اسلام آباد۔20فروری (اے پی پی):صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے کہاہے کہ فرانس کی حکومت اورقیادت انتشاراورتعصب کو جنم لینے والے اقدامات کی بجائے عوام کومتحد رکھنے والے اقدامات کر ے کیونکہ ایسا نہ کرنے سے جونقصان ہوگا وہ برسوں پرمحیط ہوگا، فرانس کی حکومت اورقیادت مسلمانوں کوگھیرے میں لینے والے طرزعمل اورقوانین سے گریز کرے ، آزادی اظہاررائے کی آڑ میں مقدس شخصیات کی توہین کے سدباب کیلئے جامع بین الاقوامی اقدامات اورلائحہ عمل کی ضرورت ہے، ملک کی ترقی اورخوشحالی کیلئے تمام اقلیتوں سمیت ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ہفتہ کویہاں ایوان صدرمیں وزارت مذہبی واقلیتی اموروبین المذاہب ہم آہنگی اورامپلی مینٹیشن مینارٹیز فورم کے زیراہتمام مذہبی آزادیوں اوراقلیتوں کے حقوق کے حوالہ سے بین الاقوامی کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے صدرمملکت نے بین المذاہب ہم آہنگی اورپرامن بقائے باہمی کے بارے میں اسلامی تاریخ سے متعدد حوالے دئیے اورکہاکہ پیغمبراسلام ۖ اورخلفائے راشدین کے ادواربین المذاہب ہم آہنگی کے حوالہ سے مثالی ادوارکی حیثیت رکھتے ہیں۔ اسلام میں اقلیتوں کے حقوق کا مکمل احاطہ کیاگیاہے۔صدرمملکت نے برصغیرپاک وہند میں رہنے والے اقلیتی مسلمانوں کی تاریخی جدوجہدپربھی روشنی ڈالی اورکہاکہ قیام پاکستان کے بعد بابائے قوم قائداعظم محمدعلی جناح کے اقلیتوں کے بارے میں فرمودات ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ پاکستان کاآئین ملک میں رہنے والی تمام اقلیتوں کے حقوق کاضامن ہے۔انہوں نے کہاکہ آئین کا آرٹیکل 20، 21، 25 اور آرٹیکل 27 اقلیتوں کے حقوق کومکمل تحفظ فراہم کررہاہے۔ اس وقت قومی اسمبلی میں اقلیتی ارکان کی تعداد10 اورسینیٹ میں 4 ہے، پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کوآئینی طورپرتحفظ فراہم کیاگیاہے۔ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اوربین المذاہب وبین الثقافتی ہم آہنگی کیلئے ہم اپنی جدوجہد اورکوششیں جاری رکھیں گے۔وزیراعظم عمران خان اورپاکستان کی حکومت اس حوالہ سے پرعزم ہے۔ مینارٹیز کمیشن اورکئی کمییٹوں کی سطح پرکام ہورہاہے،تاہم ضرورت اس امرکی ہے کہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اوربین المذاہب وبین الثقافتی ہم آہنگی کیلئے کاوشوں کو نچلی سطح تک وسعت دی جائے۔پاکستان اس حوالہ سے ایک نئے دورمیں داخل ہورہاہے۔ ماضی میں نفاق اورپولرائزیشن سے ملک کونقصان ہواہے۔ صدرمملکت نے بھارت میں انتہاپسندانہ ہندوقوم پرست نظریات کے زیراثر کئے جانیوالے فیصلوں اوراس سے پیداہونے والی صورتحال کاذکرکرتے ہوئے کہاکہ ہندوستان میں اکثریت کے حق میں اوراقلیتوں کے خلاف قوانین تبدیل کئے جارہے ہیں جس سے صورتحال خراب ہورہی ہے، یہ ایک خطرناک رحجان ہے اوراس سے اقلیتوں کے قتل عام کی طرف رحجان قایم ہوسکتاہے۔بھارت کی پارلیمان میں مسلمانوں کی صرف دوفیصد نمایندگی ہے۔ صدرمملکت نے کہاکہ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف اقدامات اورقوانین کومنفی اندازمیں تبدیل کرنے سے جو صورتحال پیداہوگی اس سے پاکستان پر بھی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔صدرمملکت نے آزادی اظہاررائے کی آڑ میں مقدس شخصیات کی توہین کے سدباب کیلئے جامع بین الاقوامی اقدامات اورلائحہ عمل کی ضرورت پرزوردیا اورکہاکہ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس حوالہ سے واضح پیغام دیا ہے کہ ناموس رسالت کے معاملہ پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، مسلمان اپنے پیغمبرۖ سے بے پناہ، محبت اورعقیدت رکھتے ہیں۔ جس طرح مغرب میں ہالوکاسٹ سے متعلق قانون سازی کی گئی ہے اسی طرح اسلام اوردیگرمذاہب کی مقدس شخصیات کی عزت وتکریم کے معاملہ کواہمیت دینا چاہئیے۔ صدرمملکت نے فرانس کی حکومت اورقیادت پر زوردیا کہ وہ مسلمانوں کوگھیرے میں لینے والے طرزعمل اورقوانین سے گریز کرے کیونکہ اس طرح کے اقدامات سے نفرت اورتصادم کی شکل میں خطرناک نتایج سامنے آسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ فرانس کی حکومت اورقیادت کوچاہئیے کہ وہ انتشاراورتعصب کو جنم لینے والے اقدامات کی بجائے عوام کومتحد رکھنے والے اقدامات کرے کیونکہ ایسا نہ کرنے سے جونقصان ہوگا وہ برسوں پرمحیط ہوگا۔صدرنے کہاکہ فرانس میں ہونے والی قانون سازی اقوام متحدہ کے چارٹر اوریورپی معاشرے میں سماجی ہم آہنگی کی روح کے منافی ہے۔انہوں نے کہاکہ پورے مذہب کو لیبل کرنا اورپوری کمیونٹی کے خلاف معاندانہ اقدامات سے آنیوالے برسوں میں خطرناک تنائج سامنے آسکتے ہیں۔ صدرمملکت نے کہاکہ دنیا کو اپنی توانائیاں ماحولیاتی تبدیلیوں، غربت، بالادستی اوراستحصال کے خاتمہ پرمرکوزرکھنا چاہئیے، انسانیت کو مزموم مقاصد کی تکمیل کی بجائے مسجد اورگرجاگھروں کے پیغام کیلئے استعمال کرنا چاہئیے کیونکہ حضرت محمدۖ اورحضرت عیسی علیہ سلام نے لوگوں کے درمیان عداوت نہیں بلکہ امن کاپیغام دیا ہے۔ صدرمملکت نے کانفرنس کے منتظمین اورشرکا کاشکریہ اداکیا اورکہاکہ حکومت بین الاقومی کانفرنس کے دوران مرتب کی جانیوالی سفارشات اورتجاویز کاسنجیدگی سے جائزہ لیں ۔ صدرمملکت نے کہاکہ پاکستان تبدیل ہورہاہے، پاکستان کے عوام متحد ہیں۔ آج ہم اس بات پریقین رکھتے ہیں کہ ہرفیصلے کااخلاقی جوازہونا چاہئیے۔ تمام تراختلافات فوری طوپرختم کرنا پاکستان کے مفاد میں ہے۔ملک میں رہنے والی تمام اقلیتوں کو ساتھ میں لیکرملک کی ترقی اورخوشحالی کیلئے ہم سب کرمل کر کام کرنا ہوگا۔ قبل ازیں صدرمملکت نے بین الاقوامی کانفرنس کے شرکا میں ایوارڈز اورشیلڈزتقسیم کئے۔