اقوام متحدہ۔10جون (اے پی پی):اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ کا بحران مایوسی کی انتہا تک پہنچ چکا ہے جہاں لوگ بھوک سے مررہے ہیں،بہت سے لوگ خوراک کی تلاش میں اپنی جانیں خطرے میں ڈالنے پر مجبور ہیں۔شنہوا کے مطابق یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور کوآرڈینیشن نے گزشتہ روز جاری ایک بیان میں کہی۔ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ کی پوری پٹی میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، مایوسی کی صورتحال ناقابل بیان حد تک بڑھ چکی ہے جبکہ لوگ خوراک کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈال رہے ہیں،کئی مقامات پر لوگوں کی شہادتوں اور زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ انہوں نے انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے حوالے سے بتایا کہ مغربی رفح کے ایک فیلڈ ہسپتال میں 29 افراد کو لایا گیا جن میں سے آٹھ شہید ہوچکے جبکہ باقی شدید زخمی ہیں، تقریباً سبھی دھماکے سے زخمی ہوئے تاہم دو افراد ایسے تھے جنہیں گولیوں کے زخم تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ شہریوں کو ہمیشہ تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔انسانی امور کوآرڈینیشن آفس نے بتایا کہ غزہ میں ایندھن کا ذخیرہ بہت کم ہے جس سے اہم خدمات اور انسانی بنیاد پر کارروائیوں پر دباؤ پڑ رہا ہے، ہفتے کے آخر میں شمالی غزہ میں تقریباً 260,000 لیٹر ایندھن لوٹ لیا گیا۔ اس سے قبل اقوام متحدہ نے بارہا کوشش کی تھی کہ ان سٹاکس کو واپس حاصل کیا جاسکے لیکن اسرائیلی حکام نے ان کوششوں کی تردید کی۔دفتر نے کہا کہ مئی کے وسط سے ایندھن کی بازیافت کے مشن کو اسرائیلی حکام نے 14 بار مسترد کیا ،غزہ کے جنوب میں رفح میں ایندھن کی سپلائی تک پہنچنے کی انسانی ہمدردی کی کوششوں کی بھی تردید جاری ہے۔
عالمی ادارے نے خبردار کیا کہ اگر آنے والے دنوں میں کوئی حل نہیں نکالا گیا تو امدادی کارروائیاں تعطل کا شکار ہو سکتی ہیں۔ کہا گیا ہے کہ جب سے اسرائیلی حکام نے 19 مئی کو غزہ میں محدود مقدار میں امداد کی اجازت دی تھی، اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار صرف کریم شالوم/کریم ابو سالم سرحدی گزرگاہ سے تقریباً 4,600 میٹرک ٹن گندم کا آٹا اکٹھا کر پائے ہیں،اس میں سے زیادہ تر مایوس اور بھوک کے شکار لوگوں نے سامان کی منزل تک پہنچنے سے پہلے ہی چھین لیا تھا جبکہ کہیں مسلح گروہوں کے ذریعے سٹاک لوٹا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ انسانی اثاثوں اور اہلکاروں پر حملوں کو ہرگز برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ قابض قوت کے طور پر غزہ میں امن و امان اور حفاظت کی ذمہ داری اسرائیل کی ہے ،اس کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ وہ انسانی بنیاد پر اشیائے ضروریہ کی ترسیل کے لیے کراسنگ پوائنٹس کھولے،کریم شالوم واحد امدادی چوکی ہے جو اقوام متحدہ کے اداروں کے لیے کھلی ہے۔ ادارے نے کہا کہ غزہ میں غذائی تحفظ پر کام کرنے والے شراکت داروں کا اندازہ ہے کہ 8,000 سے 10,000 میٹرک ٹن گندم کے آٹے کی پوری پٹی کے تمام خاندانوں تک پہنچنے کی ضرورت ہے تاکہ بازاروں پر دباؤ اور دیگر متنوع خوراک کی فراہمی کے ساتھ ساتھ مایوسی کو بھی کم کیا جا سکے۔
دفتر نے کہا کہ غزہ میں امداد کا مسلسل اور غیر محدود بہاؤ جلد از جلد دوبارہ شروع ہونا چاہیے،گزشتہ ہفتے کے آخر میں کوئی بھی مشن واحد کراسنگ سے سامان اکٹھا نہیں کر سکا کیونکہ اسرائیلی حکام نے اسے جمعہ اور ہفتہ کو بند کر دیا تھا۔انسانی ہمدردی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں امداد کی فراہمی میں بڑی رکاوٹوں کا سامنا ہے جن میں خطرناک راستے، جانچ شدہ ڈرائیوروں کی شدید کمی اور تاخیر شامل ہیں، امدادی ٹیموں کو اکثر گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔