اسلام آباد۔13اگست (اے پی پی):قومی اسمبلی نے انسداد دہشت گردی (ترمیمی) بل 2024 کی منظوری دے دی۔بدھ کو قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے رولز معطل کرنے کی تحریک پیش کی۔عالیہ کامران نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کے دو دن بعد ہی یہ بل زیر غور لایا جا سکتا ہے۔ایوان نے رولز معطلی کی تحریک کی منظوری دے دی۔اپوزیشن کی جانب سے گنتی کرانے کا کہا گیا جس کے بعد گنتی کرائی گئی۔تحریک کے حق میں 125جبکہ مخالفت میں 59ووٹ پڑے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے تحریک پیش کی کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ1997 میں مزید ترمیم کرنے کا بل قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں فی الفور زیر غورلایا جائے۔اس پر گوہر علی خان نے اپنا نکتہ نظر پیش کیا۔اس کے جواب میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان کو بتایا کہ اگر ترامیم پڑھ لی جاتی تو یہ اعتراضات نہ اٹھاتے۔گزشتہ قانون کو ری ڈرافٹ کیاگیا ہے۔اس پر حکومت کے پاس جو ترامیم آئی ہیں حکومت نے اس کی مخالفت نہیں کی اس کو شامل کررہے ہیں۔2014ء میں اس میں ترمیم کرکے 2 سال تک نافذ العمل کیاگیا۔گرفتار افراد کو چوبیس گھنٹے میں ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا ہے۔
آئین کے تحت سکیورٹی،سیفٹی اور ملکی تحفظ کے لئے کسی فرد کو 90 دن تک زیر حراست رکھا جاسکتا ہے۔ملک اس وقت دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے،نعیمہ کشور اور سید نوید قمر نے تجاویز دی ہیں، ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔اس کی مدت تین سال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔جوڈیشل ریویو کا اختیار دیا گیا۔نوید قمر نے کہا کہ ملک معمول کے حالات میں ہو تو بنیادی حقوق کی آئین گارنٹی دیتا ہے۔کچھ ایسے حالات ہو جاتے ہیں کہ اپنے عوام کی جان ومال کو محفوظ بنانے کے کچھ اقدامات اٹھانے ہوتے ہیں۔ان قوانین کو کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونا چاہیے۔موجودہ سکیورٹی حالات میں دو صوبوں میں لگی آگ کو کنٹرول کرنے کے لیے ضروری ہے کہ سکیورٹی فورسز کو اختیار دیا جائے ۔
ہم نے ایسی چیزیں اس سے نکال دیں کہ کسی کے خلاف مشتبہ قرار دے کر نہیں بلکہ ثبوت موجود ہونے پر استعمال یقینی بنانے کی بات کی۔عالیہ کامران کی ترمیم کی وزیر مملکت برائے داخلہ نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی لہر سے نمٹنے کے لیے فرنٹ لائن سکیورٹی فورسز کی مدد کے لئے قانونی تقاضے پورے کرنے ہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ دو سے تین سکیورٹی اہلکار روزانہ شہید ہورہے ہیں۔عالیہ کامران نے کہا کہ جرم کی تصدیق پر سزا ہوتی ہے، یہاں معقول شک پر گرفتاری کی اجازت دی جارہی ہے۔
ہم نے کہا کہ اسے اسلامی نظریاتی کونسل میں بھجوایا جائے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جو ترمیم لائی جارہی ہے اس کی قانونی ضرورت کے بارے میں ماہرین قانون بہتر جانتے ہیں ایسے قوانین کا طویل ماضی ہے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ امریکہ کی زیر قیادت چل رہی تھی اور مشرف دور میں اس کا حصہ بننے کا فیصلہ کیاگیا۔سپیکر نے ترمیم ایوان میں پیش کی جس پر مطلوبہ تعداد پوری نہ نکلی اور تحریک کو مسترد کردیاگیا۔شق وار منظوری کے دوران سید نوید قمر کی ترمیم کی ایوان نے منظوری دے دی۔شق وار منظوری کے بعد طلال چوہدری نے بل منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔