قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2025-26ء کے وفاقی بجٹ پر عام بحث ہفتہ کو بھی جاری رہی

5

اسلام آباد۔14جون (اے پی پی):قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2025-26ء کے وفاقی بجٹ پر عام بحث ہفتہ کو بھی جاری رہی۔ اس دوران حکومتی اراکین نے بجٹ کو عوام دوست جبکہ اپوزیشن نے تنقید کا نشانہ بنایا۔ ہفتہ کو قومی اسمبلی میں دوسرے سیشن میں پیپلز پارٹی کے رکن سید علی قاسم گیلانی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ایچ ای سی کے لئے 40 ارب روپے رکھے گئے ہیں اور جنوبی پنجاب کا اس میں حصہ 1.8 فیصد ہے۔253 ارب روپے کا بجٹ صوبوں اور خصوصی علاقہ جات کے لئے رکھا گیا ہے

لیکن اس میں بھی ملتان جیسے بڑے شہر کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ وزیراعظم گیلانی کے علاوہ کسی دور میں جنوبی پنجاب کو اس کا حصہ نہیں ملا۔بجٹ دستاویز میں تضاد ہے، زراعت اور آئی ٹی سے پاکستان کا مستقبل وابستہ ہے۔ہر فصل کے لئے امدادی قیمت کا اعلان کیا جائے، زرعی پیداواری لاگت میں کمی لائی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام بڑھا کر 716 ارب کیا ہے اس سے غربت میں کمی آئے گی۔ آئی ٹی پارکس کے لئے معقول رقم رکھی گئی ہے اس سے اس شعبہ کے طلبہ کو ملازمتیں ملیں گی۔ مسلم لیگ ن کے رکن ملک محمد اقبال نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کو مبارکباد دیتے ہیں جنہوں نے ایک مکار دشمن کو سبق سکھایا۔انہوں نے کہا کہ لائیو سٹاک کے فروغ کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں، نادرا اور پاسپورٹ کے بہاولپور میں کرائے کی عمارتوں میں آفسز قائم ہیں ان اداروں کے لیے فنڈز فراہم کئے جائیں۔اجناس کی معقول قیمتیں دی جائیں۔ عباس نگر کے ہنر مندوں کے لئے کرافٹ بازار بنایا جائے۔

اپوزیشن رکن محمد اسلم گھمن نے کہا کہ اسرائیل دنیا کا سب سے بڑا دہشتگرد ملک ہے اس کی ایران پر جارحیت قابل مذمت ہے۔ انڈیا کے خلاف بھرپور کامیابی پر مسلح افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بجٹ اعداد وشمار کو گورکھ دھندہ ہے جس میں عوام کے لئے کچھ نہیں۔ ایم کیو ایم کے رکن معین عامر پیزادہ نے کہا کہ انکم ٹیکس آفیسران کو بہت زیادہ بااختیار بنایا جا رہا ہے،3 لاکھ 90 ہزار ہائی ویلیونان فائلر سے 30 کروڑ روپے کی وصولی کی گئی جو ماہانہ 400 روپے بنتے ہیں۔

یہ نکمے اور نااہل آفیسران کو ہم گرفتاریوں کا اختیار دے رہے ہیں،6 لاکھ روپے تنخواہ والے ملازم نے 60 ہزار روپے ٹیکس دیا۔ انہوں نے کہا کہ ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور ڈاکومنٹیشن کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ کیش کے کاروبار کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ فیملی پنشن ختم کرنے کی بجائے پنشنروں کے لئے انڈوومنٹ فنڈ قائم کیاجائے۔کراچی میں پینے کے پانی کا کوئی منصوبہ نہیں۔کے الیکٹرک کراچی میں لوڈشیڈنگ کی ذمہ دار ہے۔ پیپلز پارٹی کے رکن میر جمال رئیسانی نے کہا کہ بجٹ کے ذریعے معاشی روڈ اور ملک کے مستقبل کا تعین کرنا ہوتا ہے۔

ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہر شہری کو مساوی حقوق ملیں، نوجوانوں کو روزگار ملے، صحت کے مراکز اور تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں 4.2 فیصد گروتھ کا ہدف اچھا اقدام ہے، فوج کے خصوصی الائونس کو سراہتے ہیں، انہوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے کے لئے بجٹ میں کوئی خاص حصہ نہیں رکھا گیا۔ بلوچستان کو بجٹ میں چار دانش سکول دیئے گئے ہیں جو قابل تحسین اقدام ہے، یہاں پر ووکیشنل و ٹریننگ انسٹیٹوٹ بھی قائم کئے جائیں۔ اپوزیشن رکن ساجد خان نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے لئے ہم کیا کررہے ہیں،زراعت کی بہتری کے لئے کیا اقدامات اٹھا رہے ہیں،کپاس اور کینولہ درآمد پر جی ایس ٹی نہیں لگایا گیا۔آبی ذخائر پر تیزی سے کام کریں۔ پیپلز پارٹی کے رکن صلاح الدین جونیجو نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد سکھر موٹر وے سندھ کا دیرینہ مسئلہ ہے،

وزیر اعظم سے درخواست ہے کہ اس منصوبے کے مختص فنڈز پر نظرثانی کریں،زراعت کے حوالے سے میکنزم بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میرے حلقے سے گیس نکلتی ہے،وہاں پر قانون کے مطابق مقامی لوگوں کو ترجیح پر گیس و ملازمت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سولر پر جی ایس ٹی کی تجویز واپس لی جائے،2018 میں پی ٹی آئی نے کتنی نشستیں جیتی تھیں جو اب ہمیں طعنے دیتے ہیں کہ یہ فارم 47 والے ہیں۔ انہوں نے اپنے دور میں بی آر ٹی کے متنازعہ منصوبہ کے علاوہ کوئی منصوبہ مکمل نہیں کیا۔

صلاح الدین جونیجو نے کہا کہ بلاول بھٹو کو بیرون ملک سفارتکاری کے لئے بھجوانے پر وزیر اعظم کے مشکور ہیں انہوں نے بھرپور سفارتکاری کی اور بھرپور انداز میں پاکستان کی ترجمانی کی ہے۔ ایم کیو ایم کے رکن فرحان چشتی نے کہا کہ ہم نے قوم کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنا ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم کو ہنر مندی پر لگایا جائے،سولر پر ٹیکس سے ڈسکوز کو فائدہ ہوگا۔