قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کیلئے وزارت داخلہ کے 356 ارب 69 کروڑ روپے سے زائد کے 6 مطالبات زر کی منظوری دیدی

3
National Assembly
National Assembly

اسلام آباد۔25جون (اے پی پی):قومی اسمبلی نے 30 جون 2026ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے اخراجات پورے کرنے کیلئے وزارت داخلہ کے 356 ارب 69 کروڑ 96 لاکھ روپے سے زائد کے 6 مطالبات زر کی منظوری دیدی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی کٹوتی کی 122 تحاریک کو ایوان نے کثرت رائے سے مسترد کر دیا۔ بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ نے وزارت داخلہ کے 6 مطالبات زر ایوان میں پیش کئے جس کیخلاف اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی 122 تحاریک جمع کرائی گئی تھیں۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کٹوتی کی تحاریک پر بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ بیشتر اراکین نے وزارت داخلہ کے اداروں کی کارکردگی کی بجائے سیاسی تقریریں کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اینٹی نار کوٹکس فورس کی پوری دنیا میں ستائش ہو رہی ہے، گزشتہ ایک سال کے دوران اے این ایف نے 12 ارب ڈالر کی منشیات پکڑی ہیں، حال ہی میں خلیج تعاون کونسل اور علاقائی ممالک کی انسداد منشیات کانفرنس ہوئی جس میں ہم نے اپنے تجربات سے پڑوسی ممالک کو آگاہ کیا، اے این ایف کو جدید آلات کی فراہمی کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت کوئی بھی جعلی پاسپورٹ نہیں بنا سکتا، پاسپورٹ میں بین الاقوامی فیچر شامل کئے گئے ہیں، اس طرح ہوائی اڈوں اور پورٹس سے بھی بغیر پاسپورٹ اور ویزہ کے کوئی باہر نہیں جا سکتا۔ مجموعی طور پر 285 انسانی سمگلروں کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں سے چند ایک کو سزائیں بھی ہوئی ہیں، انسانی سمگلنگ میں ملوث ایف آئی اے کے 100 کے قریب اہلکاروں کیخلاف بھی کارروائی کی گئی۔

وزیراعظم انسانی سمگلنگ کے حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور قوانین میں بھی تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈی پورٹ ہونے کے بعد کسی بھی شہری پر 5 سال تک ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد کی گئی ہے اور اس عرصے میں وہ پاسپورٹ بھی نہیں بنا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اراکین نے اسلام آباد پولیس کی کارکردگی پر بحث کی ہے، اگر کوئی مسلح گروپ یا جتھہ ڈنڈے لیکر آئے گا تو اس صورت میں پولیس اپنے اختیارات ضرور استعمال کرے گی۔ گزشتہ ایک سال میں اسلام آباد میں جرائم میں 19 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ اہم مقدمات میں گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں۔

وزیر مملکت نے کہا کہ سیاسی بنیادوں پر تنقید نہیں ہونی چاہئے، جنہوں نے 11، 11 قیراط کی انگوٹھیاں اور پورا توشہ خانہ چوری کر لیا ہو انہیں جیل میں ہی ہونا چاہئے، ہمارا کام چوروں کو پکڑنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کی قیادت میں سی ڈی اے اسلام آباد کو بین الاقوامی معیار کا شہر بنانے کیلئے کوشاں ہے۔ کئی انڈر پاسز اور دیگر منصوبے مکمل ہیں جبکہ کچھ تکمیل کے مراحل ہیں۔ قبل ازیں کٹوتی کی تحاریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے شاہد خٹک نے کہاکہ اسلام آبادکے پولیس ناکوں پر پشتونوں اور جنوبی پنجاب سے آنیوالے لوگوں کو بلاوجہ تنگ کیا جاتا ہے، ایف آئی اے سوشل میڈیا کے پیچھے لگا ہے۔

ساجد خان نے کہاکہ چیک پوسٹوں پرپولیس کارویہ درست نہیں، بلاک شناختی کارڈز کامعاملہ حل کیا جائے۔ عالیہ کامران نے کہاکہ وزارت داخلہ کادائرہ اختیارصرف 20کلومیٹرتک ہے مگراس کیلئے 300ارب روپے سے زائد کابجٹ رکھاگیا ہے، اسلام آبادمیں جرائم کی شرح میں مسلسل اضافہ ہورہاہے،سی ڈی اے کے کئی منصوبے سالہاسال سے التواء کا شکار ہیں، ان منصوبوں کو جلد مکمل کیاجائے، سی ڈی اے کاتھرڈ پارٹی سے آڈٹ کیاجائے،گرین بیلٹس میں کمی آرہی ہے، مارگلہ میں غیرقانونی ہوٹلز اور ڈھابے کھل رہے ہیں، اسی طرح غیرقانونی ہائوسنگ سوسائٹیز بھی بن رہی ہے۔

عامر ڈوگرنے کہاکہ اسلام آباد میں چوری کی وارداتوں میں اضافہ ہورہاہے، اسلام آبادپولیس جرائم کی روک تھام میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔پاسپورٹ دفاتر کے باہر ٹائوٹ مافیا کاراج ہے، لوگوں کوپاسپورٹ کے حصول میں مشکلات کاسامناہے۔