قدرتی وسائل کے مقابلے میں پاکستان نوجوانوں کی بے پناہ صلاحیتوں ، ذہانت اور فکری سوچ کو بروئے کار لا کر تیزی سے نئے دور میں داخل ہو سکتا ہے ، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

133

اسلام آباد۔12نومبر (اے پی پی):صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ قدرتی وسائل کے مقابلے میں پاکستان نوجوانوں کی بے پناہ صلاحیتوں ، ذہانت اور فکری سوچ کو بروئے کار لا کر تیزی سے نئے دور میں داخل ہو سکتا ہے ، پاکستان کی گزشتہ سال سافٹ ویئر کی برآمدات میں 47فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور فری لانسنگ کے شعبے میں ملک دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں منعقد ہونے والے ڈیجیٹل یوتھ سمٹ میں اپنے کلیدی ورچوئل خطاب میں کیا ۔

انہوں نے کہاکہ نوجوانوں کی بڑی آبادی اور ان کی مہارتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان کو چوتھے صنعتی انقلاب میں داخل ہونے کی ضرورت ہے ، ہمیں جتنا جلدی ممکن ہو اس سے استفادہ کرنا ہو گا ۔ انہوں نے بے بہا اعدادوشمار سے متعلق کہا کہ انسانی ذہن پہلے سے موجود ڈیٹا کا تجزیہ کرنے سے قاصر ہے ، اس لئے اس مقصد کے لئے اسے مصنوعی ذہانت سے ا ستفادہ کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہاکہ سائنسدانوں کے مطابق انسانی یادداشت پانچ جی بی سے زیادہ نہیں تھی لیکن اس وقت دستیاب ڈیٹا انسانی دماغ کی صلاحیت سے کہیں زیادہ ہے ، ڈیٹا کے تجزیہ کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی ماہرین کی ضرورت ہو گی جس سے بلآخر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ٹیلنٹ کی اہمیت میں اضافہ ہو گا ۔ انہوں نے کہاکہ ایپ ڈیویلپر کی قدر میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ دنیا بھرکے کاروباری اداروں کو اپنے صارفین تک رسائی کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ٹی وی اشتہار کے مقابلے میں سوشل میڈیا پر تشہیر مفت ہے اور اسی وجہ سے وہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی جگہ پر اپنا مقام بنا رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ تقریباً پندرہ ، سولہ سال پہلے تیل اور گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیاں دس بڑے کاروباری اداروں میں شامل ہوتی تھیں لیکن اب ان کی جگہ گیفام نامی ٹیکنالوجی کمپنیاں گوگل ، ایمیزون ، فیس بک ، ایپل اور مائیکروسافٹ نے لے لی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ایپلی کیشن ڈیویلپر اپنے گھر میں بیٹھ کر اپنے گاہکوں کا کام سرانجام دے سکتے ہیں ، ابھی تک ٹیکنالوجی انڈسٹری پر حکومتی کنٹرول کم ہے ۔ انہوں نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ کمیونیکیشن براڈ بینڈ نے لوگوں کو جسمانی طور پر کہیں بھی جائے بغیر اپنی مصنوعات کو دنیا میں کہیں بھی گاہکوں کو براہ راست فروخت کرنے کے قابل بنایا تھا ۔

انہوں نے کہاکہ ایگنیٹ نے ایک ڈی جی سکل پروگرام شروع کیا ہے جس میں 20لاکھ افراد نے اندراج کرایا ہے ، اسی طرح ملک ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام کی طرف بڑھ رہاہے جس میں احساس ادائیگیوں کی منتقلی بھی شامل ہے ، اس سے مالیاتی شفافیت آئے گئی اور جی ڈی پی پر نمایاں اثر پڑے گا ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی گزشتہ سال سافٹ ویئر کی برآمدات میں 47فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور فری لانسنگ کے شعبے میں ملک دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے ۔