فائیو ایز پر مشتمل ”اڑان پاکستان” پروگرام کے تحت پائیدار اور جامع اقتصادی شرح نمو کو یقینی بنایا جائے گا، اینول پلان

17
فائیو ایز پر مشتمل ''اڑان پاکستان'' پروگرام کے تحت پائیدار اور جامع اقتصادی شرح نمو کو یقینی بنایا جائے گا، اینول پلان

اسلام آباد۔10جون (اے پی پی):برآمدات، ای کامرس، ماحولیات، توانائی اور مساوات پر مبنی 5 ایز پر مشتمل ”اڑان پاکستان” پروگرام کے تحت پائیدار اور جامع اقتصادی شرح نمو کو یقینی بنایا جائے گا، اڑان پاکستان پروگرام میں برآمدات پر مبنی ترقی، ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن، آبی وسائل اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ماحولیاتی استحکام، سستی توانائی اور بنیادی ڈھانچہ کی ترقی پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے گی۔ منگل کو جاری اینول پلان برائے مالی سال 2025-26ء کے مطابق قومی معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہے جس کے نتیجہ میں رواں مالی سال کے دوران مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو 2.7 فیصد جبکہ صنعتی شعبہ کی شرح نمو 4.8 فیصد رہی ہے۔

اسی طرح خدمات کے شعبہ میں 2.9 فیصد ترقی ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ رواں مالی سال 2024-25ء کے دوران جی ڈی پی کے مقابلہ میں قومی بچتوں کی شرح 14.1 فیصد تک بڑھی ہے جبکہ گذشتہ مالی سال کے دوران یہ شرح 12.6 فیصد تھی۔ اسی طرح جی ڈی پی کے مقابلہ میں سرمایہ کاری کی شرح بھی 13.8 فیصد تک بڑھی ہے۔ اینول پلان میں آئندہ مالی سال کیلئے جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد جبکہ زرعی شعبہ کا ہدف 4.5 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ میکرو اکنامک استحکام کو یقینی بنانے کیلئے جی ڈی پی کے مقابلہ میں سرمایہ کاری کی شرح کا ہدف 14.7 فیصد اور قومی بچتوں کا ہدف 14.3 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

اسی طرح ادائیگیوں کے توازن کو بہتر بنانے اور تجارتی خسارہ میں کمی اور اڑان پاکستان پروگرام کے تحت برآمدات پر مبنی معیشت کے ہدف کے حصول کیلئے آئندہ مالی سال کے دوران برآمدات، ترسیلات زر اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے گی۔ مزید برآں مالیاتی نظم و ضبط کیپٹل مارکیٹ کی ترقی، افراط زر کی شرح میں کمی کے ساتھ ساتھ سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام میں خاطر خواہ اضافہ کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ اینول پلان کے تحت مینوفیکچرنگ، تجارت اور معدنیات کے شعبوں کی ترقی بھی اینول پلان کا حصہ ہے۔

وفاقی حکومت اڑان پاکستان کے تحت بلیو اکانومی سے استفادہ کیلئے پاکستان 1046 کلومیٹر طویل ساحلوں سے بھرپور استفادہ کو یقینی بنائے گی اور بڑی قومی بندرگاہوں اور سی پیک سے استفادہ کے تحت نہ صرف قومی برآمدات کو فروغ دے گی بلکہ قومی سطح پر پاکستان کو ایک اہم تجارتی مرکز میں بھی تبدیل کیا جائے گا۔ اینول پلان میں انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے شعبوں کیلئے ایس ڈی جیز کے 2030ء کے ایجنڈا کے تحت ملک کی نوجوان افرادی قوت کو آئی ٹی، مصنوعی ذہانت سمیت مواصلات کے دیگر ذرائع سے استفادہ کے قابل بنانے کیلئے تربیت فراہم کی جائے گی۔ اسی طرح ہائیر ایجوکیشن کمیشن میں تحقیق و ترقی کے ذریعے نئی ایجادات اور ایمرجنگ ٹیکنالوجیز سے استفادہ کیا جائے گا۔

مزید برآں ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث قومی معیشت کے اربوں ڈالر کے نقصانات پر قابو پانے کیلئے جامع حکمت عملی مرتب کی گئی ہے اور اینول پلان 2025-26ء کے تحت موسمیاتی تغیرات سے تحفظ کیلئے جامع اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا جس میں سیلابوں اور خشک سالی سمیت دیگر ماحولیاتی تبدیلیوں سے تحفظ بھی شامل ہے۔ واضح رہے کہ 2022ء کے سیلاب سے پاکستان کی معیشت کو بلاواسطہ 14.9 ارب ڈالر جبکہ بالواسطہ 15.2 ارب ڈالر کے نقصانات برداشت کرنے پڑے تھے۔ اینول پلان کے تحت 2050ء تک موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات کو جی ڈی پی کے 9 فیصد سے 6.5 فیصد تک کم کیا جائے گا۔

موسمیاتی و ماحولیاتی تبدیلیوں کے نقصانات کو کم کرنے کیلئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 3500 ملین روپے مالیت کے مختلف ترقیاتی منصوبے شامل کئے گئے ہیں۔ اسی طرح غذائی تحفظ اور پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کیلئے اڑان پاکستان فریم ورک کے تحت اینول پلان 2025ء میں زرعی پالیسی اصلاحات، کلائیمیٹ سمارٹ ٹیکنالوجیز، آسان قرضوں اور منڈیوں کی ڈی ریگولرائزیشن کے اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا۔ زراعت کے شعبہ میں زرعی تحقیق اور فصلوں کی بیماریوں کے خاتمہ سے غذائی تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔

اینول پلان 2025-26ء میں پائیدار توانائی، آبی وسائل کی ترقی، پائیدار ٹرانسپورٹ اور کمیونیکیشن انفراسٹرکچر، اربن ڈویلپمنٹ اینڈ ہائوسنگ سمیت سی پیک کے ذریعے جنوبی و وسطی ایشیاء اور مشرق وسطیٰ سمیت افریقی ممالک تک رابطوں کو فروغ دیا جائے گا۔ حکومت نے عوام کو بااختیار بنانے اور مساوات کیلئے آبادی پر کنٹرول، صحت، نیوٹریشن، بنیادی اور ثانوی و اعلیٰ تعلیم، ہنرمند افرادی قوت کی تیاری، روزگار کی فراہمی میں اضافہ اور قومی ورثہ و ثقافت کے تحفظ کیلئے جامع حکمت عملی مرتب کی ہے جس کیلئے کم ترقی یافتہ علاقوں کو ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لانے کیلئے جامع اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا۔ اینول ڈویلپمنٹ پلان میں گورننس اور ادارہ جاتی اصلاحات پر بھی خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے اور آئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی کے تحت 17 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔