فرانس میں خواتین کھلاڑیوں کے حجاب پرپابندی عائد،اقوام متحدہ کی تنقید

178
قوام متحدہ

پیرس،اقوام متحدہ۔27ستمبر (اے پی پی):فرانس نے آئندہ سال منعقد ہونے والے پیرس اولمپکس کے دوران خواتین کھلاڑیوں کو حجاب پہننے سے روک دیا ،

دوسری جانب اقوام متحدہ نے سیکولرازم کے نام پر فرانس کی جانب سے اولمپک کھیلوں کے دوران فرانسیسی کھلاڑیوں کو حجاب پہننے سے روکنے کے جواب میں خواتین پرلباس کا ضابطہ اخلاق مسلط کرنے یا ان پر پابندی عائد کرنے کی اصولی مخالفت کی تجدید کی ہے۔ ہائی کمشنربرائے انسانی حقوق کی ترجمان مارٹا ہرٹاڈو نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عام طور پر انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کا خیال ہے کہ کسی کو بھی خواتین کو یہ حکم نہیں دینا چاہیے کہ انہیں کیا پہننا چاہیے یا کیا نہیں پہننا چاہیے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کے خاتمے سے متعلق کنونشن تمام فریقین کواس معاملے میں فرانس کو کمتری یا برتری کے خیال کی بنیاد پر کسی بھی سماجی یا ثقافتی ماڈل میں ترمیم کرنے کے لیے ضروری تمام مناسب اقدامات کرنے کا پابند کرتا ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ یہ امتیازی طرز عمل نقصان دہ نتائج کا حامل ہو سکتا ہے ،یہی وجہ ہے کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے معیار کے مطابق مذاہب یا عقائد کے اظہار پر پابندیاں جیسے کہ لباس کا انتخاب، صرف انتہائی مخصوص حالات میں قابل قبول ہے۔انہوں نے یہ بات فرانسیسی وزیر کھیل ایمیلی اوڈیا کاسٹیرا کے حالیہ بیانات کے جواب میں کہی ۔ واضح رہے کہ فرانسیسی وزیر نے دوروز قبل ملکی چینل ’’فرانس 3‘‘ پر وضاحت کی کہ حکومت ایک سخت سیکولر نظام کے لیے پرعزم ہے جس کا سختی سے کھیلوں کے میدان میں اطلاق ہوتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کسی بھی قسم کی تبلیغ پر پابندی لگا دی جائے، یہ عوامی خدمت کے لیے مکمل غیر جانبداری کا مطلب ہے اس لیے جو لوگ ہمارے وفود کی نمائندگی کرتے ہیں ہماری فرانسیسی ٹیموں میں حجاب نہیں پہن سکتے۔ فرانسیسی وزیر نے تسلیم کیا کہ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی حجاب پہننے کو مذہبی عنصر کے طور پر نہیں بلکہ ایک ثقافتی عنصرکے طور پر سمجھنے پر مبنی منطق کے طور پر دیکھتی ہے۔