غریب ملکوں کا عالمی استحصال بند کیا جائے، موجودہ عالمی نظام میں سرمائے کی غیر منصفانہ تقسیم بڑا مسئلہ ہے، دنیا میں بڑھتی ہوئی غربت سے عالمی امن کو شدید خطرات لاحق ہیں، کوویڈ19 کے دوران پاکستان نے سمارٹ لاک ڈائون کی پالیسی پر عمل پیرا ہو کر اس پر قابو پایا، احساس پروگرام پاکستان کی تاریخ کا غربت کے خاتمہ کا سب سے بڑا پروگرام ہے وزیراعظم عمران خان کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر تخفیف غربت سے متعلق فورم سے خطاب

154

اسلام آباد ۔ 24 ستمبر (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ غریب ملکوں کا عالمی استحصال بند کیا جائے، موجودہ عالمی نظام میں سرمائے کی غیر منصفانہ تقسیم بڑا مسئلہ ہے، دنیا میں بڑھتی ہوئی غربت سے عالمی امن کو شدید خطرات لاحق ہیں، کوویڈ19 کے دوران پاکستان نے سمارٹ لاک ڈائون کی پالیسی پر عمل پیرا ہو کر اس پر قابو پایا، احساس پروگرام پاکستان کی تاریخ کا غربت کے خاتمہ کا سب سے بڑا پروگرام ہے۔ جمعرات کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر اعلیٰ سطح کے تخفیف غربت سے متعلق فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا وبا کے باعث اقتصادی شرح نمو میں تیزی سے کمی واقع ہوئی، حکومت پاکستان نے احساس پروگرام میں ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کی مالی مدد کی، حکومت نے کورونا وبا سے غریبوں کو بچانے کیلئے متعدد اقدامات کئے، دنیا کے 26 امیر ترین افراد کے ہاتھوں میں زیادہ تر دولت مرکوز ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کی آبادی کا 15 فیصد جو کہ تقریباً ایک ارب بنتا ہے وہ غربت میں رہ رہا ہے، آمدنی اور صلاحیتوں میں کمی کی وجہ سے وہ وقار کے ساتھ رہنے سے قاصر ہیں، غربت کی وجہ سے بڑی تعداد میں انسان متاثر ہو رہے ہیں، یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے یہ سماجی و اقتصادی عدم استحکام کی بھی ایک وجہ ہے اور اس کی وجہ سے دنیا میں بڑے سیاسی اور سلامتی کے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس کیلئے ضروری ہے کہ اقوام متحدہ کی پائیدار ترقی کے اہداف میں پہلی ترجیح غربت کا خاتمہ ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ گذشتہ 30 سال سے غربت میں نمایاں کمی آئی ہے تاہم کوویڈ۔19 وبا کی وجہ سے عالمی کساد بازاری اس صدی کی بدترین سطح پر ہے، 10 کروڑ افراد انتہائی غربت میں چلے گئے جنہیں واپسی کیلئے کئی دہائیاں درکار ہوں گی، کوویڈ۔19 وائرس نے کوئی تفریق نہیں کی تاہم غریب اور محروم افراد اس سے بہت زیادہ متاثر ہوئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں سمارٹ لاک ڈائون پالیسی کے ذریعے ہم اس پر قابو پانے کے قابل ہوئے، میری حکومت نے غریب اور محروم لوگوں کو تحفظ دیا، ہماری مالی مشکلات کے باوجود ہم نے ایمرجنسی کیش کے تحت ایک ارب 25 کروڑ ڈالر کا پیکیج دیا جس سے ایک کروڑ 50 لاکھ خاندان اور 10 کروڑ افراد مستفید ہوئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت غربت کے خاتمہ کے کثیر الشعبہ پروگرام پر عمل پیرا ہے، احساس پاکستان کی تاریخ کا غربت کے خاتمہ کا سب سے بڑا پروگرام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت 2023ء تک غربت کی موجودہ 24.3 فیصد شرح کو 19 فیصد تک لانے کیلئے پرعزم ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میرا مقصد ریاست مدینہ کے اصولوں پر ایسی اسلامی فلاحی ریاست کی تخلیق ہے جہاں پر مساوی ترقی اور معاشی جدت ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ جس طرح اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ ہمارے وقتوں میں عدم مساوات مہر تصدیق بن چکی ہے، اس وقت دنیا کے 26 امیر ترین افراد آدھی دولت کے مالک ہیں، امیر ممالک نے کووڈ بحران سے نکلنے کیلئے 10 ٹریلین ڈالر متحرک کر رکھے ہیں جبکہ دوسری طرف ترقی پذیر ممالک اڑھائی ٹریلین ڈالر کے حصول کیلئے کوشاں ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں غربت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ اس کی وجوہات کو بھی حل کرنا ہو گا، ملکی اور عالمی سطح پر مالیاتی پیداواری اور تجارت کے ڈھانچہ جات کو شفاف اور مسابقتی بنانا ہو گا، غریب ممالک کے وسائل کا استحصال بند کرنا ہو گا، بدعنوانی اور جرائم کے ثمرات کے ساتھ ساتھ چھینے گئے اثاثے جن ممالک سے لئے گئے انہیں واپس کرنے ہوں گے اور ترقی یافتہ ممالک کو کووڈ بحران سے نکلنے کیلئے مدد کرنا ہو گی، غریب ممالک کو قرضوں میں ریلیف کی مد میں مدد کی ضرورت ہے جس کا اظہار میں نے اپریل میں بھی کیا تھا کہ نئے خصوصی ڈرائنگ رائٹس کی تخلیق کی جائے اور آفیشل ترقیاتی معاونت کو وسعت دی جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پائیدار ترقیاتی اہداف بالخصوص پائیدار انفراسٹرکچر میں بڑی سرمایہ کاری کے ذریعے اسے تیز کیا جائے، قابل تجدید توانائی، ٹرانسپورٹ، ہائوسنگ، پانی، انفراسٹرکچر اور صحت پر زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، جدید ترقیاتی دور میں آنے کیلئے ترقی پذیر ممالک کو اس قابل بنایا جائے کہ وہ نئی اور جدید ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل ذرائع سے مستفید ہو سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہیں اعتماد ہے کہ یہ اہم تقریب عالمی غربت کی تخفیف اور پائیدار ترقی کے اہداف کے فروغ کیلئے ہماری اجتماعی جنگ میں اہم ثابت ہو گی۔