غلط بیانی اورمسلسل جھوٹ سے زمینی حقائق کوتبدیل نہیں کیا جا سکتا، بھارت کے دعوئوں کی قانونی طور پر کوئی حیثیت نہیں ہے، دانیال حسنین

109
صدر فیصل آباد چیمبر

اسلام آباد۔4مارچ (اے پی پی):غلط بیانی اورمسلسل جھوٹ سے زمینی حقائق کوتبدیل نہیں کیا جا سکتا، بھارت کے دعوئوں کی قانونی طور پر کوئی حیثیت نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 52ویں اعلی سطحی سیشن کے دوران پاکستان کے تھرڈ سیکرٹری دانیال حسنین نے بھارت کے حقائق کے منافی اور جھوٹ پر مبنی دعوئوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے حقائق کو تسلیم کیا ہے اور بھارت اپنے مسلسل جھوٹ اور حقائق کے برخلاف بیان سے زمین حقائق کوتبدیل نہیں کر سکتا۔

جنیوا میں پاکستان کے مستقل مندوب کی جانب سے موصولہ اعلامیہ کے مطابق بھارت کے غلط اور جھوٹے بیانیہ کے جواب کا حق استعمال کرتے ہوئے دانیال حسنین نے کہا کہ بھارتی مندوب کے دعوئوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے اور یہ قانونی طور پر بھی درست نہیں ہیں اور نہ ہی حقائق کی ترجمانی کرتے ہیں بلکہ صرف اور صرف جھوٹی اطلاعات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری اور ماہرین نے ایک مرتبہ پھر بھارت کے جھوٹ کی قلعی کھول دی ہے،بھارت کی فاشسٹ حکومت مقامی طور پر تنقید کرنے والوں کو خاموش کرانے کی کوشش کے بعد انسانی حقوق کی کونسل اور بین الاقوامی میڈیا کو بھی دھوکہ دینے کی کاوشوں میں مصروف ہے، آر ایس ایس، بی جے پی کی حکومت، بی بی سی کی ڈاکیومنٹری پرپابندی کی کوشش اور بی بی سی کے دفاترپر چھاپوں کے باوجود بھارت میں مقیم اقلیتوں کے خلاف کئے گئے اپنے سنگین جرائم سے چھٹکارا حاصل نہیں کر سکتی۔انسانی حقوق کی کونسل میں بھارت کا آج کا بیان بھارت کے غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کے کریمنل ریکارڈ سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کی ایک اور مذموم کوشش ہے۔

انہوں نے اس بات پر زوردیا کہ یہ علاقہ کبھی بھی بھارت کا ”نام نہاد” لازمی حصہ رہا ہے اور نہ ہی رہے گاجیسا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل تسلیم کرچکی ہے کہ جموں وکشمیر اقوام متحدہ کا تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور بھارت اس علاقہ پرغیرقانونی طور پر قابض ہے۔ اگست 2019ء کے بعد سے بھارت کے غیر قانونی اقدامات عالمی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں اور یہاں کونسل میں ہم سب کو بھارت کی کوششوں کو سختی سے ختم کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اگست 2019ء کے بعد سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے3پر وارننگ بھی دے چکی ہے اور جموں و کشمیر اب تک سلامتی کونسل کے ایجنڈا میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی حکومت کی پالیسیاں واضح اور عیاں ہیں کہ گذشتہ ایک سال میں عالمی سطح پر انٹرنیٹ کی بندش کے 187 اقدامات کئے گئے ہیں جبکہ بھارت میں گذشتہ ایک سال کے دوران 84 مرتبہ انٹرنیٹ کو بند کیا گیا ہے اور اس میں جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ کی بندش کے 49 اقدامات شامل ہیں ان اعداد و شمار کی ڈیجیٹل رائٹس گروپ نے بھی تصدیق کی ہے۔ کشمیری قیادت کی اکثریت اور ہزاروں بے گناہ کشمیریوں کو بے گناہ جیلوں میں قید کیاگیا ہے جب غاصب حکومت مقبوضہ علاقہ میں ترقی اور امن و امان کے بارے میں غلط دعوے کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت کا ادراک کرنے کی ضرورت ہے اور بھارت کے مظالم اور ظلم پر مبنی اقدامات کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جائز جدوجہد کو دبا نہیں سکتے اور نہ ہی دہشت گردی کے ذریعہ ان کو اپنے جائز حق کے حصول کے مطالبہ سے روکاجا سکتا ہے۔