فیض احمد فیض کو دنیا سے رخصت ہوئے 39برس بیت گئے

226
فیض احمد فیض کو دنیا سے رخصت ہوئے 39برس بیت گئے

لاہور۔20نومبر (اے پی پی):عہد ساز شخصیت اور انقلابی شاعر فیض احمد فیض کو دنیا سے رخصت ہوئے 39برس گزر گئے،انقلابی شاعری کی تاریخ فیض کے تذکرے کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی،فیض احمد فیض 13 فروری 1911 میں سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔

وہ اپنے خیالات کی بنیاد پر 1936میں ادبیوں کی ترقی پسند تحریک میں شامل ہوئے،وہ درس و تدریس سے بھی وابستہ رہے،بعد ازاں دوسری جنگ عظیم میں برطانوی فوج میں شمولیت اختیار کی لیکن ان کا رجحان علم کی روشنی جلانے کی طرف مائل ہو گیا جو زندگی کے آخرتک جاری رہا۔

فیض نے اردو کو بین الاقوامی سطح پر روشناس کرایا اور انہی کی بدولت اردو شاعری اپنے عہد میں عروج پر پہنچی ۔نقش فریادی، دست صبا، زنداں نامہ، دست تہ سنگ، سروةادی سینا، شام شہریاراں،نسخہ ہائے وفا اورمیرے دل میرے مسافر فیض احمد فیض کے کلام کے مشہور زمانہ مجموعے ہیں۔ انہوں نے نثر میں بھی میزان، صلیبیں مرے دریچے میں، متاع لوح و قلم، ہماری قومی ثقافت اور ماہ و سال آشنائی جیسی یادگار کتابیں چھوڑیں۔

فیض کی شاعری کے انگریزی ،جرمن ،روسی ،فرنچ سمیت مختلف زبانوں میں متراجم شائع ہو چکے ہیں،فیض احمد فیض کے لکھے ہوئے گیت پاکستانی فلموںمیں شامل کیے گئے جنہوں نے مقبولیت کے ریکارڈ قائم کئے،ترقی پسند شاعر فیض احمد فیض براعظم ایشیا کے وہ واحد شاعر تھے جنہیں روس کی جانب سے لینن امن ایوارڈ سے نوازاگیا،انہیں پاکستان کے نشان امتیاز سمیت متعدد اعزازات سے بھی نوازاگیا،

انہوں نے ساری زندگی ظلم، بے انصافی اور جبر و استبداد کے خلاف جدوجہد کی ، انہوں نے اردو شاعری میں جمالیات کو ایک نئی جہت بخشی جس سے ایک نئی طرز فغاں کی بنیاد پڑی جو انہی سے منسوب ہو گئی، وہ 20 نومبر 1984 کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔

فیض احمد فیض کی انقلابی سوچ آج بھی زندہ ہے،فیض امن میلہ کے نام سے ان کی یاد میں لاہور سمیت پورے برصغیر میں ہر سال ادبی تقریبات،سیمینارز بالخصوص فیض میلہ بھی منعقد کیا جاتا ہے جس میں پاکستان سمیت دنیا بھر سے علمی و ادبی شخصیات اور دانشور و ں کے علاوہ عصر حاضر کے معروف شاعر شرکت کرتے ہیں،ان کی ادبی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھنے کیلئے ملک بھر میں مشاعروں کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے اور انہیں بھرپور خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔