اسلام آباد۔23جون (اے پی پی):قومی اسمبلی میں سینیٹ کی جانب سے مالی بل 2026ء میں تجویز کی گئی سفارشات پیش کر دی گئیں جبکہ بحث میں حصہ لیتے ہوئے اراکین نے ان سفارشات کو جامع اور قابل عمل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں بجٹ کا حصہ بنایا جانا چاہئے۔ پیر کو قومی اسمبلی میں عالیہ کامران نے سینیٹ کی سفارشات پربحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ سٹیشنری اور ہومیو پیتھی ادویات پرٹیکس کی شرح کم کرنی چاہئے، فلاحی پروگرام اورمالیاتی گنجائش کی تجویز بھی اچھی ہے، اس مقصد کیلئے نادارافراد کے ڈیٹا سے استفادہ کرنا چاہئے۔ اساتذہ اور بنیادی صحت کے عملہ کی تریبت اورپسماندہ علاقوں میں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی تجویز بھی اچھی ہے، تنخواہوں میں اضافہ اورڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کرنے کی تجویز پرعمل درآمد ہونا چاہئے۔
سولر پینلز پر ٹیکس کی شرح کم کرنے اورکم سے کم تنخواہ 50 ہزار کرنے کی تجویزکو بھی تسلیم کرنا چاہئے۔ بجلی بلوں میں 200 یونٹس سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے بلوں میں گردشی قرضہ کا سرچارج نہیں ہونا چاہئے۔ اپوزیشن لیڈرعمرایوب خان نے کہاکہ ایران پرامریکی حملہ کے بعد صورتحال تبدیل ہو چکی ہے، ڈالرز میں تیل کی قیمت اورایکسچینج ریٹ کے بارے میں تفصیلات بتاناضروری ہے، توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے مطابق 1.2 ارب بیرل کا ذخیرہ موجود ہے 10 کروڑ 50 لاکھ یومیہ کھپت ہے، دنیا میں تیل کاذخیرہ 12سے لیکر15دنوں تک ہے۔انہوں نے کہاکہ آبنائے ہرمزکی بندش سے صورتحال گھمبیرہوسکتی ہے۔
عمر ایوب خان نے کہاکہ آنیوالے دنوں میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ بڑھنے سے ڈالرکی قیمت میں بھی اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ پہلے چینی برآمدکی گئی اوراب درآمدکی جارہی ہے اس چینی کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سولر پینلز پر ٹیکس واپس لیا جائے، لوگوں کی قوت خریدکم ہوئی ہے۔ اخبارات سے صحافیوں کو نکالا جا رہا ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے ایف بی آر کوگرفتاریوں کے اختیارات دینے کی مخالفت کی اورکہاکہ اس قانون کاغلط استعمال ہوسکتاہے۔ عمیر نیازی نے سینٹ سفارشات پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کی سفارشات میں زیادہ توجہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے،براہ راست ٹیکسوں میں کمی پر فوکس کیا گیا ہے،ہم نے آبی ذخائر کے لئے کم فنڈز رکھے گئے ہیں۔کے فور منصوبے کے لئے کم فنڈز رکھے گئے ہیں۔ علی خان جدون نے کہا کہ سینٹ نے کم سے کم اجرت 50 ہزار روپے کرنے کی سفارش کی ہے۔12 لاکھ تک سالانہ تنخواہ پر ٹیکس چھوٹ،پنشن میں 20 فیصد اضافہ کی تجویز معقول ہے۔
ٹریکٹر اور زرعی مشینری پر ٹیکس کم کیاجائے۔ شہرام خان ترکئی نے کہا کہ ایف بی آر کو گرفتاری کا اختیار درست نہیں۔ ٹرانسمیشن لائنز کے لئے بجٹ نہیں مختص کیاگیا۔ شاہدہ اختر علی نے کہا کہ آئی پی پیز کی کپیسٹی چارجزکے خاتمے کی تجویز اہم ہے،اس کی وجہ سے عوام کو حکومت کوئی ریلیف نہیں دے سکتی۔ٹیکس گوشوارے آسان بنائے جائیں۔ نوید قمر نے کہا کہ فنانس کمیٹی میں ان تمام سفارشات زیر بحث آئیں اور ان میں سے جو جو لے سکتے تھے لی گئی ہیں۔سینیٹ کے پاس فنانس بل جاتا ہے، انہوں نے کچھ ایسی سفارشات بھی دی ہیں جو فنانس بل سے بالا ہیں۔ سپیکر نے کہا کہ فنانس کمیٹی نے تفصیل سے بجٹ سفارشات کا جامع جائزہ لیا ہے۔
احمد چھٹہ نے کہا کہ سمال سکیل مینوفیکچرنگ کے اعداد وشمار درست نہیں،اس کا پندراں سال سے سروے نہیں ہوا۔اس کا سروے کرنے کی ضرورت ہے۔ عامر ڈوگر نے کہا کہ آن لائن خریداری پر ٹیکس درست نہیں، ای کامرس میں بہت مواقع ہیں۔اس شعبہ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔