اسلام آباد۔21دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے دعوی کیا ہے کہ فیٹف بل کے لئے اپوزیشن نے نیب قانون کی 38میں سے 34ترامیم کے ذریعہ این آر او مانگا،اگر اپوزیشن کی تمام ترامیم تسلیم کر لی جاتیں تو نیب عملاً غیر فعال ہو جاتااور تمام کرپٹ عناصر جیلوں سے باہر ہوتے، وزیراعظم عمران خان نے لوٹ مار کرنے والوں کو کسی قسم کا این آر نہیں دیا اور نہ ہی آئندہ دیں گے ، حکومت عوامی ترقی اور خوشحالی کا سفر جاری رکھے گی ،اپوزیشن کل کی بجائے آج ہی سے لانگ مارچ اور استعفے دے اس سے حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑتا ، اپوزیشن حقیقت میں نیب کے پر کاٹنا اور دانت نکالنا چاہتی ہے ،اپوزیشن کی جانب سے مسلسل جھوٹ بول رہی ہے، مریم کے والد علاج کے لئے گئے تھے وہاں پہنچ کر وہ انقلابی بننے کی کوشش کررہے ہیں ،یہ انقلابی تبدیلی کیسے آئی اور ایک دم صحت کیسے ٹھیک ہوئی، دنیا میں کورونا کی شدت میں اضافے پر کرفیولگ رہے ہیں اور ہماری اپوزیشن ناکام میلے کر رہی ہے ، لاڑکانہ میلہ بھی ایسے ہی ناکامی سے دوچار ہوگا ۔ وہ پیر کی شام پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ عوام کو پتہ ہونا چاہیے کہ این آر او کا پس منظر کیا ہے، وزیراعظم اکثر کہتے ہیں کہ وہ اپوزیشن کو این آر او نہیں دیں گےجبکہ اپوزیشن والے دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے این آر او نہیں مانگا ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے فیٹف بل پر قانون سازی کیلئے جو شرائط رکھیں وہ ان کے اپنے ذاتی مفاد کیلئے تھا ۔ انہوں نے کہا کہ میں فیٹف بل پر قائم پارلیمانی کمیٹی کا رکن تھا، کمیٹی میں تمام جماعتوں کی نمائندگی شامل تھی ،جب کمیٹی میں فیٹف بل پر بحث شروع ہوئی تو اپوزیشن نے سب سے پہلے نیب بل کا پوچھا ،اپوزیشن کے پارلیمانی رہنما نیب بل پر اجلاس چھوڑ کر چلے گئے ۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن نے نیب بل کی مجموعی 38شقوں میں سے 34 پر ترامیم پیش کیں، اپوزیشن نے نیب قانون کی عمل داری 1999سے کرنے کا مطالبہ پیش کیا، 1999کا مقصد یہ تھا کہ جتنی کرپشن کی گئی تھی وہ ساری حلال ہو جاتی۔دوسری ترمیم میں نیب ایک ارب روپے سے کم کرپشن پر ایکشن نہیں لے سکتا تھا۔اپوزیشن نے منی لانڈرنگ کو بطور جرم ہٹانے کی ترمیم پیش کی ، چوتھی ترمیم ’’بے نامی دارقانون‘‘سے اہلیہ اور بچوں کو باہر نکالنا تھا اس سے شہباز شریف، آصف زرداری ، فضل الرحمان کے خاندان کے افراد محفوظ ہو جاتے۔جان بوجھ کر دیوالیہ قرار دینے کو بھی نیب قانون سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا، ترمیم سے سلمان شہباز اور آصف زرداری کی شوگر ملز کیلئے لیے گئے بنک قرضوں کا معاملہ ختم ہوجاتا ،ان ترامیم سے مسلم لیگ ن کو این آر او مل جاتا۔ پانچویں ترمیم میں اپوزیشن کا مطالبہ تھا کہ نیب 2015سے پہلے کی کرپشن پر تحقیقات نہ کرے۔ نیب قانون کے سیکشن 9میں ترمیم پیش کی گئی۔اپوزیشن سیکشن 9میں سے 5شقوں کو ختم کرنے اور ایک میں ترمیم پیش کرنا چاہتی تھی۔اپوزیشن چاہتی تھی کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بغیر نا اہلی نہ ہو سکے۔9ویں ترمیم نیب قانون کے تحت جرم ثابت ہونے پر نا اہلی کی مدت 10کی بجائے 5سال کرنے کیلئے تھی۔10ویں ترمیم نیب قانون کے تحت کسی عالمی سطح پر مدد حاصل نہ کرنے سے متعلق تھی ،اپوزیشن جانتی ہے وزیراعظم عمران خان کی موجودگی میں ان کے کرپشن کے اثاثے محفوظ نہیں رہ سکتے۔ انہوں نے بتایا کہ کرپٹ لیڈروں کا ٹولہ عوام کو گمراہ کرنے کیلئے شہر شہر پھر رہا ہے،دوسری طرف کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے ، اپوزیشن کے جلسے وباء کے پھیلا ؤ میں مددگار ثابت ہوئے ،اپوزیشن کو پہلے کی طرح لاڑکانہ کے جلسے میں بھی ہزیمت کا سامنا کرنا پڑے گا،اپوزیشن دو سال تک سوئی رہی کیونکہ انہیں امید تھی کہ این آر او ملے گا۔ وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے بارے میں فتویٰ دیا اور خود کو صادق و امین قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے اداروں کو کبھی عزت نہیں دی ، جس سے ادارے تباہ ہوئے،اپوزیشن کرپشن کی نشاندہی کیلئے ’’وسل بلورایکٹ‘‘کا نفاذ بھی نہیں چاہتی تھی،اپوزیشن بتائے کہ کیا یہ ترامیم این آر او نہیں تھیں؟ انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے تعمیرات کا شعبہ تیزی سے فروغ پا رہا ہے،کورونا وباء کے باوجود ملکی معیشت میں بہتری کے واضح اشارے ہیں ،کورونا کے باوجود ملکی برآمدات اور بیرون ملک سے ترسیلات زر میں اضافہ ہوا، حکومتی اقدامات سے تجارتی خسارے میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو پتہ چل چکا ہے یہ اپوزیشن ہر قیمت پر اقتدار میں آنا چاہتے ہیں، جو ادارے انکے خلاف فیصلے کریں ان کو مانتے ہی نہیں ، اپوزیشن والے وہی پاکستان چاہتے ہیں جہاں غریب اور اشرافیہ کیلئے انصاف کا الگ الگ پیمانہ ہو، انہوں نے ادروں کو عزت نہیں دی جس سے ادارے تباہ اور غیر فعال ہوئے ،انکی دوبارہ کوشش ہے کہ جو کام رہ گیا تھا وہ بھی پورا کریں ۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ عدالتی احکامات اور ایس او پیز کی خلاف ورزی پر منعقد ہونے والی سیاسی سرگرمیوں پر ایف آئی آر قانونی تقاضا ہے، وقت پر ان ایف آئی آرز پر کارروائی بھی ہوگی۔