اسلام آباد۔30جنوری (اے پی پی):فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل مکمل کر لئے۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بنچ نے جمعرات کو مقدمہ کی سماعت کی۔اٹارنی جنرل پاکستان، وزارت داخلہ، پنجاب اور بلوچستان کی حکومتوں، وفاقی وزارت قانون و انصاف اور شہدا فائونڈیشن نے وزارت دفاع کے وکیل ایڈووکیٹ خواجہ حارث کے دلائل کی تائید کی ۔
دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے ایڈووکیٹ سکندر بشیر مہمند سے پوچھا کہ وہ حکومت بلوچستان کی نمائندگی کیسے کر سکتے ہیں؟ حکومت بلوچستان کو اس کیس میں اپیل کا اپنا حق قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ ایڈووکیٹ سکندر بشیر نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ نے مختلف فیصلوں میں حکومت کو نجی وکلاءکی خدمات حاصل کرنے کی اجازت دی ہے۔
خیبرپختونخوا حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ پہلے ہی اس کیس میں اپنی اپیل واپس لے چکے ہیں۔سماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ مہران ایئربیس اور کامرہ بیس پر دہشت گرد حملوں کا تذکرہ 21ویں آئینی ترمیم سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے میں موجود ہے۔خواجہ حارث نے جواب دیتے ہوئے عدالت کے روبرو دلائل دیئے کہ مہران بیس پر تمام دہشت گرد مارے گئے، آئین کے آرٹیکل 175 میں فوجی عدالتوں کا ذکر نہیں جو عدالتوں سے متعلق ہے، فوجی عدالتیں الگ سے قائم کی جاتی ہیں اور انہیں قانون کے ذریعے تسلیم کیا جاتا ہے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا تمام دہشت گردوں کے مارے جانے کے بعد کوئی تفتیش نہیں ہوئی؟“ وکیل نے جواب دیا کہ تفتیش ہونی چاہیے۔ جی ایچ کیو پر حملے کے مقدمے کی سماعت فوجی عدالت میں ہوئی۔ 21ویں ترمیم ابھی متعارف نہیں ہوئی تھی۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 175 کے تحت قائم عدالتوں کے دائرہ اختیار وسیع ہیں جبکہ خصوصی قوانین کے تحت عدالتوں کے دائرہ اختیار محدود ہیں۔سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر) جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین نے عدالت میں اپنے دلائل میں کہا کہ آئین کا آرٹیکل 8 (3) آرمی ایکٹ کو بنیادی حقوق سے خارج کرتا ہے۔
انہوں نے دلیل دی کہ میں یہ نہیں کہتا کہ ملزمان کو رہا کیا جائے، میں صرف یہ ثابت کرنا چاہتا ہوں کہ آرمی ایکٹ کے تحت شہریوں پر مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز کے ریمارکس کے حوالے سے ان کے الفاظ کو میڈیا نے غلط رپورٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ دو شخص آکر کہتے ہیں کہ فیصلہ غلط ہے۔ لیکن میڈیا نے ‘افراد’ کے بجائے ‘ججوں’ کو رپورٹ کیا۔
اس سے بہت سی غلط فہمیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔بعدازاں بنچ نے سماعت جمعہ تک کے لئے ملتوی کردی جس میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر) جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=553941