قلم کے ساحر ممتاز صحافی سید سعود ساحر90 سال کی عمر میں وفات پاگئے، ڈی ایچ اے اسلام آباد قبرستان میں سپرد خاک، مرحوم کی رسم قل جمعرات 5 نومبرکو ہوگی

400

اسلام آباد۔3نومبر (اے پی پی):پاکستان کے ممتاز صحافی، دانشور اور شاعر سید سعود ساحر کوسپرد خاک کردیاگیا جس سے صحافت کا ایک تابناک اور درخشندہ باب تمام ہوا۔ ان کی عمر90 سال تھی۔ مرحوم کی نماز جنازہ منگل کو’ ڈی۔ ایچ۔ اے‘ 2 کی جامع مسجد نور میں ادا کی گئی ۔بعدازاں ملحقہ قبرستان میں سپرد خاک کر دیاگیا۔ نماز جنازہ میں سینٹ میں قائد حزبِ اختلاف سینیٹر راجہ محمد ظفر الحق، محمد اعجاز الحق، راحت مسعود قدوسی، سابق سیکرٹری اطلاعات رشید چوہدری ،چئیرمین پیمرا سلیم بیگ، سی۔ پی۔ این۔ ای کے سابق صدر مجیب الرحمٰن شامی، فاروق عادل، سینئر کالم نگاروں رئوف عارف، اسلم خان، امتیاز گل،فرخ سعیدخواجہ، پی ایف یو جے ( دستور ) کے صدر حاجی نواز رضا، پی۔ایف۔یو۔جے کے صدر افضل بٹ، سیکرٹری جنرل ناصر زیدی،نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل انجم، سیکرٹری انور رضا، پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر بہزاد سلیمی، سول اور فوجی افسران، صحافیوں، کالم نگاروں، مدیران اخبارات سمیت سیاسی و سماجی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔سید سعود ساحر نے پسماندگان میں اہلیہ، بیٹے کرنل احمد سعود ساحر، سینئر صحافی عمر فاروق اور صاحبزادی کو سوگوار چھوڑا ہے ۔ سعود ساحر طویل عرصے سے علیل تھے۔ سعود ساحر اپنے لڑکپن میں بھارت کے شہر سہارن پور سے ہجرت کر کے پاکستان پہنچے تھے۔ ایام نوجوانی میں وہ کچھ عرصہ تک بائیں بازو سے بھی وابستہ رہے۔ سید ابوالاعلی مولانا مودودیؒ کی فکر سے بعد ازاں متاثر ہو گئے۔ سید سعود ساحر نے پاکستان کے کئی اخبارات میں طویل عرصے تک خدمات انجام دیں۔ وہ قلم کے ساحر مشہور تھے۔وہ اپنی معرکہ آرا تحریروں اور چشم کشا رپورٹنگ اور تہلکہ خیزخبروں کی وجہ سے ر قارئین میں خاص مقبولیت رکھتے تھے۔ ملک کے نامور صحافی مجیب الرحمن شامی سے خصوصی قلبی تعلق رہا۔ملکی صحافت میں بڑا مقام رکھنے والے شہید سید صلاح الدین کے ساتھ ان کی زندگی کی طویل رفاقت رہی۔ وہ قومی تاریخ کے کئی اہم واقعات کے عینی شاہدتھے۔ سید سعود ساحر نے خبر کے حصول کے لیے کئی بار اپنی جان تک خطرے میں ڈال دی۔ ایسی ہی ان کی خبروں میں سے ایک 1979 میں سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا کا معاملہ تھا جوانتہائی خفیہ تھا لیکن سعود ساحر واحد صحافی تھے جنہیں پھانسی کا دن اور وقت معلوم ہو چکا تھا۔ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی سے کچھ دیر قبل وہ راولپنڈی میں مطلوبہ تاریخی مقام پر پہنچ چکے تھے جہاں سے سعود ساحر کو حراست میں لے لیا گیاتھا۔ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر شبلی فراز نے سید سعود ساحر کے انتقال پر گہرے دکھ اورافسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ وہ صحافت کا ایک تابندہ ستارہ اور منفرد اسلوب کے قلم کار تھے۔ وہ صحافیوں کے حقوق کے بھی ایک سرگرم رہنما تھے۔ان کے انتقال سے پیدا ہونے والا خلاءپر نہیں ہو سکے گا۔ سینیٹر شبلی فراز نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ انکو جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ آمین۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان اور سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہاکہ سید سعود ساحر ان محبان وطن میں شامل تھے جنہوں نے پاکستان کے لیے اپنا گھر بار چھوڑا ۔ سعود ساحر نے اپنے قلم کے سحر سے قارئین اور عوام کی بڑی تعداد کو متاثر کیا۔ وہ پاکستان کی تاریخ کے شاہدین میں شامل تھے ۔ صحافت اور صحافیوں کے لیے ان کی خدمات تا دیر یاد رکھی جائیں گی۔ اللہ تعالی انہیں اپنی جوار رحمت میں اعلی مقام عطا فرمائے اور پسماندگان کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت دے۔ آمین۔سابق مشیر وزیراعظم عرفان صدیقی نے ممتاز صحافی، دانشور اور شاعر سید سعود ساحر کے انتقال پر گہرے رنج وغم اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ مرحوم کے صاحزادوں کرنل احمد سعود اورسینئر صحافی عمر فاروق کے نام اپنے تعزیتی پیغام میں انہوں نے کہاکہ سعود ساحر کے انتقال کی خبر سن کر دلی رنج ہوا۔ وہ ایک درویش مزاج، کھرے، بے لاگ اور انتہائی محنتی شخص تھے۔ ساری عمر صحافت کے دشت بے اماں میں گزاری اور پیشہ وارانہ ریاضت کی اعلی مثال قائم کی۔ اپنے کردار کو بے داغ رکھا۔ عرفان صدیقی نے کہاکہ سید سعود ساحر پاکستان کے نظریاتی مورچے پر ڈٹے رہے۔ مجھے ان کی رفاقت میں کام کرنے کا موقع بھی ملا۔ 2014 میں جب مجھے قومی ایوارڈ کمیٹی کی سربراہی کا موقع ملا تو میرے ذہن میں پہلا نام سعود ساحر کا آیا۔ عرفان صدیقی نے کہاکہ یہ بات شاید رسمی سی ہو لیکن میں حقیقی معنوں میں سمجھتا ہوں کہ سعود ساحر کا خلا مشکل سے پر ہوگا۔ اللہ تعالی انہیں جواررحمت میں جگہ دے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور پاکستان مسلم لیگ (ف) کے جنرل سیکریٹری محمد علی درانی، مسلم لیگ (ن) خیبرپختونخوا کے صدر انجینئر امیر مقام، تحریک نوجوانان پاکستان کے سربراہ عبداللہ حمید گل، سی پی این ای کے رہنما مہتاب خان، گروپ ایڈیٹر محسن بلال خان نے بھی سید سعود ساحر کے انتقال پر گہرے رنج وغم اور افسوس کا اظہارکرتے ہوئے انکی صحافتی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ مرحوم کی رسم قل بروز جمعرات مورخہ 5 نومبر 2020 کو ان کے صاحبزادے کرنل احمد سعود کی رہائش گاہ مکان نمبر 12، گلی نمبر 6، سیکٹرE، ڈی ایچ اے 2 اسلام آباد میں نماز ظہر کے وقت ہوگی جبکہ اجتماعی دعانماز عصر کے وقت ہوگی۔