لاہور۔16مارچ (اے پی پی):فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی علاقائی کمیٹی برائے خوراک کے کنوینر شاہد عمران نے کہا ہے کہ غیر پیداواری شعبوں کو ریگولیٹ کر کے اور سرمائے کا رخ برآمدی و روزگار دینے والے شعبوں کی طرف موڑ کر برآمدات میں اضافہ اور پائیدار اقتصادی ترقی ممکن ہے۔
اتوار کو یہاں میاں زاہد اقبال آرائیں کی قیادت میں جنوبی پنجاب کے تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ٹیکسٹائل، زراعت، آئی ٹی، مینوفیکچرنگ اور ایسی دیگر صنعتوں کو ٹیکس میں چھوٹ، سبسڈی اور کم شرح سود پر قرضے فراہم کرے جن میں ملازمتیں پیدا کرنے اور برآمدات کے امکانات زیادہ ہیں، ایسا مالیاتی نظام بنایا جائے جو پیداواری شعبوں میں سرمائے کے بہائو کو یقینی بنائے جس کے لیے بینکنگ سیکٹر میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں اور برآمدات پر مبنی صنعتوں کو ترجیحی بنیادوں پر قرضے فراہم کیے جا سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کیپٹل مارکیٹ کو مضبوط کرنا اور وینچر کیپٹل کی حوصلہ افزائی بھی اسٹارٹ اپس اور اختراعی بزنس کو سپورٹ فراہم کر سکتا ہے۔ شاہد عمران نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ اور غیر ضروری لگژری درآمدات جیسے غیر پیداواری شعبوں کا جی ڈی پی کی نمو اور روزگار میں حصہ بہت کم ہے جبکہ یہ شعبے آمدنی میں عدم مساوات کو بھی بڑھاتے ہیں۔ان سرگرمیوں پر سخت ضوابط اور زیادہ ٹیکس عائد کرکے ان کی حوصلہ شکنی کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خالی شہری اراضی اور لگژری درآمدات پر ٹیکس لگانے سے صنعتی اور زرعی شعبوں میں زیادہ سرمایہ کاری آسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ، برآمدات کی کم سطح اور بے روزگاری ہمارے بڑے چیلنجز ہیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=573122