قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس،مالی سال 2025-26 ء کے لئے پی ایس ڈی پی بجٹ تجاویز کی جانچ پڑتال، مختلف ڈیمز پر بریفنگ

94

اسلام آباد۔30جنوری (اے پی پی):قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس خالد حسین مگسی کی زیر صدارت وزارت کے کمیٹی روم میں ہوا جس میں وزارت آبی وسائل کی مالی سال 2025-26 ء کے لئے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) سے متعلق بجٹ تجاویز کی جانچ پڑتال پر غور کیا گیا، کمیٹی کو چیئرمین واپڈا کی جانب سے نولونگ ڈیم، داسو اور مہمند ڈیم اور دیگر امور پر بریفنگ دی گئی۔جمعرات کو ہونے والے کمیٹی اجلاس میں سیکرٹری آبی وسائل سید علی مرتضیٰ نے کمیٹی کو پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) 2024-25ء کے بجٹ تجاویز پر بریفنگ دی۔

وزارت آبی وسائل نے اپنی بجٹ تجاویز کا تفصیلی جائزہ پیش کیا جس میں قومی ترقیاتی اہداف اور وسائل کے موثر استعمال کو یقینی بنایا گیا ہے۔ مجوزہ پی ایس ڈی پی 2025-26 میں پانی کے انتظام، آبپاشی اور پن بجلی کی پیداوار میں جاری اور نئے اقدامات کے لئے فنڈنگ کی کلیدی ترجیحات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے جو اسٹریٹجک اہمیت، فزیبلٹی اور پانی کی پائیداری پر اثرات کی بنیاد پر منصوبوں کی درجہ بندی کرتا ہے۔ دستاویز میں سال 2024-25 کے لئے ماضی کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ہے، مستقبل کی منصوبہ بندی کو بہتر بنانے کے لئے پچھلے پی ایس ڈی پی سائیکلوں میں تاخیر اور نااہلیوں کی نشاندہی کی گئی ۔

کمیٹی کو نولونگ ڈیم منصوبے کی اہمیت کے بارے میں بتایا گیا کہ ڈیم کا مقصد بلوچستان میں پانی اور توانائی کے منظر نامے کو تبدیل کرنا ہے۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر نے کمیٹی کو بتایا کہ بلوچستان میں دریائے مولا پر نولونگ ڈیم منصوبہ عملدرآمد کی جانب بڑھ رہا ہے جو خطے کے پانی اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ کوئٹہ سے تقریبا 395 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اس منصوبے کے لیے 4282 ایکڑ زمین درکار ہے جس پر 1.95 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔حکومت بلوچستان پہلے ہی 0.9 ارب روپے جاری کرچکی ہے اور ضروری رسمی کارروائیوں کی تکمیل کے بعد اراضی کے حصول کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس کی تعمیر فروری 2026 میں شروع ہوگی اور 2031 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔چیئرمین واپڈا نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ دریائے سندھ پر داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ نے 23 فیصد سے زائد فزیکل پیش رفت حاصل کی ہے۔

زمین کے حصول میں تاخیر سمیت مختلف چیلنجوں کے باوجود دریاؤں کا رخ موڑنے اور پاور ہاؤس کھدائی سمیت اہم سنگ میل حاصل کیے گئے ہیں۔ واپڈا پاکستان بھر میں پن بجلی اور پانی ذخیرہ کرنے کے اہم منصوبوں کو بھی آگے بڑھا رہا ہے اور ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت اور بجلی کی پیداوار کو بڑھانے کے لئے متعدد اہم بنیادی ڈھانچے کے اقدامات پر مسلسل پیش رفت کر رہا ہے۔چیئرمین واپڈا نے بتایا کہ پانی کی فراہمی اور آبپاشی کے فوائد فراہم کرنے والا ایک کثیر المقاصد منصوبہ مہمند ڈیم 37.6 فیصد تکمیل کو پہنچ چکا ہے، جس میں اراضی کے حصول، پاور ٹنل کی کھدائی اور ٹربائن مینوفیکچرنگ میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ دریں اثنا، تاریخی منگلا اور تربیلا ڈیم ملک کی توانائی اور آبپاشی کی ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، حالیہ تربیلا چوتھے اور پانچویں توسیعی منصوبوں کے ذریعے صلاحیت میں اضافہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں کمیٹی نے ڈیمز کا دورہ کرنے اوروہاں عوام کے مسائل حل کرنے کا فیصلہ کیا ۔اجلاس میں ارکان قومی اسمبلی محمد ادریس، میاں خان بگٹی، سید جاوید علی شاہ، سید ابرار علی شاہ، میر منور علی تالپور، محمد معین عامر پیرزادہ، سہیل سلطان، ملک انور تاج، داوڑ خان کنڈی، رائے حسن نواز خان ، زرتاج گل، وسیم حسین , پارلیمانی سیکرٹری رعنا انصار ، سیکرٹری آبی وسائل سید علی مرتضیٰ اور چیئرمین واپڈا سمیت وزارت کے افسران و دیگر حکام نے شرکت کی۔