قرآن پاک تمام انبیاء کے تقدس کے احترام کا درس دیتا ہے،مقدس کتاب کی بے حرمتی کسی صورت برداشت نہیں کی جا ئے گی، دنیا مقدسات کے حوالے سے قانون سازی کرے، طاہر محمود اشرفی

183

لاہور۔ 07 جولائی (اے پی پی):وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین الامذاہب ہم آہنگی و مشرقی وسطیٰ، چیئر مین پاکستان علما کونسل علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ ناموس رسالتﷺ اور قرآن کریم کی عظمت پر کوئی سمجھو تہ نہیں ہوگا، نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں یوم تقدس قرآن پاک منایا جارہا ہے،سویڈن میں قرآن کریم کو جلایا گیا اور اس کی بے حرمتی کی گئی جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں، دنیا مقدسات اور قرآن کریم کے حوالے سے قانون سازی کرے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز یہاں جامعہ مسجد بحریہ ٹائون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا۔

علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ قرآن پاک تمام انبیاء کے تقدس کے احترام کا درس دیتا ہے،الہامی کتابوں کو جلایا جانا جائز نہیں ہے،مسلمان تمام انبیاء کو مانتے ہیں،ہم چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کے مقدسات کا احترام کیا جائے، قرآن کریم کی عزت و توقیر کا خیال رکھاجائے اوررحمت العالمین ﷺکی ناموس کا بھی احترام کیا جائے، مقدس کتاب کی بے حرمتی کسی صورت برداشت نہیں کی جا ئے گی۔

انہوں نے کہا کہ سویڈن میں قرآن کریم کو جلایا گیا اور اس کی بے حرمتی کی گئی، یہ وہی دن تھا جس دن مسلمان لبیک الھم لبیک کے نعرے لگاتے ہیں،اس واقعہ کیخلاف تمام مسلمان مل کر ایک آواز بلند کریں۔نمائندہ خصوصی نے کہا کہ دنیا مقدسات اور قرآن کریم کے حوالے سے قانون سازی کرے، تمام مسلمان سیاسی ،مذہبی سرگرمیوں کو چھوڑ کر پر امن احتجاج کا حصہ بنیں،کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے دشمن یہ کہہ سکے کہ ہم پر امن احتجاج بھی نہیں کرسکتے، ہم نے دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ ناموسﷺ رسالت اور قرآن کریم کی عظمت پر کوئی سمجھو تہ نہیں ہوگا۔

علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنے جھنڈوں کے بغیر باہر نکلیں اور ملی یکجہتی کا پیغام دیں،جس طرح کسی چرچ ،تورات ،زبور اورانجیل کو جلانا جائز نہیں ،اسی طرح قرآن کریم اور کسی بھی نبی کی توہین جائز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پیغام ہے کہ اللہ کی توحید کے لیے اہل بیت و صحابہ اور قرآن کی تکریم کے لیے ہم ایک ہیں،امید کرتے ہیں کہ یورپی یونین اس طرف توجہ کرے گی اور عالمی قانون سازی ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں موجود تمام اقلیتوں نے بھی اس واقعہ کی مذمت کی ہے اور وہ مسلمانوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں،اس موقع پر کوئی ایسا عمل نہ کیا جائے جس سے یہ تاثر جائے کہ قوم تقسیم ہے۔