فیصل آباد۔ 29 فروری (اے پی پی):ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے شعبہ تیلدار اجناس نے سرسوں، کینولہ اور رایا کی کئی نئی اقسام متعارف کروا دیں ۔ چیف سائنٹسٹ شعبہ تیلدار اجناس آری فیصل آباد نے بتایا کہ پنجاب سیڈ کارپوریشن کے علاوہ 50سے زائد پرائیویٹ سیڈ کمپنیوں کو پری بیسک بیج بھی فراہم کیا گیا ہے جبکہ ادارہ کی کوششوں سے گذشتہ دو سالوں میں تیلدار اجناس خصوصاً سرسوں، رایا اور تل کے زیر کاشت رقبہ میں قابل قدر اضافہ ہوا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ فصلیں اب کاشتکاروں کیلئے منافع بخش ہو گئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی آبادی میں ہر سال 45لاکھ افراد کا اضافہ ہو رہا ہے لہٰذا اس تیزی سے بڑھتی ہوئی ملکی آبادی کی خوراکی ضروریات کو بروقت پورا کرنا زرعی سائنسدانوں کے لئے ایک چیلنج بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کلائمیٹ چینج اور موجودہ ملکی معیشت کو مد نظر رکھ کر زرعی پیداوار میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت ہے نیزفوڈ سکیورٹی کے حصول کے لئے شعبہ تیلدار اجناس خوردنی تیل کی مد میں قیمتی زرمبادلہ کو بچانے کے لئےدن رات کوشاں ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آبادنے لائیو سٹاک بالخصوص مرغی اور انڈہ کی برآمدات کیلئے پولٹری فیڈ کی حامل ہائی ویلیو کراپس مکئی اور سویابین کی فی ایکڑ پیداوار میں مزید اضافہ کیلئے مقامی اقسام متعارف کروائی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافہ کے ذریعے جلدہی خود کفالت کی منزل حاصل کر لے گا جس کیلئے پنجاب ایگری کلچرل ریسرچ بورڈ نے اپنے محدودوسائل میں سے تقریباً100ارب روپے کا آئل سیڈ و سویابین کے منصوبہ کی منظوری دی ہے جبکہ سی پیک ٹومیں زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے چائنا پاک تعاون کو مستحکم کیا جا رہا ہے جس سے زراعت اورلائیو سٹاک سمیت فشریز اور پھلوں کی برآمدات کو فروغ حاصل ہو گاجس کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں سمیت پاکستان کی دیہی آبادی کے لئے روزگار کے نئے مواقع فراہم ہوں گے اور کاشتکاروں کی زرعی آمدن میں اضافہ سے ملکی معیشت کو استحکام حاصلہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے موجودہ مالی سال کے دوران 75ارب سے زائد کا تل برآمد کیا ہے جس میں مزید اضافہ ممکن ہے۔انہوں نے بتایا کہ پبلک پرائیویٹ سیکٹر باہمی تعاون کو فروغ دے کر زرعی پیداوار میں اضافہ کو ممکن بنا سکتے ہیں۔