فضلہ کے انتظامی نظام میں بہتری اور سرکلر اکانومی پالیسی کے ذریعے پائیداری کے فروغ کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، رومینہ خورشید عالم

98
Rumina Khurshid Alam
Rumina Khurshid Alam

اسلام آباد۔13فروری (اے پی پی):وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے ماحولیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے پاکستان کی فضلہ کے انتظامی نظام میں بہتری اور سرکلر اکانومی پالیسی کے ذریعے پائیداری کے فروغ کے لیے جاری کوششوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پالیسی سرکلر اکانومی کے اصولوں کو قومی حکمت عملیوں میں شامل کرنے کا مقصد رکھتی ہے تاکہ پائیدار صنعتی طریقوں اور سبز ٹیکنالوجیز کو اپنایا جاسکے۔ سرکلر اکانومی کے حوالے سے پاکستان ترکیہ شراکت داری برائے پائیداری کے موضوع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پلاسٹک آلودگی کے خلاف قابل ذکر اقدامات کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایک مرتبہ استعمال کے پلاسٹک اور پولیتھین بیگ پر پابندی لگا کر ایک اہم کامیابی حاصل کی ہے، سرکلر اکانومی کا ماڈل فضلہ کو کم سے کم کرنے اور موجودہ وسائل کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ ایک پائیدار نظام قائم ہو جس میں مواد اور مصنوعات کو مسلسل دوبارہ استعمال کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس طریقے سے قدرتی وسائل کا تحفظ، فضلہ میں کمی اور ماحولیاتی اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔

رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ پلاسٹک کے بیگوں پر پابندی کے بعد ان کے استعمال میں 80 فیصد سے 58 فیصد تک کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سالانہ تقریباً 49.6 ملین ٹن ٹھوس فضلہ پیدا کرتا ہے جس میں ہر سال 2.4 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہو رہا ہے، ملک کو فضلہ کے انتظامی ڈھانچے میں اہم چیلنجز کا سامنا ہے جو ماحولیاتی مسائل کو بڑھا رہے ہیں۔ رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا کا پہلا ملک ہے جس نے عالمی اقتصادی فورم کے گلوبل پلاسٹک ایکشن پارٹنرشپ پروگرام کا آغاز کیا ہے تاکہ پلاسٹک آلودگی کا مقابلہ کیا جا سکے، اس کا آغاز اسلام آباد میں پلاسٹک بیگوں پر پابندی لگانے اور سالانہ 600,000 کلوگرام پلاسٹک کی پیداوار میں کمی لانے کے پائلٹ پروجیکٹ سے کیا گیا۔

وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے ماحولیاتی تبدیلی نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان شراکت داری کو سراہا اور تعاون کے بے شمار امکانات پر روشنی ڈالی۔ ترکیہ کی زیرو ویسٹ اقدامات بشمول ری سائیکلنگ کی شرح میں اضافہ، فضلہ کی کمی اور مختلف شعبوں میں پائیدار طریقوں کو فروغ دینا شامل ہیں اور جس کی قیادت امینہ اردگان کررہی ہیں، نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے امینہ اردگان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کی کوششیں پاکستان کے لیے ایک متاثر کن نمونہ ہیں کیونکہ ہم پائیداری کی طرف اپنا راستہ اختیار کر رہے ہیں۔