اسلام آباد۔13جون (اے پی پی):وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ فتنہ خان نے تفتیش کے دوران اعتراف کیا کہ جتنے بھی بیانات ہیں ان کی کوئی بنیاد اور ثبوت نہیں ہیں،عمران نیازی اس ملک میں باقاعدہ طور پر سرکشی اور بغاوت کی تیاری کر رہا تھا، یہ (ٹائیگر فورس) کے ذریعے ملک پر قبضہ کرکے اپنا ایجنڈا نافذ کرنے کی کوشش کر رہا تھا، 9 مئی کو فوجی تنصیبات کو جلانے، ملک میں آگ لگانے، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے کے بعد عمران نیازی کا خیال تھا کہ عوامی ردِعمل ان کے حق میں ہوگا لیکن ان کو سرپرائز ملا اور عوام اپنے شہدا، ان کے اہل خانہ اور پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہوگئے ،9 مئی کے واقعات کے مرتکب چند سو لوگوں کے خلاف قانون پوری طرح سے حرکت میں ہے، اس سلسلے میں جے آئی ٹیز تشکیل دی گئی ہیں اور ان علاقوں کی تفتیش ہو رہی ہے جہاں فوجی تنصیبات موجود ہیں اور اس پر بہت ہی تفصیلی ثبوت موجود ہیں جو ان ملزمان کا جرم کے ساتھ ناتا جوڑ رہی ہیں۔
وہ منگل کو پی ٹی وی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ وفاقی وزیر داخلہ راناثنا اللہ خان نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے فوج کے سینئر افسر، وزیر اعظم اور مجھ پر قتل کا الزام لگایا، الزامات کے کوئی ثبوت فراہم نہ کر سکے، جے آئی ٹی نے چیئرمین پی ٹی آئی کو جھوٹا اور مکار قرار دے دیا، انہوں نے اپنے قتل کے غلط الزامات عائد کیے، چیئرمین پی ٹی آئی نے تسلیم کیا کہ انہوں نے سنی سنائی بات پر الزامات عائد کیے۔ نو مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنی گرفتاری کو ریڈ لائن کے طور پر سامنے رکھا، ایک سال سے غلیل فورس، پٹرول بم کی تیاری کی، پارٹی کارکنوں کی ذہن سازی کی گئی،
یہ لوگ دس لاکھ لوگوں پر مشتمل ٹائیگر فورس تیار کر رہے تھے، نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کیخلاف قانون پوری طرح حرکت میں ہے، نو مئی واقعات آڈیو، ویڈیو، اقبالی بیانات پر جلد پیشرفت ہو گی۔ انہوں نے کہا ہے کہ کسی بے گناہ کو ملوث نہیں کیا جائے گا، سوشل میڈیا پر بے بنیاد مہم کے اسرائیل، دشمن ہمسایہ ملکوں سے تانے بانے مل رہے ہیں، سوشل میڈیا پر خواتین کے ساتھ بدسلوکی کا پراپیگنڈا کیا گیا، جیلوں میں خواتین کے ساتھ بدسلوکی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پراپیگنڈے کو ان خواتین نے مسترد کیا، اس فتنہ کی نو مئی کو اس نے خود اپنی شناخت کرائی، اب فتنہ اپنے انجام کو پہنچے گا۔
انہوں نے کہا کہ گرفتاری والے دن معلوم تھا کہ احتجاج کریں گے، سیاسی احتجاج کے بجائے شہدا کی یادگاروں پر حملہ کیا گیا، احتجاج کی حدتک تو معلومات تھی لیکن شہدا کی یادگاروں کو جلانے کی نہیں، نو مئی کو پولیس کو ہدایت تھی کہ اسلحہ استعمال نہیں کریں گے، پولیس نے ان کو روکنے کی بھرپور کوشش کی، قوم اپنی مسلح افواج اور محب وطن قوتوں کے ساتھ کھڑے ہو گئے اور شرپسندوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ، وزیر اعظم ہاؤس کی توہین پر سزا ملتی تو نو مئی کا واقعہ نہ ہوتا، صرف بیان بازی پر نہیں شواہد کی بنیاد پر کارروائی ہو گی، جھوٹ بولنا اور پھر پیچھے ہٹنا یہ چیئرمین پی ٹی آئی کا طریقہ کار ہے، اب یہ ایکسپوز ہو چکا قوم اس پر اعتماد نہیں کرے گی، آرمی ایکٹ کا طریقہ کار بہت باریک بینی پر مشتمل ہے، ملٹری تنصیبات کے حوالے سے 7 کیسز ہیں۔
وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ جب تک تحقیقات کا رزلٹ نہیں آتا تب تک کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا، سابق وزیر اعظم کے طور پر قانون کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو سکیورٹی دی گئی ہے، اس حوالے سے ان کی سکیورٹی کا خاطر خواہ انتظام کیا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی تک کسی جماعت کے ساتھ انتخابی اتحاد کا فیصلہ نہیں ہوا، میری ذاتی رائے میں پنجاب میں ہمیں انتخابی اتحاد کی ضرورت نہیں نہ ہمارے سیاسی مفاد میں ہوگا، سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے سیاسی جماعتوں سے بات ہو سکتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین نادرا پر استعفیٰ لینے کے حوالے سے کوئی دباؤ نہیں، انکوائری کا عمل ہوا تھا لیکن کوئی سیریس بات نہیں تھی، چیئرمین نادرا کو حکومتی اعتماد پر کام کرنا ہوتا ہے، آرمی چیف کا ڈیٹا لیک کرنے پر چیئرمین نادرا کا ذاتی کوئی عمل دخل نہیں تھا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ میں ایک بار پھر حکومت اور عسکری قیادت کی طرف سے اس بات کو دہرانا چاہتا ہوں کہ جو لوگ اس جرم میں ملوث ہیں وہ سزا کے عمل سے ضرور گزریں گے اور ان کے خلاف قانون اپنا راستہ لے گا لیکن کسی بھی بے گناہ کو ہرگز ملوث نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کہ لاکھوں ڈالرز پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرنے میں خرچ کیے جا رہے ہیں جس میں پی ٹی آئی کے لوگ پیش پیش ہیں اور اسرائیل سمیت ہمارے دشمن ممالک کے تانے بانے بھی مل رہے ہیں جو کسی نہ کسی انداز سے ان کی معاونت کر رہے ہیں لیکن یہ لوگ اس میں بھی ناکام ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملٹری حکام کا انویسٹی گیشن کرنے کا طریقہ کار باریک بینی پر مشتمل رہا ہے، وہ تفصیل کے ساتھ چیزوں کو دیکھ رہے ہیں، اس نے یہ سارا منصوبہ تیار کیا، یہ بچ نہیں سکے گا۔ میری اطلاع کے مطابق فوجی تنصیبات پر حملے کے 7 مقدمات ہیں جو آرمی ایکٹ میں آتے ہیں اور اس میں تفتیش جاری ہے، ان تمام کیسز میں یہ لوگ ملوث پائے گئے ہیں جن کے اپنے بیانات اور ثبوت بھی موجود ہیں۔