قوموں کی ترقی میں خواتین کے کردار سے انکار ممکن نہیں، صدر ڈاکٹر عارف علوی کاخواتین پارلیمنٹری کاکس کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب

96

اسلام آباد ۔ 11 مارچ (اے پی پی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ قوموں کی ترقی میں خواتین کے کردار سے انکار ممکن نہیں، ہمیں ایسا ماحول پیدا کرنا ہے کہ خواتین تعلیم حاصل کرنے کے بعد گھر نہ بیٹھیں بلکہ ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں، خواتین کا وراثت میں حق یقینی بنانا ہو گا، خواتین کو ہراساں کرنے والوں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہئے، ہمیں ملک میں ایسا ماحول پیدا کرنا ہو گا کہ خواتین کو اپنے تحفظ کا خود احساس ہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو خواتین پارلیمنٹری کاکس کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ خواتین کی خود مختاری کے حوالہ سے پارلیمنٹری کاکس کا اہم کردار ہے، خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے ارکان پارلیمنٹ پر اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے، ارکان پارلیمنٹ کو عوام کی توقعات پر پورا اترنا چاہئے، قوموں کی ترقی میں خواتین کے کردار سے انکار ممکن نہیں، ہر شہری کے کردار سے ہی قومیں ترقی کرتی ہیں، خواتین کو وراثت میں حق یقینی بنانا ہو گا، اختلاف رائے جمہوریت کا حسن، متقفہ نکات پر آگے بڑھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کو تعلیمی میدان میں مواقع کی فراہمی اہمیت کی حامل ہے، ہمیں ایسا ماحول پیدا کرنا ہے کہ خواتین تعلیم حاصل کرنے کے بعد گھر نہ بیٹھیں بلکہ ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں، خواتین کو ملازمتوں میں مساوی مواقع ملنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو ہراساں کئے جانے کی نشاندہی کرنا بھی ایک مشکل کام ہے، ملک میں ہراسیگی سے تحفظ کیلئے محتسب کا ادارہ موجود ہے، خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات کی حوصلہ شکنی ضروری ہے، خواتین کو ہراساں کرنے والوں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہئے۔ صدر مملکت نے کہا کہ طلاق، خلع اور بچوں کے حوالگی کے معاملہ پر بھی خواتین سالہاسال پریشان پھرتی ہیں، ان مسائل کو بھی حل کرنا ہو گا، خواتین کی خودکشی کی خبریں آتی رہتی ہیں لیکن ہمیں ان حالات کی طرف دیکھنا ہو گا جو خواتین کو ایسا کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں، خواتین کو انصاف کی فراہمی کے عمل کو مزید آسان بنانا چاہئے۔ صدر مملکت نے کہا کہ خواتین کے حقوق کے حوالہ سے ملک میں قوانین موجود ہیں، ان پر عملدرآمد کی ضرورت ہے اور خواتین کو وراثت میں پہلے حق نہیں ملتا تھا، 14 سو سال پہلے اس سلسلہ میں خواتین کے حقوق کا تعین کر دیا گیا ہے اور اﷲ کا قانون اس حوالہ سے موجود ہے، اس کی خلاف ورزی نہیں کی جا سکتی، یورپ میں تو 19ویں اور 20ویں صدی تک خواتین کو وراثت میں حق نہیں ملتا تھا۔ صدر مملکت نے کہا کہ خواتین کے حقوق کے حوالہ سے این جی اوز اپنا کام کر رہی ہیں، 98 فیصد معاملات پر کوئی تنازعہ نہیں ہے، 2 فیصد کے تنازعہ کو اہمیت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ وہ قومیں ترقی کرتی ہیں جو تنازعات کو ایک طرف رکھ کر آگے بڑھنے کا سوچتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاشرہ کے اندر مساوات کی کیفیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے، قانون میں برابری سے ہی معاملات بہتر ہوں گے، سکولوں سے طالبات کے اخراج کی تعداد زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی علاقائی اور مذہبی لحاظ سے خوبصورتی ہے اور اسلام ہمیں والدین اور خواتین سمیت ہر کسی کی عزت کا درس دیتا ہے، ہمارا خاندانی نظام بہت ضروری ہے، کچھ این جی اوز نے خواتین کی تعلیم کے حوالہ سے شعور اجاگر کرنے کیلئے اقدامات بھی کئے ہیں، خواتین کی تعلیم کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کاکس خواتین کے حقوق کی آواز بلند کرنے کا اصل فورم ہے، ہمیں خواتین میں ناقص غذائیت کے مسئلہ کے حل کیلئے بھی اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے دنوں ہم نے اسلام آباد میں ہونہار طلباءو طالبات کو انعامات دیئے اور یہ امر باعث مسرت ہے کہ انعام حاصل کرنے والے 30 طلباءو طالبات میں سے 27 خواتین تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسا ماحول پیدا کرنا ہو گا کہ یہ خواتین تعلیم حاصل کرنے کے بعد گھر نہ بیٹھ جائیں بلکہ وہ ملکی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کے تحت خواتین کی خود مختاری اہم منصوبہ ہے، وزارت صحت کے تعاون سے صحت کے مسائل کے حوالہ سے خواتین کو سہولت دینے کیلئے کال سنٹرز کی تعداد بڑھانے پر کام ہو رہا ہے، لیڈی ہیلتھ ورکرز کے ذریعے بھی رسائی بڑھانا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک میں ایسا ماحول پیدا کرنا ہو گا کہ خواتین کو اپنے تحفظ کا خود احساس ہو۔