قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2021-21ء کے مالی بجٹ پر بحث جاری ، حکومت نے معاشی اصلاحات متعارف کروائیں، وزیر اعظم ووٹ بنک اور انتخابات کا نہیں پاکستان کی آنے والی نسلوں کا سوچتے ہیں، اراکین اسمبلی

81

اسلام آباد۔21جون (اے پی پی):قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2021-22ء کے مالی بجٹ پر بحث پیر کو بھی جاری رہی، اس دوران اراکین نے بجٹ پر ملے جلے ردعمل کااظہار کیا، حکومتی ارکین نے بجٹ کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت نے معاشی اصلاحات متعارف کروائیں، وزیر اعظم ووٹ بنک اور انتخابات نہیں پاکستان کی آنے والی نسلوں کا سوچتے ہیں،آئندہ مالی سال کا بجٹ معاشی انقلاب کا بجٹ ہے۔اپوزیشن ارکان نے بجٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

پیر کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2021-22کے بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اب ہمیں مل بیٹھ کر سوچنا چاہیے کہ کس طرح قوم کو مشکلات سے نکال سکتے ہیں، صرف ماضی کی حکومتوں کو مورد الزام ٹھہرانے سے مسئلے حل نہیں ہوں گے، قانون سازی مل بیٹھ کر مشاورت کے ذریعے ہونی چاہیے اور ہمیں آئندہ عام انتخابات کو صاف شفاف اور منصفانہ بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، ہم چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کی حکومت اپنے 5 سال پورے کرے۔

وفاقی وزیر اقتصادی امور عمر ایوب خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بجلی ، گیس، ایل این جی ، ایکسچینج ریٹ سمیت دیگر شعبوں میں اپنے خانچے لگانے کے لئے ملک کو سینکڑوں ارب روپے کے ٹیکے لگائے اور ان کی یہی کارکردگی ہمارے لئے بارودی سرنگیں ثابت ہوئی، وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے برسراقتدار آکر اقتصادی اصلاحات کیں، جس کے ذریعے ملک کو اربوں ڈالر کا فائدہ ہوگا، انہوں نے 24 روپے یونٹ قابل تجدید توانائی کے لئے مقرر کیا، ہم نے یہ ٹیرف 6 روپے یونٹ مقرر کرکے دوبارہ قابل تجدید توانائی کا منصوبہ شروع کیا، کورونا کی وجہ سے دنیا کے کئی ممالک کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی 13 فیصد تک بڑھا جبکہ پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی صرف 1.7 فیصد بڑھا ہے، ان کے ایل این جی معاہدوں جی آئی ڈی سی اور بجلی کی استعدادی ادائیگیوں کی وجہ سے ملکی معیشت پر شدید دبائو پیدا ہوا، پی ٹی آئی کی حکومت قرض لے کر ماضی کے ادوار میں حاصل کئے گئے قرضوں کی ادائیگیاں کرنے پر مجبور ہے، ہم ماضی کی بات کیوں نہ کریں انہوں نے ہمیں دلدل میں پھنسا دیا ہے، ہم لوگوں کو حقیقی صورتحال سے ضرور آگاہ کریں گے، یہ خوفزدہ اس لئے ہیں کہ ان کو پتہ ہے کہ ہماری کارکردگی کی بنیاد پر ملک پاکستان کے عوام اپنا ووٹ پاکستان تحریک انصاف کو دے گی۔

موسمیاتی تبدیلی کی وزیر مملکت زرتاج گل نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے 14 ارب روپے سے زائد کے فنڈز مختص کئے گئے ہیں، عمران خان ووٹ بنک اور الیکشن کا نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کا سوچتے ہیں، جن کے لیڈر بھگوڑے بن کر لندن جاتے ہیں وہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے بجٹ پر تنقید اور غربت کے حوالے سے شور ایک ڈرامہ ہے، بجٹ 2021-22ء معاشی انقلاب لانے کا بجٹ ہے، ماضی میں بھی ہم نے کے پی میں اصلاحات کے ذریعے صوبے کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کیا جس کے نتیجے میں ایک مرتبہ پھر بھاری اکثریت سے عوام نے ہمیں منتخب کیا جو مخالفین کے منہ پر تھپڑ تھا۔

ایک مرتبہ پھر پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی کی بناپر عوام ان کے منہ پر تھپڑ رسید کرے گی، یہ لوگ اپنے اپنے ادوار میں اقتدار کے مزے لوٹنے آئے، انہیں غریب کی کوئی خبر نہیں تھی، وزیراعظم عمران خان نے تعمیرات اور صنعتوں کے شعبوں کو مراعات دے کر اپنے پاں پر کھڑا کیا، 2023ء میں ایک مرتبہ پھر ان کو پتہ چلے گا کہ عمران خان کیا ہے، کوویڈ کی وجہ سے ساری دنیا کی معیشت تباہ ہوئی، عمران خان کے درست فیصلوں سے ملک کی معیشت کو نقصان نہیں پہنچا۔

عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ نیشنل فنانس کمیشن تشکیل دیا جائے اور نئے این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے اٹھارہویں ترمیم کے مطابق صوبوں میں وسائل تقسیم کئے جائیں، صوبوں کو یونیورسٹیوں کے معاملات سنبھالنے کے لئے انتظامی اختیارات دیئے جائیں، اگر اعلی تعلیم کے لئے فنڈز میں اضافہ نہ کیا گیا تو لامحالہ یونیورسٹیاں فیسوں میں اضافہ کریں گی اور طلباکو نقصان ہوگا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کم ہے، مہنگائی کو مدنظر رکھتے ہوئے تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔ وفاقی وزیر بحری امور سید علی حیدر زیدی نے کہا کہ پاکستان اقتصادی ٹیک آف کی پوزیشن پر ہے، کاروبار میں آسانیوں کی فہرست میں پاکستان کی درجہ بندی میں بہتری آئی ہے، 10 بلین ٹری سونامی اور احساس پروگرام ایسے منصوبے ہیں جو پاکستان کے آگے بڑھنے کی عکاسی کر رہے ہیں، گدھوں سے نہاری نہیں بن رہی اس لئے ان کی آبادی بڑھ رہی ہے، سندھ میں کتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور وہاں پر اس کی ویکسین بھی دستیاب نہیں ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن میاں جاوید لطیف نے کہا کہ اگر ان کی کارکردگی اتنی اچھی ہے تو ملک میں اشیاخوردونوش کی قیمتیں کم ہوتیں۔ 8.5 ٹریلین بجٹ کے لئے 47 فیصد قرضے لئے جائیں گے تو اسے عوام دوست بجٹ کیسے کہا جاسکتا ہے۔ بجٹ سے ملک میں مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئین پر عملدرآمد سے ہی پاکستان کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔رکن قومی اسمبلی شاہدہ اختر علی نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بجٹ کا حجم 8487 ارب روپے رکھا گیا ہے، ترقی کا ہدف 4.8 فیصد رکھا گیا ہے، وصولیوں کا ہدف 5829 ارب روپے رکھا گیا ہے، یہ مجموعی طور پر خسارے کا بجٹ ہے۔

بجٹ میں خوشنما نعرے اور دعوے درست نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کے اعداد و شمار سے عوام کو کوئی سروکار نہیں ہے، عوام تو اس وقت اسے اچھا بجٹ کہیں گے جب ان کو بنیادی ضروریات زندگی ارزاں نرخوں پر میسر ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں دفاعی بجٹ بڑھ گیا ہے اس تناظر میں انٹرنیٹ پر عوام بالخصوص طلباکو ریلیف ملنا چاہیے۔ حکومتی رکن احسن ریکی نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ نوکنڈی ، ماشکیل، گوادر سڑک کو سی پیک میں شامل کرنے پر وہ وزیراعظم عمران خان اور وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں شدید خشک سالی ہے اس لئے صوبہ کے کسانوں کے لئے خصوصی پیکج کا اعلان کیا جائے۔ میرے حلقے میں صرف پانچ فیصد لوگوں کو بجلی مل رہی ہے، میری درخواست ہے کہ علاقہ میں بجلی فراہم کی جائے۔ ساتھ بلوچستان اچھا پیکج ہے اس سے نہ صرف ترقیاتی منصوبے شروع ہوں گے بلکہ روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے۔

اس پیکج میں نوکنڈی ماشکیل اور واشک کے لئے خصوصی سکیمیں دی جائیں۔ کراچی کوئٹہ شاہراہ کو خونی شاہراہ کا نام دیا گیا ہے۔ اس منصوبہ کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ آج محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی سالگرہ ہے اور وہ اس موقع پر انہیں خراج تحسین پیش کرنا چاہتی ہیں۔ وہ اس ایوان کا حصہ رہیں اور انہوں نے ملک میں جمہوریت اور اس ایوان کی بالادستی کے لئے جدوجہد کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ہر بدھ کو ایوان میں آکر سوالوں کا جواب دینے کا وعدہ کیا تھا مگر اس پر ابھی تک عملدرآمد نہیں ہوا۔ اس وقت 40 فیصد قوانین آرڈیننسز کے ذریعے نافذ کئے جارہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے 21 آرڈیننسز ایک گھنٹے میں پاس کئے گئے۔ اس میں الیکشن آرڈیننس بھی شامل ہے۔ الیکشن کمیشن کا موقف ہے کہ 72 شقوں میں سے بیشتر آئین کے خلاف ہیں۔ اس قانون کو فی الفور واپس لیا جائے۔

نفیسہ شاہ نے کہا کہ آج ایک بار پھر سرحدوں پر بے چینی ہے۔ پورا پاکستان پریشان ہے۔ ایوان میں وزیر خارجہ خارجہ پالیسی کی بجائے تصادم کراتے ہیں۔ ستمبر میں اہم واقعات ہونے جارہے ہیں۔ اس تناظر میں ایوان کو افغانستان کے حوالے سے اعتماد میں لینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم ایسے خطے میں ہیں کہ ہم ٹریپ میں ہیں۔ ہمارا دوسرا بڑا مسئلہ آئی ایم ایف پروگرام اور اس سے منسلک استحکام کی پالیسی ہے۔ موجودہ حکومت نے امیروں کو ایمنسٹی اور فائدے دے کر غریبوں پر ٹیکس بڑھا دیا ہے۔ تیل کی قیمت میں اضافہ کیا گیا۔ اس سے مہنگائی اور بیروزگاری میں اضافہ ہوگا۔ بجلی کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ موجودہ حکومت نے نہ آئی پی پیز کا مسئلہ حل کیا اور نہ ہی لوڈشیڈنگ پر قابو پایا۔ آج بھی 400 ارب کی استعدادی ادائیگیاں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 3.94 گروتھ کا دعوی کیا جارہا ہے۔ اگر یہ بڑھوتری ہوتی ہے تو پھر حفیظ شیخ کو کیوں نکالا گیا۔

حکومت نے 5800 ارب کی محصولات کا ہدف مقرر کیا ہے اگر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا تو یہ محصولات کس طرح پوری ہوں گی۔ جی آئی ڈی سی کا ہدف 150 ارب بتایا گیا ہے یہ پیسے کہاں سے آئیں گے۔مسلم لیگ ن کے رکن برجیس طاہرنے کہاکہ حکومت نے جو وعدے کئے تھے سارے وعدے ہی رہ گئے،حکومت نے پارلیمان کا تقدس متاثر کیا ہے،لانگ مارچ کے دوران پارلیمان کو چھوڑ کر استعفی کے دعوے کرتے رہے جبکہ ساتھ میں تنخواہیں بھی لیتے رہے،غریب کی زندگی اجیرن بن چکی ہے،پارلیمان میں حکومتی وزرا نے گالم گلوچ کا نیا رجحان متعارف کرایا۔پی ٹی آئی کے رکن شیخ راشد شفیق نے کہا کہ کورونا کی عالمی وبا نے سپر پاورز کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا،وزیراعظم کی انتھک محنت کے اثرات اس بجٹ میں نظر آرہے ہیں،اپوزیشن نے بجٹ پر تجاویز کی بجائے ایوان میں سیاسی تقاریر کیں،پہلا بجٹ ہے جس پر تاجر برادری اور عوام نے اظہار تشکر کیا،غریبوں، کسانوں اور نوجوانوں کو آسان شرائط پر قرضے دیے جارہے ہیں،بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے ریکارڈ ترسیلات زر بھجوا کر پاکستان کو بچایا،بیرون ملک مقیم پاکستانی ہمارے محسن ہیں، ان کو ووٹ کا حق ملنا چاہیے،غریب کو صحت انصاف کارڈ کے ذریعے علاج کی بہترین سہولیات فراہم کی گئیں،راولپنڈی لئی ایکسپریس منصوبے پر 65 ارب روپے لاگت آئے گی،میری تجویز ہے حکومت پانچ مرلے کے مکان پر ٹیکس ختم کرے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن نعمان اسلام شیخ نے بجٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آج ملک میں بیروزگاری اور مہنگائی عروج پر ہے، حکومتی اعدادوشمار کی کوئی حیثیت نہیں۔مسلم لیگ ن کے رکن ڈاکٹر عباداللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے میرے ضلع میں ایک بھی ڈسپنسری نہیں بنائی،ہمارے بہت سے منصوبوں کو پی ٹی آئی نے تاخیر کا شکار کیا،اپوزیشن کے ایم این ایز کو فنڈز نہیں دیئیگئے۔ایم کیو ایم پاکستان کے رکن صابر قائم خوانی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ایوان میں چند دن قبل جو کچھ ہوا قابل افسوس ہے،وزیراعظم عمران خان نے اھم بین الاقوامی ایشوز پر قوم کی ترجمانی کی،وزیراعظم نے تقاریر اور تقاریب میں اردو کے استعمال کی جو ہدایت کی اس کو سراھتے ہیں،ترقیاتی بجٹ پر عمل جولائی سے ہی شروع ہوجانا چاہئے،ٹیکس کی وصولی بہتر ہوئی ہے، جی ڈی پی میں اضافہ ہوا ہے،حیدرآباد میں گزشتہ دس بارہ سال سے کوئی یونیورسٹی، کالج، سکول نہیں بنا،موجودہ حکومت نے اسلام آباد انسٹیٹیوٹ کا بل پاس کردیا ہے،ہم پاکستان کو اور صوبوں کو مضبوط دیکھنا چاھتے ہیں لیکن ہر علاقے کے بسنے والوں کو مساوی حقوق دئیے جائیں،پچھلے تیرہ سال سے سندھ کی ایک نان سندھی سپیکنگ اکثریتی آبادی کو نظرانداز کیا جارہا ہے،ھم نے بحریہ ٹاون واقعہ کی مذمت کی، شہریوں کی املاک پر حملہ کیا گیا، ھمارے علاوہ کوئی نہیں بولا،واقعہ کے ذمہ داروں کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟ متاثرہ شہریوں کو ان کا معاوضہ دیا جائے،اٹھارہویں ترمیم پر کیوں نظرثانی نہیں کی جاسکتی؟سندھ کے شہری باسیوں کی طرف سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اٹھارہویں ترمیم کے ذریعہ ھمارے جو حقوق سلب کئیے گئے ھمیں دیں،کراچی کو کچرے کا ڈھیر بنادیا گیا ہے، پینے کا پانی نہیں ہے۔

روبینہ عرفان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ حکومت اور عمران خان سے درخواست ہے کہ خواتین اراکین پارلیمنٹ کو خصوصی فنڈز جاری کئے جائیں،بلوچ خواتین کی عزت کرتے ہیں اور پارلیمان میں خواتین کے عزت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بہت ہوگیا اب بلوچستان کو آگے لانا ہے،بلوچستان کے فیس، سکول اور ہسپتال کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے ہیں،بلوچستان سے نکلنے والی گیس آزاد کشمیر تک جاتی ہے لیکن وہاں مقامی لوگ گیس کے لئے ترس رہے ہیں۔مسلم لیگ ن کے رکن محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ اس بجٹ میں ایسا کچھ نہیں جس سے مہنگائی پر قابو پایا جاسکے،خوردونوش کی قیمتوں میں تاریخی اضافہ ہوا ہے،پاکستان کے عوام کو مہنگائی سے چھٹکارہ چاہئے۔

پیپلز پارٹی کے رکن ذوالفقار علی نے کہاکہ گنے کے کاشتکاروں کو 2 سالوں سے پیسے نہیں ملیں،نوشہرو فیروز میں تعلیم عام کرنے کے لئے وفاق ایک یونیورسٹی کا اعلان کرے،پانی سے بجلی پیدا کرنے کی ہمارے پاس بہت گنجائش ہے، ضرورت ہے تو حکومتی توجہ کی،سندھ کو مناسب این ایف سی ایوارڈ دی جائے،ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کے منصوبے کیوں روکے گئے۔پیپلز پارٹی کی رکن مہرین رزاق بھٹو نے کہا کہ پٹرولیم لیوی سے 610 ارب روپے وصول کرنے کے لئے پٹرول تیس روپے فی لیٹر مہنگا کرنے پڑے گا۔بے نظیر شہید نے جمہوریت کے لئے لازوال جدوجہد کی۔پی ٹی آئی کے رکن محمد افضل خان ڈھانڈلہ موجودہ مشکل حالات میں مزدور، کسان اور پاکستان دوست بجٹ پیش کیا گیا،وزیر اعلی نے بھکر کیلئے دس ارب روپے کا تاریخی بجٹ مختص کیا،جنوبی پنجاب کے اضلاع کی ترقی کیلئے حکومت پہلی بار اقدامات کر رہی ہے،تھل میں ترقی کیلئے سپیشل اکنامک زون بنایا جائے اس سے عوام کو روزگار کے مواقع ملیں بے،سرمایہ کاروں کے اربوں روپے معاف کیے جاسکتے ہیں تو عوام کسانوں کا کچھ لاکھ کا قرض بھی معاف کیا جائے۔

جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبد الاکبر چترالی نے کہا کہ چترال کیلئے بجٹ میں فنڈز مختص کرنے کیلئے وفاقی حکومت کا شکر گزار ہوں،حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنز میں مزید اضافے کا اعلان کرے،حکومت بجٹ میں عوام کو ریلیف پہنچانے کیلئے مزید اقدامات کرے۔ ایم کیو ایم پاکستان کی رکن سائرہ بانو نے کہا کہ گزشتہ 3 ہفتوں سے پارلیمنٹ میں جو جنگ وہ جدل چلی اس پر پوری قوم سے معافی مانگتی ہوں۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہم نے پارلیمان میں لڑائیاں کرکے اپنے ووٹرز کو مایوس کیا،کے الیکٹرک عوام پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہی ہے،زراعت سے متعلق ایڈوائزر پالیسیاں بنا لیتے ہیں اور بھگتنا ہمیں پڑتا ہے،میرے خیال میں یہ بجٹ عوام الناس کا نہیں بلکہ عوام الخاص کا بجٹ ہے،بجٹ کے دنوں میں کاروباری شخصیات کی جہازوں میں آنے جانے کی ریل پہل چلتی رہی۔ سندھ میں فصلیں ختم کرکے ہائوسنگ سوسائٹیز بن رہی ہیں،ملتان میں ہزاروں کی تعداد میں آموں کے درخت کاٹ کر سوسائٹی شروع کر دی ہے،سندھ میں اب بھی غریب ادویات کے لئے ترس رہے ہیں،زراعت کے 12 ارب روپے ایسے ہیں جیسے اہل ثروت خیرات یا صدقہ دیا کرتے ہیں،مختصرا کہوں گی کہ بجٹ میں ریلیف کامرس انڈسٹری اور بڑے بڑے گاڑیوں والوں کو دی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر درشن نے کہا کہ چینی اور آٹے کی قیمتوں میں موجودہ دور میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ سپیکر اسیر ممبران کو ایوان میں لانے کے احکامات جاری کریں۔ رکن قومی اسمبلی رمیش لعل نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ان سے مذاق ہے۔ رکن قومی اسمبلی زاہد اکرم درانی نے کہاکہ بنوں انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے منصوبے کو سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام میں شامل کیا جائے۔مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ حکومت وعدے کے مطابق سابق فاٹا کے علاقوں کے لئے 110 ارب روپے جاری کرے۔ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی محمد شبیر قریشی نے کہا کہ بجٹ میں ہر طبقے کو ریلیف دیا گیا ہے، یہ عوام دوست بجٹ ہے۔اپوزیشن کے علاوہ ہر طبقہ اس بجٹ کی پذیرائی کر رہا ہے۔

اس وقت پوری دنیا کورونا کی وجہ سے معاشی بحران کا شکار ہے۔ ہمارے وزیراعظم عمران خان نے اپنے بروقت فیصلوں کی بدولت ملک کو کورونا کے بحران سے نکالا۔ رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران نے بجٹ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں کو پیسے دینے کی باتیں کی جاتی ہیں مگر دوسری جانب این ایف سی ایوارڈ کے لئے کوئی سنجیدہ کوشش نظر نہیں آرہی۔ کہا جارہا ہے کہ مہنگائی کم کی جائے گی جبکہ دوسری جانب پٹرول اور بجلی کی قیمتیں بڑھائی جارہی ہیں ۔ بجٹ میں عوام کے لئے کوئی مثبت تبدیلی رونما نہیں ہوئی ہے۔

پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی ڈاکٹر شازیہ صوبیہ نے کہا کہ بجٹ سیشن اہم ہوتا ہے، اسیر ارکان کو بھی اپنے حلقے کی نمائندگی کا موقع دینا چاہیے۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ کیا گیا وہ بھی ٹیکس کی نظر ہو جائے گا۔ مہنگائی نے مڈل کلاس لوگوں کو اور غریب کردیا ہے۔ زراعت ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، بجٹ میں زراعت کے لئے بہت کم پیسے رکھے گئے ہیں۔ سکھر ملتان موٹروے کے لنک روڈز کے منصوبے کو پی ایس ڈی پی میں شامل نہیں کیا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی وحید عالم خان نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں غریب عوام کے لئے کچھ نہیں رکھا گیا، زراعت کے لئے مختص رقم کم ہے، اس میں اضافہ کیا جائے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔