28.2 C
Islamabad
پیر, اپریل 14, 2025
ہومقومی خبریںفلاحی ادارے ’’پِیاس انٹرنیشنل‘‘ کا منشیات فروش مافیا کے خلاف اسلام آباد...

فلاحی ادارے ’’پِیاس انٹرنیشنل‘‘ کا منشیات فروش مافیا کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع، شیشہ کیفےکی آڑ میں منشیات کے گھناؤنے کاروبار کے خلاف پٹیشن دائر

- Advertisement -

اسلام آباد۔13اپریل (اے پی پی):سماجی فلاحی ادارہ ’’پِیاس انٹرنیشنل‘‘نے کرائم اینڈ انویسٹی گیٹو رپورٹرز ایسوسی ایشن (سیرا )کے ساتھ مل کرمنشیات کے ناسور کے خلاف ایک اہم اقدام اٹھاتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے تاکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شیشہ کیفے کے پردے میں مبینہ طور پر کام کرنے والے منشیات فروش گروہوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے ۔

اس حوالے سے دائر پٹیشن میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ شیشہ کیفے اصل میں آئس (کرسٹل میتھ)، چرس، گانجا اور کوکین جیسی خطرناک منشیات کے پھیلاؤ کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔ یہ پٹیشن سپریم کورٹ آف پاکستان کے ازخود نوٹس کیس نمبر 11/2006 کی روشنی میں دائر کی گئی ہے جس میں 19 اکتوبر 2016 کو دیے گئے فیصلے کے تحت شیشہ کیفے کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کی گئی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے واضح طور پر متعلقہ حکومتی اداروں کو ہدایت کی تھی کہ عوامی و نجی مقامات پر منشیات کے استعمال کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔

- Advertisement -

یہ پٹیشن اس گھناؤنے کاروبار اور ان عناصر کے خلاف ایک موثر قدم ہے جو نوجوان نسل کو منشیات جیسے خطرناک زہر کی جانب دھکیل رہے ہیں۔پِیاس انٹرنیشنل اورسیرا کے چیئرمین سینئر صحافی رانا عمران لطیف نے اس حوالے سے میڈیا کو بتایا کہ یہ شیشہ کیفے اب صرف فلیورڈ تمباکو کی حد تک محدود نہیں رہےبلکہ ان میں منشیات کا کاروبار کھلم کھلا جاری ہے۔ یہ مافیا آئین اور قانون سے بالاتر ہو چکا ہے۔ پِیاس انٹرنیشنل اور سیراکے حالیہ مشترکہ سروے کے مطابق، اسلام آباد میں درجنوں شیشہ کیفے اب بھی مبینہ طور پر آزادانہ طور پر کام کر رہے ہیں، جو اس کی روک تھام کے ذمہ دار متعلقہ اداروں کی غفلت کا ثبوت ہیں۔

رانا عمران لطیف نےکہا کہ آئی سی ٹی انتظامیہ کو بارہا اس سنگین مسئلے کی نشاندہی کر چکے ہیں، اب ہمارے پاس عدالت سے رجوع کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ۔ یہ مسئلہ صرف اسلام آباد کا نہیں، بلکہ پوری قوم کے مستقبل سے جڑا ہوا ہے، جس کے عالمی مضمرات بھی ہو سکتے ہیں۔رانا عمران نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مختلف ممالک میں شیشہ کیفے غیر قانونی منشیات کی ترسیل اور استعمال کے مراکز کے طور پر شناخت ہو چکے ہیں۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ اگر متعلقہ اداروں کو اس حوالہ سے فوری ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ملک کی مختلف سول سوسائٹی تنظیموں، قانونی ماہرین، اور عوامی صحت کے اداروں کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک مشترکہ حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے، جس کے تحت قانونی، سماجی اور ابلاغی سطح پر جامع کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک پٹیشن نہیں بلکہ ایک تحریک ہے۔ ہم پارلیمان سے لے کر عالمی اداروں تک ہر دروازہ کھٹکھٹائیں گےکیونکہ نوجوان نسل کا مستقبل شیشہ کیفےکے پردے میں چھپے منشیات فروشوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں اس پٹیشن پر جلد سماعت متوقع ہے۔ دریں اثناء پِیاس انٹرنیشنل اور سیرا نے وفاقی دارالحکومت میں منشیات سے منسلک شیشہ کلچر کے حقائق بے نقاب کرنے کے لیے ایک عوامی آگاہی مہم اور ڈاکومنٹری سیریز کے آغاز کا اعلان بھی کیا ہے۔ متعلقہ اداروں کی طرف سے موثر اور بروقت عملی اقدامات کی صورت میں یہ قانونی اقدام پاکستان میں انسداد منشیات کی مہم میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=581216

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں