فنڈز کی کمی کے باعث روہنگیا پناہ گزینوں کی خوراک کی امداد آئندہ ماہ سے نصف کر دی جائے گی،اقوام متحدہ

98

اقوام متحدہ۔6مارچ (اے پی پی):اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی)نے کہا ہے کہ فنڈز کی کمی کے باعث آئندہ ماہ سے بنگلہ دیش میں تقریباً 10 لاکھ روہنگیا پناہ گزینوں کے لئے راشن نصف کر دیا جائے گا۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مظلوم اور بے وطن روہنگیا کمیونٹی کی بڑی تعداد بنگلہ دیش کے کمزور ریلیف کیمپوں میں رہتی ہے،جن میں سے زیادہ تر روہنگیا پناہ گزین میانمار میں 2017 کے فوجی کریک ڈاؤن سے فرار ہونے کے بعد وہاں پہنچے ہیں۔

امداد میں یکے بعد دیگرے کٹوتیوں نے پہلے ہی روہنگیا کے لیے سخت مشکلات پیدا کر دی ہیں، جو امداد پر انحصار کرتے ہیں اور غذائی قلت کا شکار ہیں۔ ڈبلیو ایف پی نے گزشتہ روز ایک خط میں کہا کہ فنڈنگ ​​کی شدید کمی نے ماہانہ فوڈ واؤچرز میں فی شخص 12.50 ڈالرسے 6 ڈالر تک کٹوتی پر مجبور کیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ بدقسمتی سے ہمیں ابھی تک خاطر خواہ فنڈنگ ​​نہیں ملی اور صرف لاگت کی بچت کے اقدامات ہی کافی نہیں ہیں۔ بنگلہ دیش کے پناہ گزینوں کے ادارے کے محمد شمس ددوزا نےکہا کہ ان کا دفتر کمیونٹی کے بارے میں بات کرنے کے لیے آئندہ ہفتے کمیونٹی رہنماؤں سے ملاقات کرے گا۔ ڈبلیو ایف پی کے کن لی نے کہا کہ امریکا روہنگیا پناہ گزینوں کی امداد کے لیے عطیہ دہندہ رہا ہے

اور راشن میں کٹوتی متعدد ذرائع سے فنڈنگ ​​کے فرق کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نےکہا کہ اکٹھے کئے گئے فنڈز غیر ملکی امدادی ایجنسیوں کی طرف سے مانگے گئے 852 ملین ڈالر کے صرف نصف تھے۔ بدھ کا خط اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش کے دورے سے کچھ دن پہلے آیا ہے، جو رمضان المبارک کے دوران روہنگیا پناہ گزینوں سے ملاقات کرنے والے ہیں۔