غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں 41 ہزار فلسطینی شہید، لاکھوں بےگھر، مساجد، سکولوں اور ہسپتالوں سمیت ایک لاکھ 70 ہزار عمارتیں، زرعی اراضی اور سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں، رپورٹ

125
Gaza
Gaza

غزہ ۔24ستمبر (اے پی پی):غزہ میں گزشتہ سال اکتوبر سے شروع ہونے والی اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں 13 ستمبر تک 41,455 فلسطینی شہید، مزید ہزاروں زخمی ، لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں، ایک لاکھ 70 ہزار عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں،اسرائیلی حملوں میں غزہ کی 60 فیصد مساجد، 90 فیصد سکولوں اور بڑی تعداد میں ہسپتالوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اور زرعی اراضی اور سڑکوں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ اے ایف پی کی طرف سے جاری رپورٹ کے مطابق جنگ شروع ہونے سے قبل 365 مربع کلومیٹر غزہ کی پٹی میں 24 لاکھ افراد رہائش پذیر تھے جس کی وجہ سے غزہ کرہ ارض پر سب سے زیادہ گنجان آباد مقامات میں سے ایک تھا۔

جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں 13 ستمبر 2024 تک غزہ کی پٹی کی تقریباً 59 فیصد عمارتیں تباہ یا تباہ ہو چکی تھیں ۔امریکی محققین کوری شیر اور جیمن وان ڈین ہوک کے تجزیہ کردہ سیٹلائٹ تصویروں کے مطابق یہ 169,000 عمارتوں کے قریب ہے۔ غزہ میں وزارت صحت کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق، 7 اکتوبر سے غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجہ میں کم از کم 41,455 فلسطینی، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں مارے جا چکے ہیں۔ ان اعداد و شمار کو اقوام متحدہ نے قابل اعتماد تسلیم کیا ہے۔جنگ سے پہلے شمالی غزہ جس میں تقریباً 6 لاکھ فلسطینی مقیم تھے ، کی تقریباً تین چوتھائی عمارتیں تباہ یا تباہ ہوچکی ہیں۔

مصر کی سرحد کے ساتھ غزہ کا جنوبی شہر رفح کا تقریباً نصف حصہ تباہ ہو گیا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ غزہ کے سرحدی علاقے کے 58 مربع کلومیٹر کے ساتھ واقع 90 فیصد عمارتیں مئی 2024 تک مکمل طور پر تباہ ہو چکی تھی یا ان کو شدید نقصان پہنچا تھا۔جنگ کے دوران اسرائیل نے غزہ کے ہسپتالوں پر بارہا حملے کئے۔اسرائیلی فوج نے غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال الشفا پر دو بار بمباری کی ۔ پہلی بار اس ہسپتال پر نومبر میں اور دوسری بار مارچ میں بمباری کی گئی۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دوسرے اسرائیلی حملے نے ہسپتال کو انسانی لاشوں سے بھرے میں ڈھانچے میں تبدیل کردیا۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق اگست تک غزہ کے 36 ہسپتالوں میں سے صرف 16 یعنی 44 فیصد جزوی طور پر کام کر رہے تھے۔

اقوام متحدہ کے سیٹلائٹ سینٹر (یو این او سیٹ ) اور جغرافیائی ڈیٹابیس’ اوپن سٹریٹ میپ ‘ کے ڈیٹا سے بھی پتہ چلتا ہے کہ غزہ کی 60 فیصد سے زیادہ مساجد کو نقصان پہنچا یا یا تباہ کیا گیا ہے۔ اسرائیلی حملوں نے غزہ کے تقریباً 85 فیصد سکولوں کو نقصان پہنچا۔6 جولائی تک غزہ میں اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے زیر اہتمام چلنے والے 477 سکولوں کو نقصان پہنچا ، جو اس کی 564 سہولیات کی تعداد کا تقریباً 85 فیصد تھے ۔ان میں سے 133 کو شدید نقصان پہنچا ہے اور دیگر 344 براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔ستمبر میں ہنگامی حالات میں تعلیم کے لیے اقوام متحدہ کے عالمی فنڈ، ’’ایجوکیشن کیناٹ ویٹ ‘‘، نے کہا کہ غزہ کے تقریباً 90 فیصد سکولوں کی عمارتیں تباہ یا تباہ ہوچکی ہیں۔

اقوام متحدہ کی 27 اگست کی سیٹلائٹ تصویروں کے مطابق اسرائیلی حملوں میں غزہ کی 68 فیصد یعنی 102 مربع کلومیٹر زرعی اراضی تباہ ہو چکی ہے۔ اس میں شمالی غزہ کی 78 فیصد کھیت اور رفح کی 57 فیصد زمین شامل ہے۔اس کے علاوہ غزہ میں سڑکوں کے نیٹ ورک کا 58 فیصد حصہ تباہ ہو چکا ہے۔ 18 اگست تک کے اعداد و شمار کو مدنظر رکھتے ہوئے یو این او سیٹ کے ابتدائی تجزیے کے مطابق، تقریباً 1,190 کلومیٹر سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں، 415 کلومیٹر بری طرح سے تباہ اور 1,440 کلومیٹر کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوٹیرس نےرواں ماہ کے اوائل میں جاری ایک بیان میں غزہ میں اسرائیلی حملوں سے ہونے والی تباہی کو ناقابل تصور قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اپنے عہدے پر تعیناتی کے بعد انہوں نے غزہ میں مصائب کی سطح،اموات اور تباہی دنیا میں کہیں نہیں دیکھی۔