اسلام آباد۔22جون (اے پی پی):قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر عام بحث بدھ کو بھی جاری رہی،بدھ کو بھی اجلاس طویل رہا،حکومتی اراکین نے بجٹ کو عوام دوست اور مشکل حالات میں بہترین قراردیا جبکہ اپوزیشن نے اسے تنقید کا نشانہ بنایا۔بدھ کو بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ ن کےرکن علی گوہر خان نے کہا کہ حکومت ان کے حلقہ میں سڑکیں اور انفراسٹرکچر پر کام کرے۔پی ٹی آئی کی رکن نفیسہ عنایت اللہ خٹک نے کہا کہ ہزاریہ ترقیاتی اہداف پر عمل درآمد کی رپورٹ اپوزیشن دیکھ لیتی تو وہ حکومت پر تنقید نہ کرتی،آج کسانوں اورنوجوانوں کو آسان شرائط پر قرض دیا جارہا ہے،انسداد غربت اور بھوک کے لئے تاریخی پالیسیاں بنائی گئی ہیں جس پر ثانیہ نشتر مبارکباد کی مستحق ہیں۔انہوں نے تجویز دی کہ حکومت سول فورسز کو جدید بنیادوں پر اپ گریڈ کرنے کے لئے بجٹ میں فنڈزمختص کرے۔
مسلم لیگ ن کی رکن مہناز اکبر عزیز نے کہاوہ ایوان میں منتخب ہوکر آئی ہیں ان کا حق ہےکہ اپنے حلقہ کے عوام کے لئے یہاں بات کریں،ہم ان کے سامنے جوابدہ ہیں۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ ن کے علی پرویز ملک،افتخار نزیر،مختار ملک نے بجٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ حکومت بجٹ خسارہ پورا نہیں کرسکے گی،حکومت منی بجٹ لائے گی۔پی ٹی آئی کے رکن گل داد خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے مشکل حالات میں اچھا بجٹ پیش کیا،سابق فاٹا کو آبادی اور غربت کے تناسب سے بجٹ میں حصہ دیا جائے۔عابد حسین نے کہاکہ ایک وزیر نے تقریر کرکے پی آئی اے کو نقصان پہنچایا۔ ملک کرامت علی کھوکھر نے کہا کہ حکومت نے عوام اور مزدور دوست بجٹ پیش کیا۔کسان خوش ہیں،اسے فصلوں کی بہتر قیمت مل رہی ہے۔
ناصر خان موسی زئی نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کی غلط پالیسیو ں کی وجہ سے آج ملک آئی ایم ا یف کے رحم وکرم پرہے،سابق حکومتوں نے پن بجلی کے سستے منصوبے نہیں لگائے۔پی پی کے رکن ذوالفقار بچانی نے کہا کہ حکومت کسانوں کو زرعی آلات اور بیج ہر سبسڈی دے،ٹیوب ویلزکو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لئے کسانوں کو سبسڈی دی جائے۔ایم کیوایم پاکستان کے رکن علی محمدخان نے کہاکہ سندھ حکومت بتائے 23 ہزارارب روپے کہاں خرچ ہوئے ہیں،سیلز ٹیکس پر نظرثانی کی جائے۔ملک انورتاج نے کہاکہ موجودہ بجٹ عوام دوست ہے جس میں عوام کوریلیف دیا گیا ہے۔آئی پی پیز سےسابق ادوار میں مہنگے معاہدے کئے گئے۔
حکومت دس بڑے ڈیم بنا رہی ہے۔ہر پاکستانی کو صحت کارڈ دیا جارہا ہے،شمیم آراءنے کہاکہ پیپلزپارٹی نے اپنے دور میں مفاہمت کی پالیسی اپنائی،بجٹ غلط اعداد وشمار پر مبنی ہے۔محمدعالمگیر خان نے کہاکہ سندھ کے حکمران کراچی کے عوام سے بدلہ نہ لیں،کراچی میں ہر ادارے میں ضرورت سے زیادہ بھرتیاں کی گئیں۔سکولوں میں گھوسٹ ملازمین ہیں۔مسلم لیگ ن کے رکن شیخ فیاض الدین نے کہا کہ پرانے پاکستان میں اشیاءخوردنوش سستی تھیں
۔آفتاب جہانگیر نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کراچی میں کام کیا ہوتا تو آج کراچی بدل چکا ہوتا۔عبدالقادر مندوخیل نے کہا کہ آنے والے بلدیاتی انتخابات میں پیپلزپارٹی کلین سویپ کرے گی۔نورعالم خان نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی ہے،سابق حکومتوں نے پشاور کو نظر اندازکیا،ساہیوال میں زرعی زمین پر کول پاور پلانٹ نہیں لگانا چاہیے تھا۔