فیصلے خود کرتا ہوں، ساری خارجہ پالیسی حکومت کی ہے، نواز شریف اور آصف علی زرداری دونوں سلیکٹڈ تھے، میں 22 سالہ جدوجہد کے بعد اقتدار میں آیا ہوں، مجھے سلیکٹڈ کہنا عجیب بات ہے، وزیراعظم عمران خان کا انٹرویو

153

اسلام آباد۔28نومبر (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری دونوں سلیکٹڈ تھے، میں 22 سالہ جدوجہد کے بعد اقتدار میں آیا ہوں، مجھے سلیکٹڈ کہنا عجیب بات ہے، مریم نواز بیٹی ہونے اور بلاول بھٹو پرچی کی وجہ سے پارٹی پوزیشن میں آئے، پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا میرا مقصد ہے، اصل مقصد میچ جیتنا ہوتا ہے، ہدف کے حصول کیلئے حکمت عملی تبدیل کرنا پڑتی ہے جو لوگ تجربہ نہیں رکھتے وہ یوٹرن کی بات کرتے ہیں، فوج کا کوئی دبائو ہے نہ مداخلت ہے، فیصلے خود کرتا ہوں، ساری خارجہ پالیسی حکومت کی ہے، نیا پاکستان ہائوسنگ اور بنڈل آئی لینڈ انقلابی منصوبے ہیں، 5 سال میں ایک کروڑ سے زائد نوکریاں اور 50 لاکھ سے زائد گھر دینے کیلئے پر عزم ہیں، لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کو تجربے کی بنیاد پر سی پیک اتھارٹی کا چیئرمین لگایا گیا تھا، ان پر لگائے گئے الزامات جھوٹے تھے اسلئے انہیں کام جاری رکھنے کی ہدایت کی، کسی کو اعتراض ہے تو نیب سے رجوع کرے، نواز شریف اور آصف علی زرداری کی کرپشن پر ڈاکیومنٹری بنیں، اپوزیشن صرف این آر او چاہتی ہے، جس جس نے بھی قوم کا پیسہ لوٹا ہے اس کا مکمل احتساب ہونا چاہیے، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) قانون سازی کے معاملے پر اپوزیشن نے بلیک میل کرنے کی کوشش کی، جب این آر او نہیں دیا تو اپوزیشن نے حکومت گرانے کیلئے تحریک شروع کر دی، چینی بحران کی تحقیقات ہو رہی ہیں، تحقیقات میں مداخلت نہیں کروں گا، ملوث عناصر کو قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں گی، فردوس عاشق اعوان پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں تھا، وزراءاور مشیروں پر لگنے والے الزامات کی خود تحقیقات کرواتا ہوں، نواز شریف کو باہر بھیجنے میں کسی کا دبائونہیں تھا، میڈیکل رپورٹس کی بنیاد پر انہیں علاج کیلئے بیرون ملک بھیجا گیا تھا، پانچ سال مکمل ہونے پر عثمان بزدار پنجاب کی تاریخ کے سب سے کامیاب اور نمبر ایک وزیراعلیٰ ہوں گے۔ ہفتہ کو نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 40 سال سے میڈیا میں ہوں،کوئی پاکستانی اتنی دیر میڈیا میں نہیں رہا ،کرکٹ کے بعد سیاست میں میڈیا میں رہا ہوں، تنقید معاشرے کا حصہ ہے، انسان کی سوچ کے آگے بڑھنے میں آزادی اظہار رائے کا سب سے بڑا ہاتھ ہوتا ہے، ہر ایک کو اظہار رائے کی آزادی اور حکومت یا کسی ادارے پر تنقید کرنے کی اجازت ہونی چاہیے، بحیثیت کرکٹر بھی مجھ پر تنقید ہوتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جس نے بھی زندگی کا مقابلہ کیا ہو وہی یو ٹرن کو سمجھ سکتا ہے، جیتنے کیلئے مسلسل حکمت عملی بدلنا پڑتی ہے، پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا میرا مقصد ہے اور اس مقصد کے حصول کیلئے مجھے مسلسل اپنی حکمت عملی کو دیکھنا پڑتا ہے، جو لوگ تجربہ نہیں رکھتے وہ یوٹرن کی بات کرتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری دونوں سلیکٹڈ تھے، وہ الیکشن لڑ کر اور جدوجہد کر کے نہیں آئے تھے، جنرل جیلانی نے نواز شریف کو وزیر خزانہ اور جنرل ضیاءنے وزیراعلی بنایا سب جانتے ہیں، مریم نواز کو بیٹی ہونے کی وجہ سے جبکہ بلاول بھٹو کو پرچی کی بنیاد پر پارٹی پوزیشن ملی، میں 22 سالہ جدوجہد کے بعد اقتدار میں آیا ہوں، مجھے سلیکٹڈ کہنا عجیب بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں 2018ءانتخابات پر سوال اٹھاتی ہیں، فافن نے اپنی رپورٹ میں 2013ءکے مقابلے میں 2018ءکے انتخابات کو بہترین قرار دیا تھا، 2013ءمیں نیشنل اسمبلی میں 133 پٹیشنزفائل ہوئیں جبکہ 2018ءمیں 102 پٹیشنزدائر کی گئیں، 2018ءانتخابات کے حوالے سے ن لیگ اور پی پی کی ملا کر 24 پٹیشنزتھیں جبکہ تحریک انصاف کی 23 پٹیشنز تھیں، اعدادوشمار سے ہی ثابت ہو جاتا ہے کہ 2018ءانتخابات شفاف تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فوج کا حکومت پر دبائوہے اور نہ مداخلت، ساری خارجہ پالیسی تحریک انصاف کی ہے، جو جو چیزیں منشور میں تھیں اس پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے، ہم چاہتے تھے کہ مسلم ممالک کے درمیان تنازعہ میں فریق نہ بنیں، اسی طرح پہلے کہا تھا کہ افغان مسئلے کا حل جنگ نہیں، وہ باتیں درست ثابت ہوئی ہیں، اپوزیشن کوئی ایسی مثال دے جس سے یہ لگے کہ مجھ پر فوج کا دبائوہے۔ انہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کی تعیناتی کیلئے فوج کا دبائو نہیں تھا، انہیں تجربے کی بنیاد پر سی پیک اتھارٹی کا چیئرمین لگایا گیا تھا، اس کے ساتھ ساتھ انہیں اطلاعات و نشریات کی ذمہ داری دینے کا مقصد وزارت اطلاعات میں اصلاحات کیلئے روڈ میپ دینا تھا، عاصم سلیم باجوہ نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا تفصیلی جواب دیا، اگر ان کے خلاف کسی کے پاس ثبوت ہیں تو وہ نیب سے رجوع کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے قائدین پر کیسز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے اقتدار میں آنے سے پہلے کے ہیں، نواز شریف اور آصف علی زرداری نے اپنے دور حکومتوں کے دوران ایک دوسرے پر کیسز بنائے، نواز شریف نے دو دفعہ آصف علی زرداری کو جیل میں ڈالا اور ان کے خلاف سرے محل کیس بنایا، اسی طرح پیپلزپارٹی نے نواز شریف کے خلاف حدیبہ پیپرملز کا کیس بنایا، اثاثہ جات ریکوری یونٹ کی کارروائی کے نتیجے میں شہباز شریف پر کیسز بنے، شہباز شریف کے خلاف بلیک اینڈ وائٹ ثبوت ملے، ان کے ملازمین کے اکائونٹس سے اربوں روپے پکڑے گئے، اقتدار میں آنے کے بعد اداروں کو آزاد کیا، ہماری نیب کے کام میں کوئی مداخلت نہیں، چاہتے ہیں کہ جس جس نے عوام کا پیسہ لوٹا ہے اس کا پورا احتساب ہو۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پہلی مرتبہ چینی بحران کی تحقیقات ہوئی ہیں، ملوث عناصر پر مقدمے درج ہوئے ہیں اور ان کی تفصیلات متعلقہ اداروں کو بھیج دی گئی ہیں، جہانگیر ترین مشکل وقت میں تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے رہے ہیں، ادارے تحقیقات کر رہے ہیں اور جو بھی ملوث ہو گا اسے قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فردوس عاشق اعوان کے اوپر کرپشن کا کوئی کیسز نہیں تھا، وزراءاور مشیروں پر کرپشن الزامات کی خود آئی بی کے ذریعے تحقیقات کرواتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں پی ٹی وی ڈراموں کا کوئی مقابلہ نہیں تھا، بھارت میں پاکستانی ڈرامے دیکھے جاتے تھے تاہم بدقسمتی سے سیاسی بھرتیوں کی وجہ سے ادارے زوال کا شکار ہوئے، نعیم بخاری پچاس سال پی ٹی وی سے وابستہ رہے، وہ جتنا پی ٹی وی کو سمجھتے ہیں شاید ہی کوئی سمجھتا ہو، نعیم بخاری ایگزیکٹو نہیں وہ بورڈ کے چیئرمین ہیں جو پالیسی بناتا ہے، بی بی سی ، ٹی آرٹی، اور الجزیرہ جیسے بڑے چینل حکومتی موقف پیش کرتے ہیں، پی ٹی وی پر اپوزیشن کو بھی موقف پیش کرنے کیلئے وقت ملنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ 2 سال میں وعدے پورے کرنے کی بات نہیں کی تھی، پانچ سال میں ایک کروڑ سے زائد نوکریاں اور 50 لاکھ سے زائد گھر دینے کیلئے پر عزم ہیں، نیا پاکستان ہائوسنگ اور بنڈل آئی لینڈ میگا پروجیکٹس ہیں جس سے انقلاب آئے گا، کم آمدنی والے طبقے کے لوگوں کو اپنی چھت فراہم کرنے کیلئے آسان قرضے دیں گے، پانچ مرلے کے پہلے ایک لاکھ گھروں پر حکومت تین لاکھ روپے گرانٹ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح راوی اربن ڈویلپمنٹ پروجیکٹ ہے، لاہور میں صاف پانی کی فراہمی کیلئے ٹریٹمنٹ پلانٹ لگائے جائیں گے اور فضائی آلودگی ختم کرنے کیلئے وسیع پیمانے پر شجرکاری کی ضرورت ہے، اوورسیز پاکستانیوں نے دونوں منصوبوں پر سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے، ملک میں جب زیادہ سے زیادہ ڈالرز آئیں گے تو کرنٹ اکائونٹ خسارے کا مسئلہ ختم ہو جائے گا اور غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو گا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تعمیراتی شعبے کو بڑا پیکیج دیا ہوا ہے، پاکستان کی تاریخ میں سیمنٹ کی ریکارڈ توڑ فروخت جاری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بی آرٹی ایشین ڈویلپمنٹ بینک کا منصوبہ ہے، تاخیر کی کئی وجوہات ہیں لیکن اس منصوبے پر حکومت کو سبسڈی دینے کی ضرورت نہیں پڑے گی جبکہ دوسری جانب میٹرو اور اورنج منصوبوں پر حکومت کو سالانہ 24 ارب روپے سبسڈی دینا پڑے گی، کسی کو بھی بی آر ٹی منصوبے پر تحقیقات سے سے نہیں روکا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار سب سے پسماندہ علاقے سے تعلق رکھتے ہیں، وہ چھوٹے طبقے کے لوگوں کے مسائل کو اچھی طرح سمجھتے ہیں اسلئے انہیں وزیراعلی پنجاب کی ذمہ داری سونپی گئی تھی،2021 کے آخر تک سارے پنجاب کے گھرانوں میں 10 لاکھ روپے تک ہیلتھ انشورنس دی جائے گی، پنجاب میں گزشتہ 30 سال سے بیورو کریسی کا سیٹ اپ ہے، تبدیلی کا مطلب ناکامی نہیں ہوتی، میچ جیتنے کیلئے تبدیلیاں کرنا پڑتی ہیں، جو پرفارم نہیں کرتا اسے تبدیل کر دیا جاتا ہے، نئے آئی جی اور چیف سیکرٹری زبردست کام کر رہے ہیں، جب پانچ سال پورے ہوں گے تو عثمان بزدار پنجاب کی تاریخ کے سب سے کامیاب اور نمبر ایک وزیراعلی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فردوس عاشق اعوان اور فیاض الحسن چوہان دونوں کی ضرورت ہے، فیاض الحسن چوہان کو تگڑی وزارت چاہیے تھی جو ان کو مل گئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کو بیرون ملک بھیجنے کیلئے کسی کا دبائونہیں تھا، انہیں میڈیکل رپورٹس کی بنیاد پر علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی تھی، حکومت نے 7 ارب روپے کی شورٹی بانڈز مانگے تھے تاہم عدالت نے انہیں شہباز شریف کی ضمانت پر بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی، یہ لوگ ماضی میں بھی ڈیل کر کے بیرون ملک گئے تھے لیکن عوام سے جھوٹ بول رہے تھے تاہم ان کا جھوٹ عوام کے سامنے بے نقاب ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کوئی چوری نہیں کی اسلئے مجھ پر کوئی دبائونہیں ڈال سکتا، میں سیاست میں ایک مقصد کے تحت آیا ہوں، مقصد کے اوپر سمجھوتہ نہیں کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جسطرح مسئلہ کشمیر پر موقف اپنایا پہلے کسی حکومت نے ایسا موقف نہیں لیا، اس وقت مسئلہ کشمیر بین الاقوامی ایشو بن چکا ہے، یورپی پارلیمنٹ، امریکن کانگریس میں اس پر بحث ہوئی جبکہ گزشتہ پچاس سالوں میں اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل میں تین مرتبہ یہ مسئلہ زیر بحث لایا گیا، نواز شریف نے کبھی مسئلہ کشمیر بین الاقوامی فورمز پر نہیں اٹھایا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آج جہاں پاکستان خارجہ پالیسی کے حوالے سے کھڑا ہے، میں چیلنج کرتا ہوں کہ پہلے کبھی نہیں تھا، پاکستان کے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، متحدہ عرب امارات کے ساتھ ویزوں کے ایشو پر بات چیت جاری ہے، اسی طرح پاکستان کے چین اور ترکی کے ساتھ تعلقات مزید مستحکم ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے افغانستان کے درمیان جو تعلقات ہیں پہلے کبھی نہیں تھے، پاکستان نے افغانستان میں امن عمل کیلئے ذمہ دارانہ کردار ادا کیا، امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کیلئے بھی پوری دنیا پاکستان کے کردار کی معترف ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے ذاتی طور پر میڈیا سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، جمہوریت میں میڈیا کا بڑا اہم کردار ہوتا ہے اسلئے ذمہ دای کی ضرورت ہے، میڈیا کی غلط خبروں اور پروپیگنڈے سے حکومت کو نقصان ہوتا ہے، میرے اوپر دو تین بے بنیاد الزامات لگائے گئے جس پر مجھے دکھ ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے۔