فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیویلپمنٹ آفس کے ٹویٹ میں میانمار کی فوج کے ساتھ پاکستان کے زکر سے گمراہ کن تاثر پیدا ہوا، برطانوی پارلیمنٹ میں آل پارٹیز گروپ آن پاکستان کی شریک چیئرپرسن یاسمین قریشی کا برطانوی وزیر مملکت اماندہ ملنگ کے نام خط

147

لندن ۔13دسمبر (اے پی پی):برطانوی پارلیمنٹ میں آل پارٹیز گروپ آن پاکستان کی شریک چیئرپرسن یاسمین قریشی نے برطانوی وزیر مملکت برائے ایشیا اماندہ ملنگ (Amanda Milling)کے نام خط میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر پابندیوں کے حوالہ سے فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیویلپمنٹ آفس کے ٹویٹ میں میانمار کی فوج کے ساتھ پاکستان کا زکر کرکے گمراہ کن تاثر پیدا کرنے کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے حقیقی صورتحال واضح کرنے پر زور دیا ہے۔ حکمران جماعت لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والی رکن پارلیمنٹ یاسمین قریشی نے اپنے خط میں برطانیہ کی طرف سے میانمار کی فوج کے چار شعبوں پر پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام برطانوی حکومت کی طرف سے میانمار کی فوج کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ٹھہرانے اور اس حوالہ سے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر اجتماعی اقدام کے پختہ عزم کا عکاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالی پر میانمار کی فوج کی ہتھیاروں، دیگر آلات اور فنڈنگ تک رسائی محدود کرنے کا اقدام میانمار میں ماضی قریب میں پیش آنے والے واقعات اور روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے پس منظر میں خاص طور سے اہمیت کا حامل ہے۔ یاسمین قریشی نے پاکستان میں بم دھماکوں کی حمایت کرنے والے فرقان بنگلزئی کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کا بھی خیر مقدم کیا تاہم اس بات کو مایوس کن قرار دیا کہ برطانیہ کے فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیویلپمنٹ آفس کی طرف سے جاری ٹویٹ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالہ سے میانمار کے ساتھ پاکستان کا بھی زکر کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میانمار پر عائد کی جانے والی پابندیوں اور پاکستان میں ایک دہشت گرد گروہ کے ایک رکن کے خلاف عائد کی جانے والی پابندیوں کوایک جیسا قرار نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اس ٹویٹ سے ایک شخص کے خلاف عائد کی گئی پابندیوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر پاکستان کے خلاف عائد کی جانے والی پابندیاں قرار دینے کا تاثر پیدا کرنے کی کوشش کیوں کی گئی۔

برطانوی حکومت کے ادارے کی طرف سے یہ اقدام خبر کی گمراہ کن اور نام نہاد جازب نظر سرخی کا باعث بنا جو پاکستان کی ساکھ کے لئے سخت نقصان دہ ہونے کے ساتھ ساتھ برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے لئے بھی سخت تشویش کا باعث ہے۔یاسمین قریشی نے اس امید کا اظہار کیا کہ برطانوی وزیر مملکت اماندا ملنگ اس بات سے اتفاق کریں گی کہ یہ کسی بھی سرکاری ادارے کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کا پیغام درست، شفاف اور متوازن ہو۔

میری گزارش ہے کہ اماندا ملنگ مذکورہ ٹویٹ میں ترمیم کرتے ہوئے اس وضاحت کو یقینی بنائیں کہ بنیادی طور پر یہ دو مختلف ٹویٹ ہیں جن میں سے ہر ایک دوسرے سے بالکل مختلف قسم کی صورتحال پیش کرتا ہے ، خاص طور سے یہ وضاحت کی جائے کہ برطانیہ کی طرف سے پابندیاں پاکستان کے خلاف نہیں بلکہ ایک دہشت گرد گروپ کے رکن فرقان بنگلزئی کے خلاف عائد کی گئی ہیں۔برطانیہ کے فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیویلپمنٹ آفس کی طرف سے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر جاری بیان کے مطابق فرقان بنگلزئی پاکستان میں (کالعدم ) لشکر جھنگوی کا رکن ہے جو مبینہ طور پر 2017 میں سندھ میں لال شہباز قلندر کے مزار پر بم دھماکے میں ملوث تھا۔اس بم دھماکے میں 70 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔