اسلام آباد۔18جولائی (اے پی پی): وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سی پیک سے قریبی دوست ملک تین سالوں میں کلیدی پارٹنر بن گیا ،سی پیک تعاون کی بنیاد کو جغرافیائی و سیاسی دائرہ کار سے اقتصادی دائرہ کار میں منتقل کر دیا ،توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے سی پیک میں توانائی کے منصوبوں کو ترجیح دی ، سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے اس منصوبے کو شروع کیا ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے آئی پی آر آئی کے زیر اہتمام چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) کی دس سالہ تقریبات کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سیمینار کا موضوع ’’علاقائی رابطوں کا گیٹ وے ‘‘ تھا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تین خطوں کے سنگم پہ واقع ہے ،5 جولائی 2013 کو سی پیک کی مفاہمتی یاداشت پر دستخط ہوئے ،سی پیک سے قریبی دوست ملک چین تین سال میں کلیدی پارٹنر بن گیا ،سی پیک تعاون کی بنیاد کو جغرافیائی و سیاسی دائرہ کار سے اقتصادی دائرہ کار میں منتقل کر دیا ۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نےتوانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے سی پیک میں توانائی کے منصوبوں کو ترجیح دی ،تھر کول میں مشرق وسطی کےتیل کے ذخائر سے زیادہ توانائی کا خزانہ موجود ہے ،سی پیک کے ذریعے تھرکول کے چھپے ہوئے خزانے سے سستی بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ لگایا گیا ،سی پیک سے 8000 میگا واٹ بجلی پیداہوئی ، پاکستان کو توانائی کے شعبے میں خود کفالت ملی ،توانائی کے بعد انفراسٹرکچر کے منصوبوں کو سی پیک کے تحت منظور کروایا گیا ،
چین کے اشتراک سے معاشی و اقتصادی ترقی کے منصوبے لگائے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے سی پیک کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی ،ایران سے 100 میگا واٹ بجلی کی فراہمی اور تربت پنجگور ٹرانسمیشن لائنز سے گوادر میں بجلی کے مسائل کا تدارک ہو گیا ہے ،برآمدات کے شعبے کے لائحہ عمل ترتیب دینے کے لئے چین اپنے ماہرین کا تعاون فراہم کر ے گا ۔ احسن اقبال نے کہا کہ چین میں ترقی سیاسی استحکام اور پالیسیز کے تسلسل سے ممکن ہو سکی ،چین کے تعاون سے 3.5 ارب ڈالر کا چشمہ نیوکلئیر پلانٹ کا سنگ بنیاد رکھا جس سے 1200 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک سے ترقی کے ممکنات پیدا ہوئے جنہیں 2018 کے بعد ضائع کر دیا گیا تھا ،چین کی مارکیٹس تک رسائی کے لئے ہمیں پیداواری صلاحیت بڑھانے کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت وزیراعظم محمد شہباز شریف کے وژن کے مطابق سی پیک کے منصوبوں کو فرو غ دے رہی ہے،سی پیک 2014 سے 2030 تک کا بڑا منصوبہ ہے،بنیادی ڈھانچہ سازی، توانائی، گوادر کی بندرگاہ کی ترقی، صنعتی تعاون شامل ہیں ۔ ۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 10سال قبل 5 جولائی 2013 کو جس منصوبے کا آ غا ز کیا تھا آ ج اس نے پورے ملک میں لاکھوں افراد کو روزگار کے مواقع ،سڑکوں کی تعمیر ،توانائی سمیت مختلف شعبوں میں ترقی کے رفتار کو تیز کیا ۔پاکستان اور چین کی قیادت کی وسعت نظری کے باعث سی پیک نے نمایاں ترقی کی ،چینی صدر شی جن پنگ کے دورہ پاکستان میں گوادر، توانائی، بنیادی ڈھانچہ اور صنعتی ترقی پر اتفاق ہوا،سی پیک منصوبوں کے تناظر میں 11 ورکنگ گروپ قائم ہیں۔انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ کی تعمیر و ترقی میں کلیدی کامیابیاں ملیں، آج بندرگاہ مکمل فعال ہے،گوادر ہوائی اڈہ، ہسپتال، سمندری پانی کو پینے کے قابل بنانے کا پلانٹ اور دیگر منصوبے بھی تعمیر ہوئے،
سی پیک منصوبوں نے اقتصادی ترقی، روزگار اور عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ ایک خطہ، ایک شاہراہ منصوبہ نے دنیا میں اقتصادی اور بحری تعاون کو فروغ دیا۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کی 5 جولائی 2013 کو تعاون کی پہلی یادداشت پر دستخط ہوئے،سی پیک پاکستان کی ترقی کی کہانی ہے، گزشتہ حکومت نے ترقی کے اس موقع کو ضائع کیا،یہ صدی جدت، ترقی، رفتار اور تبدیلی کی صدی ہے،بیسویں صدی سیاسی نظریات کی صدی تھی، اکیسویں صدی اقتصادی نظریہ کی صدی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جدید چین کے بانی ڈینگ ژآؤ پنگ نے چین کو ترقی و خوشحالی کے راستے پر ڈالا،آج چین کی فی کس آمدنی 13 ہزار ڈالر، پاکستان کی 600 ڈالر ہے،چین اپنے لوگوں کے لیے روزگار، ترقی اور خوشحالی کے مواقع پیدا کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 60 کی دہائی میں صنعتی ترقی میں انقلاب برپا کیا تاہم جغرافیائی اور سماجی عدم مساوات نے ترقی کو مانند کر دیا،مقابلے کی دنیا میں پاکستان کتنا جدت، تخلیق، تحقیق اور تبدیلی کا مقابلہ کر رہا ہے یہ اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ چینی قیادت، پاکستان کو منڈی نہیں، ڈھانچہ کی بہتری سے اقتصادی صنعتی قوت بنانا چاہتی تھی ،سی پیک 2014 سے 2030کا تک بڑا منصوبہ ہے،بنیادی ڈھانچہ سازی، توانائی، گوادر کی بندرگاہ کی ترقی، صنعتی تعاون شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے پہلے فیز میں 47 ارب ڈالر میں سے 35 ارب ڈالر توانائی کے رکھے گئے ۔انہوں نے کہا کہ ڈھانچہ سازی کے 80 فیصد منصوبے 2018 میں مکمل ہو چکے تھے،چین نے پاکستان کے ان مختلف منصوبوں میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔انہوں نے کہا کہ چیلنجز کے باوجود حکومت نے ایک سال کے دوران سی پیک کے منصوبوں کو کامیابی سے مکمل کیا۔
انہوں پاکستان اور چین کے درمیان قابل قدر شراکت داری کو مزید تسلیم کیا جس نے سی پیک منصوبوں کے کامیاب نفاذ کو ممکن بنایا ہے اور اس رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے مسلسل تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔احسن اقبال نے کہا کہ چین کے صدر شی چن پنگ کی مضبوط قیادت میں چین اپنے جدیدیت کے عمل کو ثابت قدمی سے آگے بڑھا رہا ہے جبکہ چین جدیدیت میں نئی کامیابیوں کے ساتھ پاکستان سمیت دیگر ممالک کی ترقی کے نئے مواقع فراہم کر رہا ہے۔اس موقع پرصدرآئی پی آر آئی ڈاکٹر رضا محمد ،ڈاکٹر فضل الرحمان،سابق معاون برائے سی پیک خالد منصور،سہیل ملک اور ڈاکٹر سلمیٰ ملک نے بھی خطاب کیا۔