راولپنڈی ۔12مئی (اے پی پی):پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر )نے پیر کے روز بھارت کے ساتھ 22 اپریل سے 10 مئی 2025 تک جاری رہنے والے 19 روزہ فوجی تصادم کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے اس آپریشن کو باضابطہ طور پر ’’معرکۂ حق‘‘ (حق و سچ کی جنگ) کا نام دیا جس میں دشمن کی فوجی برتری کے دعووں کو مکمل طور پر خاک میں ملا دیا گیا۔ پاکستان نے حملوں کا بدلہ لینے اور انصاف کی فراہمی کا عزم کیا تھا، الحمدللہ، پاکستانی فوج نے عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کیا ۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان کی مسلح افواج اللہ تعالیٰ کی نعمتوں، رحمت، مدد اور نصرت پر شکر گزار ہیں، اللہ تعالیٰ نے مومنوں پر لازم کیا ہے جب ان پر ظلم ہو تو وہ اس کا جواب دیں، ہم شکر ادا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں میدانِ جنگ میں کامیابی عطا فرمائی۔ ہم شہدا کے لواحقین اور خاندانوں سے دلی ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں جنہوں نے وطنِ عزیز کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا جبکہ زخمی ہم وطنوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔ ہم پاکستان کی مسلح افواج کے ہر افسر، سپاہی، ایئرمین، اور سیلر کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اپنی بہادری، پیشہ ورانہ مہارت اور قربانی کے ذریعے میدانِ جنگ میں اس کامیابی کو ممکن بنایا۔ پاکستان کی مسلح افواج پوری پاکستانی قوم کی شکرگزار ہے جن کی ناقابلِ تسخیر اخلاقی قوت، عزم، اور بھرپور حمایت اور دعائیں اس کٹھن وقت میں ہمارے ساتھ رہیں۔
اعلامیہ میں پاکستانی میڈیا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہمارے میڈیا نے بھارت کے پروپیگنڈا اور جنگی جنون کے خلاف آپریشن’’ بنیان مرصوص‘‘ یعنی آہنی دیوار کی طرح کھڑے ہوئے۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ ہم سفارتی محاذ پر پاکستان کا مؤقف بین الاقوامی فورمز پر واضح اور پُراعتماد انداز میں پیش کرنے پر پاکستان کے سفارتی عملے کی خدمات کو بھی سراہتے ہیں۔ترجمان پاک فوج کے مطابق ہم اپنے سائنسدانوں اور انجینئرز کے بھی شکرگزار ہیں جنہوں نے مقامی اور مخصوص نوعیت کی ٹیکنالوجیز تیار کیں، جو آپریشن’’بنیان مرصوص‘‘ کی شاندار کامیابی میں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہم تمام سیاسی جماعتوں کے قیادت کے بھی ممنون ہیں جنہوں نے سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر، وطن کےدفاع میں متحد ہوکر افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا بہترین مظاہرہ کیا، خاص طور پر وزیراعظم پاکستان اور ان کی کابینہ کی قائدانہ بصیرت اور جرأت مندانہ فیصلوں پر شکر گزار ہیں، جنہوں نے قوم کو اس نازک موڑ پر درست سمت میں رہنمائی فراہم کی۔بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کے رد عمل سے متعلق بیان میں کہا گیا کہ ہمارا جواب تینوں افواج کی مشترکہ کارروائیوں کا ایک نمونہ تھا، جس میں حقیقی وقت میں صورتِ حال سے آگاہی، نیٹ ورک سینٹرک وار فیئر اور ملٹی ڈومین آپریشنز کا بے مثال امتزاج شامل تھا۔
اعلامیہ کے مطابق کے مطابق زمین، فضا، سمندر اور سائبر محاذ پر ہم آہنگی سے کارروائیاں کی گئیں اور اور پاکستان کے خلاف استعمال ہونے والے بھارت کے 26 اہم ملٹری ٹارگٹس کو نشانہ بنایا گیا، وہ تنصیبات جو پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ میں استعمال ہوتی ہے، ان تنصیبات کو نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں بلکہ بھارت کے اندر بھی نشانہ بنایا گیا۔ یہ کارروائیاں پاکستان آرمی کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے’’فتح‘‘ سیریز ایف ون اور ایف ٹو میزائلوں، پاک فضائیہ کے درست نشانہ لگانے والے ہتھیاروں، انتہائی مؤثر ’لوئٹرنگ کِلر‘ میزائلوں، اور طویل فاصلے تک مار کرنے والی آرٹلری کے ذریعے کی گئیں ۔ نشانہ بنائے گئے اہداف میں بھارتی فضائیہ اور ایوی ایشن کے اڈے شامل تھے جن میں سورت گڑھ، سرسا، بھُج، نلیا، آدم پور، بھٹنڈہ، برنالہ، حلوارہ، اونتی پورہ، سری نگر، جموں، ادھم پور، مموں، امبالہ، اور پٹھان کوٹ شامل ہیں اور ان تمام اہداف پر دشمن کو شدید نقصان ہوا۔بیاس اور ناگرُوٹا میں واقع ’براہموس‘ میزائل کے ذخائر بھی تباہ کیے گئے، جو پاکستانی شہریوں پر حملوں میں استعمال ہوئے تھے جبکہ آدم پور اور بھُج میں نصب ایس 400 دفاعی نظام کو بھی پاک فضائیہ نے کامیابی سے نشانہ بنایا اور غیر مؤثر کر دیا۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے کہا گیا کہ اڑی میں فیلڈ سپلائی ڈیپو اور پونجھ میں ریڈار سسٹم جیسے لاجسٹک اور سپورٹ مراکز کو بھی نشانہ بنایا گیا جہاں سے معصوم پاکستانی شہریوں کے خلاف غیر قانونی بھارتی کارروائی کو سپورٹ فراہم کی گئی تھی۔علاوہ ازیں، کے جی ٹاپ، نوشہرہ میں موجود 10 بریگیڈ اور 80 بریگیڈ کی کمانڈ تنصیبات کو بھی مکمل طور پر تباہ کیا گیا، یہ وہ تنصیبات ہیں جہاں سے بلااشتعال فائرنگ کرکے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ایسے مراکز جہاں بھارت نے اپنے پراکسی عناصر کو پناہ دی، تربیت دی اور ان کی صلاحیت میں اضافہ کیا،
جنہوں نے پاکستان کے اندر دہشت گرد حملے کیے اور معصوم شہریوں کو شہید کیا، ان تمام مقامات کی نشاندہی کر کے انہیں بھی تباہ کیا گیا جن میں راجوری اور نوشہرہ میں موجود بھارتی انٹیلی جنس یونٹس اور ان کے فیلڈ عناصر شامل ہیں۔مزید براں، لائن آف کنٹرول کے باہر وہ تمام آرٹلری، لاجیسٹک اور پوسٹیں جو آزاد کشمیر میں شہریوں پر فائرنگ کرتی تھی ان پر شدید اور مسلسل جوابی کارروائی کی گئی، یہاں تک کہ انہوں نے سفید جھنڈے لہرادئیے۔ترجمان پاک فوج کے مطابق بھارت نے ڈرونز کے ذریعے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تاکہ عوام میں خوف پھیلایا جاسکے اور ان کو ڈرایا جاسکے، تاہم آپریشن’’ بنیان مرصوص ‘‘کے دوران پاکستان کی مسلح ڈرون بھارت کے دارالحکومت نئی دلی سمیت بڑے شہروں اور مقبوضہ کشمیر سے لے کر گجرات تک مسلسل پرواز کرتے رہے تاکہ پاکستان کی صلاحیت کا نہ صرف اظہار کیا جاسکے بلکہ یہ بتایا جاسکے کہ اس محاذ پر بھارتی حکمت عملی ناکام ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے موثر اور جامع سائبر آپریشنز بھی کیے جن کے ذریعے بھارتی افواج کی آپریشنل معاونت فراہم کرنے والے اہم انفراسٹرکچر اور سروسز کو عارضی طور پر مفلوج اور متاثر کیا گیا۔پاکستان کی مسلح افواج کے پاس جدید اور مخصوص نوعیت کی جدید جنگیں صلاحیتیں موجود ہیں، جن میں کچھ کا استعمال محدود سطح پر انتہائی احتیاط اور ذمہ داری کے ساتھ کیا گیا۔بیان کے مطابق ان تمام اقدامات کے باوجود، بھارتی اشتعال انگیزیوں کے مقابلے میں پاکستان کا فوجی ردعمل نہایت درست، متناسب رہا، اس ردعمل کو نہایت احتیاط سے ترتیب دیا گیا تاکہ کسی شہری کو نقصان نہ پہنچے اور صرف اُن عناصر اور تنصیبات کو نشانہ بنایا جائے جو پاکستانی شہریوں کے بہیمانہ قتل اور پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں براہِ راست ملوث تھے۔اس دوران جب مشرقی محاذ پر افواج مصروف تھیں، پاکستان کو خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بھارتی سرپرستی میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں غیر معمولی اضافہ برداشت کرنا پڑا، جو اس بات کا مزید ثبوت ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی سازشوں میں براہِ راست ملوث ہے، اور اس نے ہمارے آپریشن سے توجہ ہٹانے کے لیے اپنے پراکسی عناصر کو مکمل طور پر متحرک کر دیا تھا۔
تاہم، پاکستان کی باہمت مسلح افواج نے مغربی محاذ پر دہشت گردی کے خلاف انتہائی مؤثر کارروائیاں بغیر کسی وقفے کے آپریشن ’’بنیان مرصوص ‘‘کے ساتھ ساتھ انجام دیں۔آئی ایس پی آر کی جانب سے مزید کہا گیا کہ ’’معرکہ حق‘‘ قومی طاقت کے تمام عناصر کے باہم مربوط عمل کی شاندار مثال رہی، جس میں پاکستانی عوام کی بھرپور حمایت نے ہماری خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے فیصلہ کن کردار ادا کیا۔
کسی کو اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ جب بھی پاکستان کی خودمختاری کو خطرہ لاحق ہو یا اس کی سرزمین کی خلاف ورزی کی جائے، تو پاکستان کا جوابی ردعمل جامع، فیصلہ کن اور بھرپور ہو گا۔پاکستان کی مسلح افواج اس آزمائش کے دوران پاکستانی قوم کے حوصلے، استقلال اور جوش و جذبے کو سلام پیش کرتی ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتی ہیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=596335