اسلام آباد۔24جون (اے پی پی):قومی اسمبلی نے وزارت توانائی (پٹرولیم ڈویژن و پاور ڈویژن) کے 7 کھرب 11 ارب 89 کروڑ 79 لاکھ 88 ہزار روپے کے 4 مطالبات زر کی منظوری دیدی۔ ایوان نے اپوزیشن کی جانب سے 141 کٹوتی کی تحاریک کو مسترد کر دیا۔ منگل کو قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے وزارت توانائی (پٹرولیم ڈویژن و پاور ڈویژن) کیلئے 7 کھرب 11 ارب 89 کروڑ 79 لاکھ 88 ہزار روپے کے 4 مطالبات زر پیش کئے جس پر اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی 141 تحاریک پیش کی گئیں۔ ایوان نے مطالبات زر کی منظوری دیتے ہوئے اپوزیشن کی کٹوتی کی تحاریک کو کثرت رائے سے مسترد کر دیا۔
کٹوتی کی تحاریک پربحث کو سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر پاور اویس احمد خان لغاری نے کہاکہ ایک سال میں پاکستان کی معیشت کودیوالیہ ہونے سے بچاتے ہوئے اسے ٹریک پر ڈال دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دو کروڑ صارفین کی بجلی کی قیمت میں 58فیصدکی کمی ہوئی، آئی پی پیز سے 3500 ارب روپے لیکرعوام کو دیئے ہیں، یہ وہ آئی پی پیز ہیں جن کی نشاندہی سابق حکومت نیکی تھی اور منصوبہ یہ تھا کہ بیرون ممالک ان کے ساتھ مصالحت کی جائے، مزید 17000 میگاواٹ بجلی بنانے کامنصوبہ تھا، ہم نے 10500 میگاواٹ کے منصوبے ختم کئے۔
گزشتہ ایک سال میں بہترگورننس سے 580 ارب کے نقصان کو127 ارب روپے کردیاگیا، اپوزیشن کوایشوکی سمجھ نہیں ہے، ہم 680 ارب روپے کے قرضہ کے حصہ کیلئے عوام اورصارفین سے 380 ارب وصول کرتے تھے، ہم نے اسی رقم سے سودبلکہ قرضہ کی ادائیگی کوممکن بنایا، 110 ارب روپے اووربلنگ کی مدمیں واپس کئے گئے۔ ڈسکوز کونقصانات کوکم کیاگیا، بلوچستان کے 27 ہزار میں سے 13600 کو سولرسسٹم پرمنتقل کیا، اس سے 80 ارب روپے کی نان ریکوری کابوجھ ختم کر دیا گیا۔ حکومت آئندہ بجلی نہیں خریدسکے گی۔ انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں 35فیصدفیڈرز کو 24 گھنٹے بجلی کی فراہمی جاری ہے، جن فیڈرز پرنقصانات ہیں صرف ان پرلوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے لئے سب سے پہلے پاکستان ہے،ہم نے بانی پی ٹی آئی کے بغیر جنگ جیتی ہے، اپوزیشن کے لیڈرکے بغیر آج چین اورامریکا دونوں کے ساتھ ہمارے بہترین تعلقات ہیں، آج پورے دنیامیں پاکستانی پاسپورٹ کی عزت ہے۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں کبھی بھی ریگولیٹرز کے فیصلوں کوچیلنج نہیں کیاگیا، اب پہلی بارریگولیٹرز کے فیصلوں کوچیلنج کیا جارہاہے۔سولرنیٹ میٹرنگ کی وجہ سے پورے ملک کی بجلی مہنگی ہے، اس کومعقول بنانا ضروری ہے۔ جینکوز کے ملازمین کو ڈسکوز میں ایڈجسٹ کیا گیا ہے اورکے ملازمتوں کوتحفظ دیاگیا۔قبل ازیں کٹوتی کی تحاریک پربحث میں حصہ لیتے ہوئے اسد قیصرنے کہاکہ صوابی اورخیبرپختونخوا میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کاسلسلہ بندکیاجائے،تربیلہ اور غازی بروتھا کی رائلٹی خیبرپختونخوا کوملناچاہیے۔
معظم علی خان نے کہاکہ ان کے حلقہ میں خراب ٹرانسفارمرز کا مسئلہ ہے،میپکوکے پاس فنڈزکی کمی ہے،علاقہ کے دیہات بجلی سے محروم ہے، جن علاقوں میں بجلی نہیں ہے وہاں بجلی اورگیس کی فراہمی کیلئے اقدامات کئے جائیں۔شہرام خان ترکئی نے کہاکہ ڈسکوز کی کارگردگی تسلی بخش نہیں ہے، اس وقت بجلی کی پیداواری استعداد46605 میگاواٹ ہے، خیبرپختونخواکی طلب 3200 میگاواٹ ہے مگراس کے باوجودصوبہ میں طویل لودشیڈنگ کاسلسلہ جاری ہے۔
ٹرانسمشین لائنز اورگرڈسٹیشنز کو اپ گریڈکیاجائے۔زرتاج گل نے کہاکہ ایک طرف سے طویل لوڈشیڈنگ کاسلسلہ جاری ہے اوردوسری طرف بجلی کی قیمتیں بڑھ رہی ہے، حکومت کے تمام محصولات بجلی کے بلوں میں ڈالے گئے ہیں۔انورتاج نے کہاکہ مہنگی بجلی کی وجہ سے صنعتیں ترقی نہیں کررہی، مہنگی بجلی کی بنیادی وجوہات میں آئی پی پیز اورکیپسٹی ادائیگیاں شامل ہے۔انہوں نے کہاکہ جب ہماری طلب 24ہزار میگاواٹ ہے اورترسیلی نظام نہیں ہے تواضافی بجلی بنانے کے کارخانے کیوں قائم کئے گئے ہیں۔کٹوتی کی تحاریک پر بحث میں اقبال آفریدی،خواجہ شیراز،ملک عامرڈوگر،علی سرفراز،ریاض فتیانہ،عالیہ کامران،علی محمدخان،راناعاطف،جمشیددستی اورمحمداسلم گھمن نے حصہ لیا۔