عمران خان پر فائرنگ کے واقعہ کی تحقیقات کیلئے فل کورٹ کمیشن کی تشکیل بارے جلد چیف جسٹس کو خط لکھوں گا، یہ فتنہ سازش تبھی دفن ہو گی جب حقائق سامنے آئیں گے ،عمران خان پتھر دل شخص ہے جسے دوسروں کا کوئی احساس نہیں، وزیراعظم محمد شہبازشریف کی پریس کانفرنس

320
عمران خان پر فائرنگ کے واقعہ کی تحقیقات کیلئے فل کورٹ کمیشن کی تشکیل بارے جلد چیف جسٹس کو خط لکھوں گا، یہ فتنہ سازش تبھی دفن ہو گی جب حقائق سامنے آئیں گے ،عمران خان پتھر دل شخص ہے جسے دوسروں کا کوئی احساس نہیں، وزیراعظم محمد شہبازشریف کی پریس کانفرنس

لاہور۔5نومبر (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان عمران خان پر حملے کی تحقیقات کیلئے فل کورٹ کمیشن بنائیں ، کمیشن کی تشکیل کیلئے جلد چیف جسٹس کو خط لکھوں گا، عمران خان سمیت تمام زخمیوں کی جلد سے جلد صحت یابی کیلئے دعاگو ہوں ،واقعہ کے بعد الزام تراشیاں کرنا افسوس ناک ہے ، جھوٹ اور پروپیگنڈے سے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،عمران خان پتھر دل شخص ہے جسے دوسروں کا کوئی احساس نہیں، عمران خان نے جو الزام عائد کیا ہے اس سے ملک کی بنیادیں ہل گئی ہیں ،اگرمیرے خلاف رتی برابر ثبوت بھی آ گیا تو میں ہمیشہ کے لئے سیاست چھوڑ دوں گا ، یہ فتنہ سازش تبھی دفن ہو گی جب حقائق سامنے آئیں گے ،فل کورٹ کاکمیشن ملک کے مفاد میں ہے،ملک میں خانہ جنگی کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے ، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے ہم اس کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے ہوں گے ، آرمی چیف کی تعیناتی اپنے مقررہ وقت پر ہو جائے گی اس پر کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور ملک محمد احمد خان کے ہمراہ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

وزیر اعظم شہباز نے کہا کہ میں جس دن چین سے واپس آیا تھا اس دن بد قسمتی سے وزیر آباد کا واقعہ ہوااور ہم سب نے اس کی بھرپور مذمت کی کہ سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ ہے نہ اس کو قبول کیا جانا چاہیے ، مجھ سمیت پورے پاکستان کے سیاسی زعما اور زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے فرد نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے اور میں نے وزارت داخلہ کو فی الفو رحکم دیا کہ اس واقعہ کی تحقیقات کرے اور پنجاب حکومت کو جو بھی مدد چاہیے ہم اس کے لئے حاضر ہیں ، میں نے اس روز پریس کانفرنس بھی کرنا تھی جو ملتوی کر دی گئی کہ یہ واقعہ ہوگیا ہے ،مجھے اس کے بعد پریس کانفرنس نہیں کرنی چاہیے ،

جو لوگ اللہ کو پیارے ہوئے اللہ تعالی انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا کرے اور عمران نیازی سمیت دیگر زخمیوں کو صحت کاملہ عطا کرے۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کی جانب سے ایک بار پھر بد ترین الزام تراشی کی گئی ہے اور ایک مرتبہ پھر جھوٹ اور گھٹیا پن کا مظاہرہ کیا گیا اور یہ کہا گیا کہ اس واقعہ کے پیچھے ایک سازش ہوئی ہے جو کہ وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور ایک ادارے کے اہم افسر نے مل کر کی ہے ، یہ بہت افسوسناک بات ہے ، گو کہ ایسے وقت میں مجھے سخت الفاظ سے پرہیز کرنا چاہیے لیکن جب وہ قوم کو مسلسل اپنے جھوٹ، بد نیتی اور گھٹیا پن سے بری طرح تباہی کے کنارے لے جانے کی افسوسناک حرکتیں کر رہے ہوں تو پھر میرا اور ہر فرد کا فرض ہے کہ وہ پاکستان کو بچانے کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کرے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ مسلسل جھوٹ بولا جارہا ہے اور قوم کے ساتھ فراڈ کیا جارہاہے، گھنائونی اور بد ترین سازشوں سے قوم کو چھلنی چھلنی کیا جارہاہے ، اداروں کے بارے میں نفرت پھیلائی جارہی ہو تو خاموش کیسے رہا جائے۔انہوں نے کہا کہ دن رات جھوٹ بولنے والے شخص کی سیاسی جماعتوں پر الزامات کی بات تو چھوڑ دیں ، وہ افواج پاکستان پر اس طرح حملہ آور ہے جس طرح خدانخواستہ کوئی دشمن حملہ کر دے،ایک طرف کہتا تھاکہ جنرل باجوہ میرے اور حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں ، مدد کر رہے ہیں لیکن آج کن الفاظ میں یاد کرتا ہے ، جو زبان سوشل میڈیا پر استعمال کی جارہی ہے دشمن ملک بھارت کو اور کیا چاہیے وہ تو آج خوشی منارہا ہے، بھارت کے ٹی وی چینلزپر کس طرح مسکراہٹیں ہیں کہ عمران نیازی اپنے ملک کے حساس ادارے کے خلاف اٹھ کھڑا ہے اوروہ سنگین الزامات لگا رہا ہے جس کا کسی نے کبھی سوچابھی نہیں تھا ۔

انہوں نے کہا کہ یہ شخص سر سے پائوں تک جھوٹ کا ایک مجسمہ ہے اور قوم کو پٹڑی سے ہٹانے کے لئے دن رات جھوٹ بول رہا ہے۔ پاکستان بائیس کروڑ عوام کا ملک ہے، اللہ تعالی اس ملک کی حفاظت کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پانامہ میں میرے اوپر دس ارب روپے کا الزام لگایا،پانچ سال ہو گئے ہیں عدالت میں کیس چل رہا ہے ، کئی ججز آئے اور چلے گئے ،ان کے وکیل پیش نہیں ہوتے اور ہر تاریخ پر بہانہ تراشتے ہیں،ایک طرف ہمیں سزائیں دلوانے کے لئے آرڈیننس جاری کیا کہ احتساب عدالت میں ریٹائرڈ ججز لگائے جائیں گے ،کیا حاضر سروس ججز کم ہو گئے تھے یا موجود نہیں تھے۔ اس لئے کہ ریٹائرڈ ججز کوقابو کر کے جاوید اقبال کی طرح بلیک میل کیا جائے ،

انہوں نے کہا کہ عمران نیاز ی کو ادارے نے جتنی سپورٹ دی 75سال میں کسی کو نہیں ملی ،کسی نے خواب و خیال میں نہیں سوچا تھا،فائدہ اور سپورٹ لینے کے بعد اسی ادارے کو عمران نیازی زیر عتاب لا رہا ہے ، کوئی فتنہ باز شر انگیز اور محسن کش ہی ایسی بات کر سکتاہے ۔ پورا جواب نہ دیا تو معاملہ بہت خراب ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے قوم کی بیٹی طیبہ گل کو وزیر اعظم ہائوس میں حبس بے جا میں رکھا او ر ان کے ذریعے جاوید اقبال کو بلیک میل کیا تاکہ جو عمران نیازی کے کیسز ہیں وہ بند ہو جائیں اورنیب نیازی گٹھ جوڑ سے سیاسی مخالفین کو تیزی سے سزائیں دلوائی جائیں۔شہباز شریف نے کہا کہ پنجاب میں حکومت عمران خان کی ہے ، سپیشل برانچ ہے، آئی بی ہے دوسری ایجنسیاں ہیں، وزیر اعلی پنجاب کو پوچھیں ، وفاقی حکومت نے 28تاریخ کو آپ کو مراسلہ لکھ دیا تھا کہ عمران خان کے جلوس میں خدانخواستہ دہشتگردی کا خطرہ ہے ، اس کے انتظامات کئے جائیں اوربہتر ہے اس کو ختم کیا جائے ،مراسلے شیئر کیے گئے تو پھر ان کی ذمہ داری تھی ، ہماری جو ذمہ داری تھی وہ انہیں بتایا ،

واقعہ پنجاب میں ہوا تو صوبائی حکومت کو پوچھیں، ایف آئی آر کیوں نہیں کٹ رہی ، آئی جی اور سیکرٹری داخلہ آپ کا ہے ۔آپ کو چار گولیاں لگیں،سولہ یا آٹھ لگیں،قوم کو بتائیں لیکن جھوٹ بول کرنہیں ۔وزیراعظم نے کہا کہ میں مذہب کارڈ کے خلاف ہوں ، سیاست سیاست ہے ،کیاکسی نے احسن اقبال کے بارے میں پوچھا کہ وہ کیوں زخمی ہوا ، اس وقت مذہب کارڈ استعمال ہوا اور کس طرح پذیرائی ملی ، احسن اقبال زخمی ہوئے اس وقت تو کسی نے نہیں پوچھا۔

انہوں نے کہاکہ سانحہ وزیرآباد کے ملزم کی جو ویڈیوز سامنے آئی ہیں قوم نے دیکھی ہیں، اس نے کہا ہے کہ وہ قبیح جرم کو قبول کرتا ہے ،یہ کس کے نتائج ہیں اس کی بنیاد پر غور کرنے کی ضرورت ہے ، اگر عمران خان نیازی ثبوت دیں کہ تین لوگوں نے سازش کی تو مجھے ایک لمحہ بھی وزیر اعظم پاکستان رہنے کا کوئی حق نہیں ، ثبوت قوم کے سامنے لے کر آئیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان جھوٹا اور خائن ہے ، یہ نہ امین ہے اور نہ ہی صادق ہے ، اب یہ ایف آئی آر کٹوانا چاہتے ہیں کٹوا دیں ،اگر ثبوت نہ دیا تو ماضی کی طرح اس بار پوری پاکستانی قوم کو اس بات پر یکسو ہونا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میڈیکو لیگل سرٹیفکیٹ کا مروجہ طریقہ ہے جو سرکاری ہسپتال دیتاہے ،آپ سیدھا اپنے خیراتی ہسپتال شوکت خانم پہنچ گئے ،آپ کو گولیاں لگیں اور آپ نے تین گھنٹے سفر کیا ،کہیں راستے میں رکے نہیں کہ سرکاری ہسپتال سے پٹی کر الیتے ،آپ نے تین گھنٹے کا سفرکیوں کیا ؟، میڈیکو لیگل تو سرکاری ہسپتال دیتا ہے لیکن یہ اپنے ہسپتال کیوں پہنچ گئے ،

یہ سوالیہ نشان ہے اس کا قوم کو جواب دیں۔ کوئٹہ کے کور کمانڈر اپنے افسران اورجوانوں کے ساتھ شہید ہوئے تو سوشل میڈیا پر جو بات کی گئی دشمن بھی ایسی بات نہیں کرتا،یہ اس شخص کی ذہنیت اور فتور ہے ، یہ پاکستان کے اوپر 75سالوں میں سب سے بڑا بوجھ ہے ۔ بائیس کروڑ عوام نے اس کا فیصلہ کرنا ہے کہ اس کے حق میں ووٹ دینا ہے یا نہیں، اگر اکثریت انہیں ووٹ دیتی ہے تو میں تسلیم کر لوں گا ، پھر خدانخواستہ ملک تباہی سے نہیں بچ سکتا۔

وزیرا عظم شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کے دور میں رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات کا جعلی کیس بنایا گیا ، عمران خان نے ذاتی حکم دیا تھاکہ ان کے خلاف ہیروئن کا کیس ڈالیں ،آپ اس ادارے کے افسروں اور سپاہیوں کے خلاف غلیظ زبان استعمال کر رہے ہیں، طعنہ زنی کر رہے ہیں،آپ کی سوشل میڈیا بریگیڈ جو کررہی ہے اس طرح کا منظر کبھی کسی نے نہیں دیکھا ، اس ادار ے نے آپ پر اتنا بڑا احسان کیا ۔ آپ نے جس کو ایماندار کہا اس کو بعد میں گالیاں دیں، میں نے باتیں کر دیں تو آپ کو منہ دکھانے کا موقع نہیں لے گا اورمنہ چھپاتے پھرو گے ،دل میں راز ہیں رہنے دیں ، یہ قومی راز ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے ملتمس ہوں کہ وہ فل کورٹ کا کمیشن بنائیں جس میں تمام ججز ہوں ،سب سے بڑے قاضی آپ ہیں ، اس ملک کے بہترین مفاد میں عدل و انصاف کے بہترین مفاد میں فساد اور فتنہ ختم کرنے کے لئے یہ ضروری ہے ۔ ترازو ادھر آئے یا اددھر جائے ، گزارش ہے کہ فل کورٹ پر مبنی کمیشن تشکیل دیں ، میں فی الفور خط کے ذریعے تحریری درخواست بھی کروں گا اور میری درخواست کی پذیرائی ہو گی ،بائیس کروڑ عوام کے مفاد اور ملک کے بہترین مفاد میں یہی ہے ،

اگر میری درخواست کو منظور نہ فرمایا تو پھر آنے والے وقتوں میں ہمیشہ کے لئے یہ سوال اٹھتے رہیں گے ۔ یہ فتنہ سازش تبھی دفن ہو گی جب حقائق سامنے آئیں گے ،فل کورٹ کاکمیشن ملک کے مفاد میں ہے۔ملک کے اپنے وجود کا تقاضہ ہے خدارا فل اکورٹ پر مبنی کمیشن تشکیل دیدیں، آپ جو حکم دیں گے ہم حاضر ہوں گے ، میں بطور وزیر اعظم ٹرائل کورٹ میں پیش ہوتا رہا ہوں، قانون جس کو طلب کرے گا وہ حاضر ہوگا،وفاقی حکومت سے طلب کریں ، صوبوں سے آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس سے گزارش کروں گا کہ یہی فل کورٹ ارشد شریف کی بھی پوری تحقیق کرے کہ کیا حقائق ہیں کیا واقعات ہیں ،وہ بے چارہ اس دنیا سے چلا گیا ، وہ کون سے کردار ہیں جنہوں نے اس پر سیاست کی ، اداروں کو ملوث کرنے کی کوشش کی اور اندر اپنا ذاتی کھیل کھیلا ، اگر آپ اس کو بھی شامل کر لیں گے تو اس کا بھی تسلی بخش جواب مل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی اپنے مقررہ وقت پر ہو جائے گی ، اس پر کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔