اقوام متحدہ ۔6مارچ (اے پی پی):غزہ میں اسرائیل کی جانب سے خوراک، ادویات اور دوسرے کی فراہمی روکے جانے کے بعد اقوام متحدہ کے ادراہ برائے خوراک نے کہا ہے کہ اس کے پاس خوراک کا فقط اتنا سامان موجود ہے کہ دو ہفتوں سے بھی کم وقت تک لوگوں کی ضرورت پوری کر سکتا ہے۔امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اسرائیل کی جانب سے سپلائی بند کیے جانے کا اعلان کیا گیا تھا ۔
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے اعلان کے بعد اشیا کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے کیونکہ عوام نے بڑی تعداد میں مارکیٹس میں جا کر سامان خریدنا شروع کر دیا ہے۔16 ماہ سے زائد عرصے تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد سے غزہ کی آبادی خوراک کے لیے اس سامان پر انحصار کرتی ہے جو ٹرکوں کے ذریعے وہاں پہنچتا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر لوگ بے گھر ہیں۔
امدادی سامان کی فراہمی روکے جانے پر بڑے پیمانے پر اسرائیل پر تنقید سامنے آئی ہے، جن میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے بھی شامل ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ یہ بین الاقوامی قانون کی رو سے ایک قابض قوت کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔فلسطینیوں کی جانب سے ان عرب رہنماؤں کے بحالی نو سے متعلق منصوبے کا خیرمقدم کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ علاقے کو خالی کیے بغیر اس کو دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔