واشنگٹن ۔7مئی (اے پی پی):امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینی امور کے لئے قائم دفتر کو مکمل طور پر امریکی سفارتخانے میں ضم کر دیا گیا ہے۔العربیہ کے مطابق یہ فیصلہ بہ ظاہر ایک انتظامی اقدام ہے، تاہم اس کے سیاسی اثرات اور اس سے اسرائیل کی حمایت واضح دکھائی دیتی ہے۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان تامی بروس نے تصدیق کی کہ وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے فلسطینی امور کے دفتر کی تمام ذمہ داریاں سفارتخانے کے دیگر شعبوں کے ساتھ یکجا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام "محض تنظیم نو” کا حصہ ہے اور اس سے فلسطینیوں سے متعلق امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔یاد رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پچھلی حکومت کے دوران امریکا نے نہ صرف اسرائیل سے اپنی سفارتخانہ القدس منتقل کیا تھا بلکہ اسی دوران فلسطینی امور کے علیحدہ دفتر کو بند کر دیا گیا تھا جو ایک عملی قونصل خانے کا کردار ادا کرتا تھا۔
بعد ازاں سابق وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے قونصل خانہ دوبارہ کھولنے کی کوشش کی، مگر اسرائیلی اعتراض کے باعث یہ ممکن نہ ہو سکا۔ اس کے نتیجے میں امریکانے فلسطینی امور کا دفتر سفارتخانے کے احاطے میں تو قائم رکھا مگر اسے واشنگٹن میں الگ رپورٹنگ کا اختیار حاصل تھا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=593745