اسلام آباد۔27مئی (اے پی پی):وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ گزشتہ چار سال کے دوران قرضوں میں اضافہ مہنگائی کی سب سے بڑی وجہ ہے، درآمدات میں اضافہ بھی مہنگائی کا سبب ہے، گزشتہ چند سال کے دوران اشیائے خورد و نوش بیرون ملک سے درآمد کرنے کے باعث ان کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر بہرہ مند تنگی، سینیٹر ڈاکٹر زرقہ تیمور سہروردی، سینیٹر محسن عزیز کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت نے کہا کہ مہنگائی سے عوام متاثر ہو رہے ہیں، ہمیں مہنگائی کی وجوہات کو سمجھنا ہو گا، گزشتہ چار سال کے دوران قرضوں میں اضافہ مہنگائی کی سب سے بڑی وجہ ہے، درآمدات میں اضافہ بھی مہنگائی کا سبب ہے، گزشتہ چند سال کے دوران اشیائے خورد و نوش بیرون ملک سے درآمد کرنے کے باعث ان کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، 75 فیصد مہنگائی درآمدی بل کی وجہ سے ہے،
عالمی سطح پر مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے جس کے اثرات پڑے ہیں، ہم مہنگائی پر قابو پانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں، سپلائی چین کو بہتر بنا رہے ہیں، اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھا ہے، غریب آدمی کو سہولیات فراہم کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران بر وقت اقدامات نہیں کئے گئے، بروقت ایندھن نہیں خریدا گیا جس کے باعث لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہے، بہت جلد اس میں بہتری آئے گی۔ سابق حکومت نے پٹرول پر سبسڈی کے پیسے کہاں رکھے تھے وہ بتا دیں، اب یہ عوام کو خود سچ بتا دیں، میں اس پر سیاست نہیں کروں گی، صوبائی حکومتوں کے این ایف سی ایوارڈ کے پیسے روک کر سبسڈی دینا آئین کی خلاف ورزی ہے،
سابق حکومت نے خود آئی ایم ایف سے سبسڈی واپس لینے کا وعدہ کیا تھا۔ سینیٹر بہرہ مند خان تنگی کے ایک اور سوال کے جواب میں سینیٹر ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ میڈ ان پاکستان کے نعرے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کوشاں ہیں، گاڑیوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ سینیٹر محسن عزیز کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماضی میں برآمدات میں اضافہ مقدار میں اضافے کی بجائے عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافے کے باعث ہوا۔