غزہ۔13جنوری (اے پی پی):اقوام متحدہ کا دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں بھوک کا بحران شدید تر ہوتا جا رہا ہے، جس کی وجہ اہم امدادی ذخائر کی کمی اور سخت رسائی کی پابندیاں ہیں۔
وام نیوز اینجنسی کے مطابق اپنی روزانہ کی رپورٹ میں اقوام متحدہ کا دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور نے بتایا ہے کہ اتوار تک غزہ کے وسطی اور جنوبی علاقوں میں انسانی امداد فراہم کرنے والے شراکت داروں کے گوداموں میں تمام امدادی ذخائر ختم ہو چکے ہیں، جبکہ اسرائیلی حکام زیادہ تر درخواستوں کو مسترد کر رہے ہیں، جن میں غذائی امداد کی فراہمی شامل ہے۔تقریباً 120,000 میٹرک ٹن غذائی امداد، جو پوری آبادی کے لیے تین ماہ سے زیادہ راشن فراہم کرنے کے لیے کافی ہے، غزہ کے باہر رکی ہوئی ہے۔
انسانی امداد فراہم کرنے والے شراکت داروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر مزید امدادی سامان نہ ملا تو بھوکے خاندانوں کو خوراک کی تقسیم محدود ہو جائے گی۔ اس کے علاوہ، غزہ کے وسطی اور جنوبی علاقوں میں 50 سے زائد کمیونٹی کچن، جو روزانہ 200,000 سے زیادہ کھانے فراہم کر رہے ہیں، بھی اگلے چند دنوں میں بند ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔ اقوام متحدہ کے دفتر نے مزید کہا کہ جنریٹرز کو چلانے کے لئے ایندھن کی کمی غزہ کے پہلے ہی تباہ حال صحت کے نظام کو مفلوج کر رہی ہے، جس سے مریضوں کی زندگی خطرے میں پڑ رہی ہے۔
شمالی غزہ گورنریٹ میں جاری حملے اور تنازعات نے وہاں موجود متاثرین کے لیے صحت کی خدمات کو شدید متاثر کیا ہے۔اقوام متحدہ کے دفتر نے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی حکام اقوام متحدہ کی زیر قیادت کوششوں کو مسلسل مسترد کر رہے ہیں، جن میں شمالی غزہ گورنریٹ تک رسائی کی حالیہ کوشش بھی شامل ہے۔