قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 24-2023 کے مالی سال کے بجٹ پر عام بحث ہفتہ کو بھی جاری رہی

118

اسلام آباد۔17جون (اے پی پی):قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 24-2023 کے مالی سال کے بجٹ پر عام بحث ہفتہ کو بھی جاری رہی۔پہلے سیشن میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے اراکین نے کہا کہ حکومت نے مشکل اقتصادی حالات کے باوجود اچھا بجٹ پیش کیا ہے،تمباکو پر ٹیکس بڑھایا جائے، زراعت پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے۔ ہفتہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں آئندہ مالی سال 2023-24 کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی ریاض الحق نے کہاکہ بجٹ میں این ایچ اے اورآبی وسائل کیلئے مختص فنڈز کا حجم کم ہے، آبی وسائل میں ڈیموں کی تعمیر بھی شامل ہے، اس شرح سے فنڈز مختص کرنے سے بڑے ڈیموں کی تعمیر 10 سے 15 برس میں مکمل ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پانی کی کمی آ رہی ہے، ہمیں پانی کے وسائل کے تحفظ کیلئے کام کرنا ہو گا، توانائی پاکستان کا اہم مسئلہ ہے، مسلم لیگ (ن) گزشتہ دورحکومت میں 12 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی مگر گزشتہ 4 برسوں میں اس شعبہ میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے، اس کے نتیجہ میں اس وقت ملک میں لوڈشیڈنگ شروع ہوچکی ہے۔

انہوں نے توانائی کے شعبہ میں گردشی قرضہ کے خاتمہ کیلئے جامع حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت پرزور دیا۔ انہوں نے پی آئی اے، سٹیل ملز اورخسارہ میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل شعبہ کو جتنی مراعات دی گئی ہے وہ مراعات توانائی اور دیگر شعبوں کو ملنی چاہئیے۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے پی پی پی کی شگفتہ جمانی نے کہا کہ مشکل اقتصادی حالات میں بجٹ پیش کیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حقیقی آئینی، جمہوری اورسیاسی جماعتوں کوپنپنے دیا جاتا تویہ صورتحال پیش نہ آتی۔ انہوں نے کہاکہ 11 برسوں تک نوجوانوں کی ذہن سازی کی گئی اوراس کے نتیجہ میں 9 مئی کے واقعات پیش آئے، عوام کی گھٹی میں جوسیاسی جماعتیں ہیں وہ اپنی دھرتی سے محبت کرتی ہے وہ ملک کو آگ نہیں لگاتی۔ انہوں نے کہاکہ جس نسل کو گمراہ کیاگیاہے انہیں راہ راست پرلانے کیلئے بھی بجٹ میں فنڈز مختص کرنا چاہئیے۔

ہماری معیشت میں جان ہے، دیوالیہ ہونے کی باتیں جو لوگ کررہے ہیں انہیں مایوسی ہوگی،نہ نیشنل بینک ڈیفالٹ ہوا اورنہ ہی بجٹ کی منظوری کیلئے ہمیں آئی ایم ایف کی ضرورت ہوگی۔انہوں نے کہاکہ سرکاری ملازمین حکومت چلانے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، تنخواہوں میں اضافہ خوش آئند ہے مگر ان کیلئے رہائش، بچوں کیلئے تعلیم اورصحت کی سہولیات بھی دیناچاہئیے۔انہوں نے کہاکہ سیلاب سے سندھ میں سب سے زیادہ نقصان ہواہے، سندھ میں 20 لاکھ متاثرہ گھروں کی تعمیر ہونی ہے مگر اس کیلئے بجٹ میں کوئی فنڈز نہیں ہے۔