فیصل آباد۔ 23 جولائی (اے پی پی):محکمہ جنگلات فیصل آباد نے مون سون کی شجر کاری مہم کے دوران شہریوں کو فضائی و ماحولیاتی آلودگی،دمے، ٹی بی اور پھیپھڑوں کے کینسر سے بچاؤ کےلئے زیادہ سے زیادہ پودے لگانے کی ہدایت کی ہے، بین الاقوامی معیار کے مطابق جنگلات کا رقبہ 25فیصد ہونا ضروری ہے ، قدرت نے پاکستان کو جن وسائل سے مالا مال کیا ہے انہیں حقیقی معنوں میں بروئے کار لا کر زرعی ترقی اور غذائی استحکام کی منزل حاصل کی جا سکتی ہے۔ یہ بات محکمہ زراعت کے ترجمان نے ایک بیان میں کہی۔ترجمان نے کہا کہ آبادی کے بڑھتے اژدہام اور زراعت کےلئے سمٹتے ہوئے زمینی وسائل نے جس عدم توازن کو فروغ دیا ہے یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ ہر سیکنڈ کے بعد دنیا میں تین نئے بچے پیدا ہو رہے ہیں اور ہر منٹ کے بعد ایک ہیکٹر قطعہ زرعی اراضی رقبے میں سے کم ہو کر شہری آباد ی کے علاوہ صنعتی مقاصد کی نذر ہو رہا ہے۔
انہوں نے مورنگا کو 21ویں صدی کا معجزاتی پودا قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں قدرت نے تما م قوتیں یکجا کر دی ہیں۔ انہوں نے ابلاغیاتی مہارت سے عام کسان تک جدید ٹیکنالوجی منتقل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ جانب درختوں کی کمی سے ماحولیاتی و فضائی آلودگی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کی زیادتی سے دمے، ٹی بی، پھیپھڑوں کے سرطان اور نفسیاتی امراض کے مریضوں میں زبر دست اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس سے بچاؤ کےلئے تمام افراد کو بھر پور طریقے سے شجر کاری مہم شروع کرنے اور زیادہ سے زیادہ نئے پودے لگانے کی ضرورت ہے تاکہ آکسیجن گیس کی فراوانی کے ساتھ ساتھ انسانیت کی بہتری کےلئے زمینی و فضائی ماحول کو بہتر کرنے میں مدد مل سکے اور بڑھتی ہوئی بیماریوں پر بھی قابو پایا جا سکے۔انہوں نے بتایا کہ حکومت فضائی و ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کےلئے تمام سٹیک ہولڈرز کے تعاون سے ماحول کو صحت مندر کھنے کےلئے ٹھوس منصوبہ بندی کر رہی ہے ، اس سلسلے میں عوامی شعور بیدار کرنے کےلئے بھر پور تشہیری مہم کا بھی آغاز کیا جا رہا ہے۔