اسلام آباد۔16مارچ (اے پی پی):پاکستان کارپٹ مینو فیکچررزاینڈایکسپورٹرز ایسوسی ایشن(پی سی ایم ای اے) نے فائنل ٹیکس رجیم کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ برآمدی کمپنیوں پر عائد سپر اورپروفیشنل ٹیکس ختم کیا جائے،ٹیکسز اور پیچیدگیاں برآمدات کے فروغ اور معیشت کی ترقی کے قومی منصوبے ’’اڑان پاکستان ‘‘ کو متاثر کر سکتی ہیں ۔
پی سی ایم ای اے کے چیئرمین میاں عتیق الرحمان ،پیٹرن انچیف عبد اللطیف ملک اور وائس چیئرمین ریاض احمد کی جانب سے وزارت خزانہ اور وزارت تجارت کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ برآمد کنندگان کی مشاورت کے بغیر کم از کم ایک فیصد ٹیکس اور اضافی ایک فیصد ایڈجسٹ ایبل ایڈوانس ٹیکس کانفاذ ایک مسئلہ ہے،مطالبہ ہے کہ نارمل ٹیکس رجیم کے نفاذ کو 5 سال کے لیے موخر کیا جائے اوربرآمد کنندگان کو اکائونٹس بکس مینٹین کرنے اور جمع کرانے کا موقع دیا جا ئے۔
پی سی ایم ای اے کے عہدیداروں نے مزید کہا کہ 10فیصد سپر ٹیکس اور پروفیشنل ٹیکس بھی واپس لیا جانا چاہیے کیونکہ یہ ٹیکس اسیسمنٹ کے عمل کو مزید پیچیدہ اور برآمد کنندگان پر بوجھ میں اضافہ کررہا ہے ۔کمپنیوں پر 29فیصد ٹیکس اور اے او پیز پر 45ٹیکس کی شرح غیر مناسب ہے، خاص طور پر موجودہ حالات میں جب برآمد کنندگان پہلے ہی کئی طرح کے براہ راست اور بالواسطہ ٹیکسز ادا کر رہے ہیں جن میں18فیصد سیلز ٹیکس ،10فیصد سپر ٹیکس ،پروفیشنل ٹیکس،ظاہر شدہ آمدن پر2فیصداور ود ہولڈ نگ 2فیصد شامل ہیں۔اس کے علاوہ صوبائی حکومتوں کی طرف سے انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس سندھ میں1.85فیصددرآمدات پر جبکہ خیبر پختوانخواہ میں 2فیصد درآمدات اور برآمدات دونوں پر وصول کیا جارہا ہے ۔
اس کے علاوہ کسٹمز ڈیوٹیز، ریگولیٹری ڈیوٹیز، ایکسائز ڈیوٹیز (ویری ایبل)ہیں جبکہ خدمات پرپی آر اے کا 16فیصد، ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ سرچارج 0.25فیصد،سوشل سکیورٹی اور ای او بی آئی اسیسمنٹ کی بنیاد پر،منافع پر ٹیکس 15فیصد جبکہ یوٹیلٹی بلز پرکئی طرح کے ٹیکسز بھی وصول کئے جارہے ہیں۔ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ فائنل ٹیکس ریجیم کو بحال کیا جائے جس میں برآمدی آمدنی پر مالی سال 2024-25میںزیادہ سے زیادہ 1.5 ،مالی سال 2025-26کے لئے 1.75فیصد اور حتمی 2026-27سے آئندہ کے لئے بغیر کسی اضافے کے 2فیصد عائد کیا جائے ۔
مطالبہ ہے کہ ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم میں کی گئی ترامیم کو فوری واپس لیا جائے۔اگر فائنل ٹیکس رجیم کو بحال نہ کیاگیاتو اس کے برآمدات کے اہداف پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے ،حریف ممالک کے مقابلے میں ہماری لاگت بہت بڑھ جائے گی جس سے ہماری مصنوعات کے غیر ملکی خریدار ہم سے دور ہو جائیں گے جس کا پاکستان ہرگز متحمل نہیں ہو سکتا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=573146