فیصل آباد ۔ 30 ستمبر (اے پی پی):ڈائریکٹر محکمہ زراعت توسیع فیصل آباد خالد محمود نے کہا ہے کہ فیصل آباد،چنیوٹ، شیخوپورہ، اوکاڑہ، ساہیوال،خانیوال، لودھراں، ملتان اور لاہورمیں 35 ہزار ایکڑ سے زائد رقبہ پر پلاسٹک ٹنل کے ذریعے بے موسمی سبزیاں کاشت کی جارہی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ واک ان ٹنل کارقبہ 50فیصد،پست ٹنل اور بلند ٹنل کا مجموعی رقبہ بھی 50فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ واک ان ٹنل تقریباً 2 تا اڑھائی میٹر اونچی ہوتی ہے جس میں شملہ مرچ کی20 ستمبر تک کاشتہ پنیری کی منتقلی 15 اکتوبر سے10 نومبر تک ہوتی ہے اسی طرح سبز مرچ کی پنیری کی کاشت 30 ستمبر تک جبکہ اس کی منتقلی 15 اکتوبرسے 10 نومبر تک کی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایاکہ کھیرے کی براہ راست کاشت 15 نومبرسے 15 دسمبر تک، کریلے کی کاشت 15سے 30 نومبر، بینگن کی پنیری کی منتقلی 15 اکتوبرسے 10 نومبر تک کی جا سکتی ہے۔انہوں نے بتایاکہ ٹماٹر کی پنیری کی کاشت یکم سے15اکتوبر اور 15 سے 25 نومبر تک اس کی منتقلی کی جاتی ہے۔انہوں نے بتایاکہ گھیا کدو کی براہ راست کاشت یکم سے 10 نومبر تک کی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ موسم گرما کی سبزیوں کی اگیتی دستیابی اور زیادہ پیداوار کے حصول کے لئے ٹنل کاشت کے طریقے کو رواج دیا گیا ہے جبکہ اس طریقہ کاشت میں سبزیوں کو شدید سردی کے موسم میں پلاسٹک شیٹ سے ڈھانپ دیا جاتا ہے جس سے ٹنل کے اندر کا درجہ حرارت مناسب رہتا ہے اور سردی و کورے کے باوجود سبزیوں کی بڑھوتری جاری رہتی ہے۔
انہوں نے بتایاکہ اس طرح فصل جلد تیار ہوجاتی اور اچھے داموں میں بکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ پلاسٹک ٹنل میں کاشت کی گئی سبزی کی پیداوار روایتی طریقہ کاشت کی نسبت پودوں کی فی کنال تعداد زیادہ ہونے، کھاد وآب پاشی کے صحیح و مناسب استعمال، مناسب آب و ہوا کی فراہمی اور انتہائی نگہداشت کی وجہ سے عام فصل سے زیادہ ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ٹنل کی تین اقسام ہیں جن میں پست ٹنل، واک ان ٹنل اور بلند ٹنل شامل ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پست ٹنل کی اونچائی تقریباً ایک میٹر ہوتی ہے اور اس میں کھیرا،کریلا، گھیا کدو، چپن کدو، حلوہ کدو، گھیا توری، خربوزہ اور تربوز غیرہ اگائے جاتے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ ان سبزیوں کی براہ راست کاشت کے لئے دسمبر کا پہلا پندھرواڑہ موزوں ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=506811