اسلام آباد۔1جون (اے پی پی):فیڈرل بورڈآف ریونیو(یف بی آر) نے گبد(گوادر) کا ٹی آئی آر بارڈر کراسنگ پوائنٹ کے طور پر نوٹیفیکیشن جاری کر دیا۔ترجمان ایف بی آرنے منگل کویہاں جاری بیان میں کہاہے کہ پاکستان نے 2017 میں ٹی آئی آر کنونشن کی رکنیت حاصل کی جس میں چین ، افغانستان ، ایران ، ترکی اور تمام وسط ایشیائی ممالک سمیت معاہدے کے 77 ممالک شامل ہیں ۔ رکنیت حاصل کرنے کے بعد پاکستان نے سمندری اور زمینی سرحدی مقامات کا ٹی آئی آر کراسنگز کے طور پر اعلان کیا جن میں چین کے ساتھ سست (خنجراب) ، افغانستان کے ساتھ طورخم اور چمن ، ایران کے ساتھ تفتان اور دو سمندری بندرگاہیں گوادر اور کراچی شامل ہیں ۔ دسمبر 2021 میں گبد (پاکستان) – ریمدان (ایران) کو بین الاقوامی بارڈر کراسنگ کا درجہ دیا گیا اور اب مسافر اور ڈرائیور مؤثر ویزے کے ساتھ یہ سرحد عبور کرسکتے ہیں۔ نتیجتاً ایف بی آر نے 28 مئی 2021 کو SRO. 622(I)/2021 کا اجراء کر کے گبد کو بطور ٹی آئی آر بارڈر کراسنگ پوائنٹ اعلان کیا ہے۔
گبد پاک ایران بارڈر پر گوادر سے 87 کلو میٹر کے فاصلے پر اور کوسٹل ہائی وے (این۔ 10) کے اختتامی مقام پر واقع ہے۔ گبد چاہ بہار بندرگاہ سے 137 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور یہ گبد ریمدان روٹ گوادر اور چاہ بہار کی دو بندرگاہوں کو آپس میں ملانے اور انہیں ہم آہنگ کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ ترجما ن نے بتایا کہ یہ تفتان مرجاوے (ایران) کے روٹ کے علاوہ بلوچستان اور سندھ کے ساحلی علاقوں سے ایران ، ترکی اور آذربائیجان کو اضافی روٹ مہیا کرتا ہے ۔ حال ہی میں تمام اسٹیک ہولڈرز نے ٹی آئی آر کی ترقی پر توجہ مرکوز کی ہے اور ٹی آئی آر کے آپریشنز میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔مئی 2021 میں ایک پاکستانی گاڑی جڑی بوٹیوں کی ادویات ازبکستان لے کر گئی ۔ ٹی آئی آر کے تحت تین گاڑیاں ، دو ترکمانستان اور ایک ازبکستان سے گرے فیبرک اور مویشیوں کی کھالیں لائیں اور پاکستان سے واپسی پر یہ گاڑیاں کھیلوں کا سامان لے کر گئیں ۔
حال ہی میں مزید لاجسٹک کمپنیوں نے ٹی آئی آر کے آپریشنز میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور ٹی آئی آر قومی منظوری کمیٹی کے ذریعے ان کی درخواستوں کی منظوری کے بعد ان کی گاڑیوں کا ضروری اجازت دینے کیلئے معائنہ کیا جا رہا ہے ۔ترجمان نے بتایا کہ ٹی آئی آر کنونشن کا مقصد آسان اور بلا دقت کسٹمز ٹرانزٹ طریقہ کار اور بین الاقوامی گارنٹی سسٹم کے ذریعے بین الاقوامی راہداری کو با سہولت بنانا ہے ۔کسٹم کا طریقہ کار ہر بارڈر کراسنگ پر ایک ہی گارنٹی کے استعمال کرنے کے بجائےنقطہ آغاز اور منزل مقصود پر کام کرتا ہے ۔ راستے میں سامان کی حفاظت کیلئے کسٹم سیل کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے ۔