قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی پریس کانفرنس

126

اسلام آباد ۔ 6 اکتوبر (اے پی پی) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بزنس کمیونٹی ملکی ترقی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے،نیب بزنس کمیونٹی کا نہ صرف احترام کرتاہے بلکہ اس کمیونٹی کے لیے میرے دروازے ہر وقت کھلے ہیں۔ بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کیلئے نیب ہیڈکوارٹرز اور تمام علاقائی دفاتر میں خصوصی سیل قائم کئے گئے تھے ، نیب نے فیصلہ کیاہے کہ بزنس کمیونٹی کے نمائندوں پر مشتمل 4 رکنی کمیٹی بنائے جائے گی جوکہ مشاورتی کمیٹی ہو گی جس سے نیب بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل بارے مشاورت کرے گا،اس سے کاروباری برادری کے مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔بزنس کمیونٹی کے انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس کے حوالے سے مقدمات ایف بی آر کو بھیجیں گے، نیب بینکوں کے قرض دہندگان کے خلاف ازخود اختیارات کے تحت کارروائی نہیں کرے گا، اس معاملے پر بینکنگ کورٹ کارروائی کرے گی ، ہمارا عزم نو مور کرپشن ہے،ہاﺅسنگ سوسائٹیز کے مالکان 8 ہفتوں میں متاثرین کی شکایات کا ازالہ کردیں ، قانون کے مطابق ان کے خلاف کارروائی نہیں کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ اگر ادارے پر بلا جواز تنقید ہوگی تو اس کا جواب دینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند دن پہلے لاہور میں بزنس کمیونٹی سے ملاقات ہوئی اور ان کو نیب کی جانب سے کاروباری طبقے کی بہتری کے لیے اب تک کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ ان اقدامات سے کیا نتائج نکلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی تین بڑی کاروباری شخصیات نے نیب کو خط لکھے ہیں جن میں نیب کی کارکردگی کی تعریف کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ نجی ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے مالکان کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں کیونکہ انہوں نے غریب لوگوں سے ان کی زندگی بھر کی جمع پونجی لوٹی ہے، انہوں نے لوگوں کو نہ پلاٹ دیے اور نہ ان کی رقوم واپس کی ہیں جس کے باعث وہ دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں، غریبوں کی خون پسینے کی کمائی کے اربوں روپے لوٹ کر بیرون ملک بھاگ جانے والوں کو نیب کسی صورت نہیں چھوڑے گا، اگر ہاﺅسنگ سوسائٹی کے مالکان 8 ہفتوں میں متاثرین کو ان کے پلاٹ، مکان دے دیں یا پیسے واپس کردیں تو ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہاﺅسنگ سوسائٹی کی جانب سے لوٹے گئے اربوں روپے وصول کر کے متاثرین میں تقسیم کیے جبکہ رقوم اور پلاٹ واپس دلائے ہیں ۔