیوں نہ آئی ، وزیر اعظم ہائوس بلا کر اس کی ویڈیو کو استعمال کر کے چیئرمین نیب کو کمپرومائیز پر مجبور کیا، جس کے نتیجہ میں آپ نے اپنے تمام مخالفین کے خلاف جھوٹے کیس بنوائے ، آپ نے اپنے لوگوں کے کیس ختم کروائے ، اس دن آپ کو شرم کیوں نہ آئی۔ انہوں نے کہا کہ طیبہ گل کو ڈیڑھ ماہ تک وزیر اعظم ہائوس میں قید رکھا گیا لیکن آپ کو شرم نہ آئی۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ جس طرح کی عمران نیازی مثالیں دیتا ہے ان کی بنیاد پر ہی وہ زندگی بھر کیلئے سیاست سے نا اہل ہو سکتے ہیں۔ آپ جیسے آدمی کو سیاست میں نہیں ہونا چاہئے۔ وزیر داخلہ نے سوال کیا کہ جب عمران نیازی نے بشیر میمن کو طلب کیا اور کہاکہ مسلم لیگ (ن) کی پوری قیادت پر کیس بنائے جائیں تو اس وقت آپ کو شرم کیوں نہ آئی ۔ انہوں نے کہا کہ اب آپ آئی جی ، ڈی آئی جی اور خاتون جج کو کہہ رہے ہیں آپ کو شرم آنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جس دن میرے خلاف کیس کی پریس کانفرنس کروائی جا رہی تھی اورپریس کانفرنس کرنے والوں کو آپ سمجھا رہے تھے اس دن آپ کو کوئی شرم نہیں آئی؟ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کو اپنی حرکتوں پر کبھی شرم نہیں آئی اور نہ ہی ان پر معذرت کی گئی ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ قوم سے معذرت کریں کہ میں نے ماضی اس طرح کی حرکتیں کی ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ مجھے بتایا جائے کہ تشدد کہاں ہوا ، کہاں چوٹ لگی ہے ، کیا کسی چوٹ کا طبی معائینہ میں کوئی ذکر آیا ہے، انہوں نے کہا کہ دمہ کی بیماری تشدد سے کیا تعلق ہے؟ وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر شہباز گل کو دمہ کی وجہ سے سانس لینے میں تکلیف ہے ، یہ تکلیف پولیس تحویل میں نہیں تھی ، جب جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہوئے اس دن کوئی سانس لینے میں مسئلہ نہیں تھا، اس کے بعد جب جیل گئے ہیں تو کوئی مشکل نہیں تھی لیکن جیل جانے کے بعد اور 6دن وہاں رہنے کے بعد جب 17تاریخ کو دوبارہ ریمانڈ ملا اور شہباز گل پولیس کی تحویل میں گئے تو اگر ان کو دمہ کا مسئلہ ہوا تواس حوالہ سے پنجاب حکومت سے پوچھا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ شہباز گل کو سانس لینے میں تکلیف جیل میں ہوئی ہے ، اس لیے اس کا سوال جیل حکام سے کیا جائے۔ اس کی ذمہ دار اڈیالہ جیل انتظامیہ یا پنجاب حکومت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب دوبارہ شہبازگل کو عدالت پیش کیاجا رہا تھا تو ویل چیئر پر بیٹھ کر وہ ڈرامے کر رہے تھے ایسے محسوس ہو رہا تھا کہ ان کو سانس لینا مشکل ہے، لیکن جب واپس ہسپتال آتے ہیں تو اس کی ویڈیو موجود ہے جس میں وہ بلکل صحت مند اور ہشاش بشاش نظر آ رہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ کل کی ویڈیو ہے ، انہوں نے کہاکہ کچھ اور ویڈیوز ہیں جن کو دیکھ رہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ شہباز گل جتنا وقت پولیس تحویل میں رہے ان کو وقت پر چائے،کھانا اور ناشتہ وغیرہ دیا جاتا رہا، انہوں نے جو مانگا ان کو دیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ کیس کی تفتیش کیلئے سوال جواب تو کئے جاتے ہیں لیکن اس دوران کسی قسم کے تشدد کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ عدم تشدد موجودہ حکومت کی پالیسی ہے کیونکہ ہم خود تشدد کاشکار رہے ، ہم کسی قسم کے جسمانی یا ذہنی تشدد کے سخت خلاف ہیں ، یہ ڈرامہ کر رہے ہیں ، میں پوری قوم کو میڈیا کی وساطت سے واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی تشدد کا ڈرامہ کر رہی ہے تاکہ لسبیلہ کے شہداء اور اے آر وائی پر پیش کردہ دو بیانیوں سے قوم کی نظر ہٹائی جا سکے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ مکمل ڈرامہ ہے ۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ لمحہ موجود تک شہبازگل کی جانب سے تشدد کے حوالہ سے کسی قسم کی کوئی درخواست یا بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ کسی عدالت،کسی فورم پر تشدد کی شکایت نہیں کی گئی۔ پی ٹی آئی صرف میڈیا میڈیا کھیل رہی ہے ، ڈرامے کر رہی ہے ، مکر و فریب کیا جا رہا ہے تاکہ اپنے مکروہ بیانیہ سے قوم کی توجہ ہٹائی جاسکے،جس پر پوری قوم نے ان پر لعنت بھیجی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے گذشتہ روز اپنی تقریر میں افسران کو اپنے فرائض سرانجام دینے سے روکنے، ایک خاتون کا جج کا نام لے کر بے ہودہ طریقہ سے مخاطب کیا ہے جو قابل مواخذہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کی تقریر کا جائزہ لیا جا رہا ہے،

وزارت داخلہ نے اس حوالہ سے رپورٹ تیار کی ہے کہ لسبیلہ کے شہداء پر ان کے بیانیہ اور اپنے اداروں کے خلاف قوم میں نفرت پھیلانے کے بیانیہ اور اس کے بعد اے آر وائی پر پیش کیا جانے والا بیانیہ جس میں فوج میں بغاوت پر اکسانے اور کمانڈ کی حکم عدولی پر اکسانے کے بعد گذشتہ روز کی تقریر اسی بیانیہ کا تسلسل ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان شہباز گل کے خلاف درج مقدمہ میں ایماء کا ملزم ہے، اس کی تقریر کو اس کا حصہ بناتے ہوئے انکی گرفتاری اور مقدمہ میں بطور ملزم نامزدگی پر وزارت داخلہ میں غور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کی پہلے مقدمہ میں نامزدگی یا علیحدہ مقدمہ کے اندراج کے حوالہ سے وزارت داخلہ کی تیار کردہ رپورٹ پر وزارت قانون اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے رائے لی جائے گی تاکہ قانونی تقاضوں کے مطابق اقدامات کئے جا سکیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کے ڈراموں کی وجہ سے اور سمجھتے ہیں کہ مکرو فریب سے اپنے کئے سے قوم کی توجہ ہٹا سکیں گے تو اس میں کسی طور پرکامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا، ان کے خلاف قانون اپنا راستہ اپنائے گا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران نیازی نے لانگ مارچ کی بات کی ہے، میں اس کے لانگ مارچ کا منتظر ہوں، انشاء اللہ 25 مئی سے زیادہ بہتر اور موثر جواب ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو کل کے احتجاج سے سمجھ آ گئی ہو گی کہ آپ کی طاقت کیا ہے اور آپ اپنی دھمکیوں کو عملی جامہ پہنانے کیلئے کس قدر موثر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پی ٹی آئی کو پوری طرح سے جانچ رکھا ہے اور تیاری کی ہے کہ اگر انہوں نے کسی قسم کی کوئی حرکت کی تو اس پر قانون اپنا راستہ لے گا۔

 

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=323142

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں