اسلام آباد۔16اکتوبر (اے پی پی):وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ عوام کو مناسب قیمت پر ادویات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، سابق حکومت کی غلط پالیسی کی وجہ سے ادویات کی قیمتوں کو کنزیومر پرائس انڈیکس سے منسلک کر دیا گیا، اب ادویہ ساز کمپنیاں حکومت کی اجازت کے بغیر قیمتیں نہیں بڑھا سکتیں۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر مشتاق و دیگر کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں وزیر مملکت نے کہا کہ ہر پاکستانی کو معلوم ہونا چاہیے کہ ادویات کی قیمت میں اضافہ کیوں ہوا ہے۔ مناسب قیمت پر ادویات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کی حکومت یہاں پر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومتوں نے پاکستان کے عوام کا گلہ فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے ہاتھ میں دیدیا تھا اور ادویات کی قیمتوں پر نظر رکھنے کے حوالے سے حکومت کا کردار ختم ہو گیا تھا، وزارت صحت کا کنٹرول ختم ہونے کی وجہ سے کمپنیاں ادویات کی قیمتیں بڑھا دیتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم نے ادویات کی قیمتوں پر اپنا کنٹرول بحال کیا ہے اور ادویات کی قیمتیں مرضی سے بڑھانے کی روک تھام کے لئے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، اب کوئی اپنی مرضی سے ادویات کی قیمتیں نہیں بڑھا سکتا۔ علی محمد خان نے کہا کہ وزارت صحت کے ساتھ یہ طے ہوا تھا کہ کوویڈ ۔19کے دوران ادویات کی قیمتیں نہیں بڑھائی جائیں گی۔ کنزیومر پرائس انڈیکس کے ساتھ منسلک کئے جانے کی وجہ سے ادویات کی قیمتیں بڑھنی چاہئیں تھیں، یہ سابق حکومت نے فیصلہ کیا تھا لیکن ہم نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کو جولائی 2021ءتک روک دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال جون میں ادویات کی قیمتیں بڑھنی تھیں لیکن اکتوبر میں ان میں اضافہ کیا گیا ہے۔ کالاموتیا کی ایک ٹیبلیٹ دو روپے میں کمپنیاں فروخت کرنے پر آمادہ نہیں تھیں جس کی وجہ سے اس کی قیمت میں پانچ روپے کا اضافہ کیا گیا ہے اور یہ اب سات روپے میں دستیاب ہے، قیمتوں کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے تاکہ یہ مارکیٹ میں دستیاب ہوں اور ان کی بلیک مارکیٹنگ نہ ہو۔ جون 2021 تک ان 94 ادویات کی قیمتوں میں کمپنیاں اضافہ نہیں کریں گی، ہم نے تو کمپنیوں کو پابند کیا ہے کہ وہ قیمت بڑھانے سے پہلے وزارت سے اجازت لیں گی، ماضی میں ایسا فیصلہ کیوں نہیں کیا گیا، ادویات ساز کمپنیاں پیناڈول سے لے کر بڑی سے بڑی اور مہنگی ادویات کی قیمتیں بڑھانے سے پہلے حکومت سے اجازت لینے کی پابند ہیں۔