قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی ارکان پارلیمنٹ، تاجروں اور ٹیکس دہندگان کیلئے اسلحہ لائسنس کی پابندی ختم کرنے کی سفارش

76
ایسوسی ایٹیڈ پریس آف پاکستان

اسلام آباد۔10فروری (اے پی پی):قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے اراکین پارلیمنٹ، تاجروں اور بھاری ٹیکس دہندگان کے لئے ممنوعہ بور لائسنس اسلحہ کی پابندی ختم کرنے کی سفارش کردی ہے۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی راجہ خرم شہزاد نواز کی زیر صدارت پارلیمنٹ میں منعقد ہوا۔

وزارت داخلہ کے سپیشل سیکرٹری نے کمیٹی کو مالی سال 26۔2025 کے لئے وزارت داخلہ اور اس کے ماتحت اداروں کے لئے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کی بجٹ تجاویز پر بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ 89 منصوبوں پر 59,301.295 ملین روپے لاگت آئے گی ان میں 16 جاری منصوبوں کے لئے 20,430.191 ملین روپے اور 73 نئے منصوبوں کے لئے 38,871.101 ملین روپے شامل ہیں۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ آئی سی ٹی کے دیہی علاقوں، بارش کے پانی کے ذخیرے، ڈیموں کی تعمیر اور پانی کی فراہمی کے منصوبوں کو پی ایس ڈی پی میں ترجیح دی جائے۔ کمیٹی نے آئندہ سال پی ایس ڈی پی کی منظوری آئندہ اجلاس تک مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا۔

سپیشل سیکرٹری وزارت داخلہ نے کمیٹی کو اسلحہ لائسنس پالیسی پر بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ 31 جنوری 2024 سے ممنوعہ بوراسلحہ لائسنس کے اجرا ء پر پابندی عائد ہے۔ انہوں نے بتایا ممنوعہ اسلحہ لائسنس کے لئے وزارت داخلہ کی منظوری ضروری ہے جبکہ غیر ممنوعہ بور لائسنس وفاقی یا صوبائی حکام جاری کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کسی لائسنس کی میعاد ختم ہونے کے پانچ سال بعد اس کی تجدید ممکن نہیں۔

سرکل رجسٹرار، کوآپریٹو سوسائٹیز ڈیپارٹمنٹ، آئی سی ٹی نے کمیٹی کو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ ایمپلائیز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی سے متعلق مسائل پر بریفنگ دی اور قابل قبضہ اور ناقابل قبضہ الاٹیز کی فہرست فراہم کی۔ انہوں نے بتایا کہ 500 ملین روپے کا ایک معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے۔ مزید کہا گیا کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ ایمپلائیز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی اور فیڈرل ایمپلائیز کوآپریٹو سوسائٹی کے درمیان مشترکہ منصوبے کے تحت ممبران کو کل 1,093 پلاٹ الاٹ کئے گئے جن میں سے 665 پلاٹ قابل قبضہ ہیں جبکہ باقی 428 پلاٹ ابھی تک ناقابل قبضہ ہیں۔

کمیٹی نے چیف کمشنر اسلام آباد کو ہدایت کی کہ چار دن کے اندر اس معاملے پر رپورٹ پیش کریں تاکہ عدالت میں پیش کی جا سکے۔ اس کے علاوہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس کے ایجنڈے میں سائبر جرائم سے متعلق توہینِ مذہب کے معاملات کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ ایف آئی اے سمیت متعلقہ اداروں سے اس مسئلے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

اجلاس طارق فضل چوہدری، انجم عقیل خان، چوہدری نصیر احمد عباس، سید رفیع اللہ، خواجہ اظہار الحسن، نوابزادہ میر جمال خان رئیسانی، محمد اعجاز الحق، زرتاج گل، صاحبزادہ محمد حمید رضا، محمد ارشد ساہی، جمشید احمد، وزارت داخلہ، آئی سی ٹی، سی ڈی اے اور سرکل رجسٹرار کے سینئر افسران نے شرکت کی۔