قومی اسمبلی نے انتخابات (دوسری ترمیم) بل 2024ء کی منظوری دے دی

123

اسلام آباد۔6اگست (اے پی پی):قومی اسمبلی نے انتخابات (دوسری ترمیم) بل 2024ء کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت مقررہ آئینی مدت کے بعد کوئی بھی رکن ایک جماعت میں شمولیت کے بعد کسی دوسری جماعت میں شامل نہیں ہو سکے گا جو جماعت مخصوص نشستوں کیلئے اپنی ترجیح فہرست جمع نہیں کرائے گی وہ مخصوص نشستوں کی اہل نہیں ہو گی، ریٹرننگ آفیسر کے پاس پارٹی ٹکٹ جمع نہ کرانے والا امیدوار آزاد تصور ہو گا۔ منگل کو قومی اسمبلی میں قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور رانا ارادت شریف خان نے انتخابات (دوسری ترمیم) بل 2024ء پر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔

بلال اظہر کیانی نے تحریک پیش کی کہ انتخابات (دوسری ترمیم) بل 2024ء زیر غور لانے کیلئے متعلقہ قواعد معطل کئے جائیں۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد بلال اظہر کیانی نے تحریک پیش کی کہ انتخابات (دوسری ترمیم) بل 2024ء قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں فی الفور زیر غور لایا جائے۔ سنی اتحاد کونسل کے ارکان صاحبزادہ صبغت اللہ اور علی محمد خان نے بل میں ترامیم پیش کیں جن کی وزیر قانون و پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے مخالفت کی۔

سنی اتحاد کونسل کے رکن صاحبزادہ صبغت اللہ نے کہا کہ یہ ایکٹ آئین کے آرٹیکل 119 اور 112 کی خلاف ورزی اور آئین کے برعکس ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ بل کا جائزہ لینے کیلئے اسے وسیع البنیاد سلیکٹ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ علی محمد خان نے اپنی ترمیم کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا درست نہیں ہے، آج مجھے اگر اپنا حق مل رہا ہے تو کل بھی مجھے اس حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ یہ حق ہمیں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مل چکا ہے اس بل کو مسترد کرتے ہیں، قانون سازی ملک کے مفاد میں ہونی چاہئے، اس بل کیخلاف ہم سپریم کورٹ جائیں گے۔ جس کے جواب میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قانون سازی اس مقدس ایوان کا کلی اختیار ہے، اور یہ قانون سازی آئین کی روح کے عین مطابق ہے۔ یہ ترمیم کسی کا راستہ روکنے کیلئے نہیں ہے، ان کے 81 ارکان نے اللہ کو حاضر و ناظر جان کر یہ حلف نامہ جمع کرایا تھا کہ ان کا تعلق پی ٹی آئی سے نہیں بلکہ سنی اتحاد کونسل سے ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 کے تحت ایسی جماعت جس نے اس پلیٹ فارم سے الیکشن میں حصہ ہی نہ لیا ہو اس کو مخصوص نشستیں نہیں دی جا سکتیں، ایوان سے بل پر پہلی خواندگی کی تحریک منظور ہونے کے بعد سپیکر نے یک بعد دیگرے بل کی تمام شقوں کی ایوان سے منظوری حاصل کی۔ بل میں بلال اظہر کیانی اور زیب جعفر نے تحاریک پیش کیں جن کی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مخالفت نہیں کی۔ ایوان سے ترامیم منظور ہونے کے بعد بل میں شامل کر لی گئیں۔

بلال اظہر کیانی نے کہا کہ جو ترامیم لائی گئی ہیں یہ پہلے سے ہی آئین میں درج ہیں، کوئی امیدوار ریٹرننگ آفیسر کے پاس پارٹی ٹکٹ جمع نہیں کرائے گا تو وہ آزاد امیدوار تصور ہو گا، دوسری ترمیم یہ ہے کہ مقررہ وقت تک اگر کوئی سیاسی جماعت اپنی مخصوص نشستوں کی ترجیح نشست جمع نہیں کراتی تو وہ مخصوص نشستوں کی اہل نہیں جبکہ اس کے علاوہ تیسری ترمیم یہ ہے کہ اگر ایک دفعہ کوئی آزاد امیدوار منتخب ہونے کے بعد کسی جماعت میں شمولیت اختیار کر لیتا ہے تو وہ پھر کسی اور جماعت میں شامل نہیں ہو سکتا، یہ شقیں آئین اور قانون میں موجود ہیں۔ بلال اظہر کیانی نے تحریک پیش کی کہ انتخابات (دوسری ترمیم) بل 2024ء منظور کیا جائے۔ قومی اسمبلی نے بل کی منظوری دیدی۔