اسلام آباد۔3ستمبر (اے پی پی):قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ (آئی پی سی) کی ذیلی کمیٹی نے بدھ کو پاکستان سپورٹس بورڈ (پی ایس بی) میں اپنا پہلا اجلاس منعقد کیا جس میں پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) سے متعلق اہم معاملات، صدر کی تعیناتی کی قانونی حیثیت، مالی بے ضابطگیوں اور قومی کھیل کی بحالی کے لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت شیخ آفتاب نے کی۔ اجلاس میں ارکان قومی اسمبلی سیدہ شہلا رضا، انجم عقیل خان اور وسیم قادر، سیکرٹری آئی پی سی محی الدین احمد وانی، ڈائریکٹر جنرل پی ایس بی محمد یاسر پیرزادہ، پی ایچ ایف کے صدر طارق حسین بگٹی، سیکرٹری رانا مجاہد اور وزارت قانون کے حکام بھی شریک ہوئے۔کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ آیا سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑکو یہ اختیار حاصل تھا کہ وہ دسمبر 2023 میں طارق بگٹی کو پی ایچ ایف کا صدر مقرر کریں جبکہ اس وقت بریگیڈیئر (ر) خالد سجاد کھوکھر نے باضابطہ استعفیٰ نہیں دیا تھا۔ وزارت قانون کے حکام نے واضح کیا کہ جب تک صدر کا عہدہ خالی نہ ہو، نئی تعیناتی نہیں کی جا سکتی۔ معاملہ عدالت میں ہے اور حتمی رائے تمام دستاویزات دیکھنے کے بعد ہی دی جائے گی۔ ڈی جی پی ایس بی نے بتایا کہ اگرچہ پی ایچ ایف صدر کا انتخاب عام طور پر الیکشن کے ذریعے ہوتا ہے تاہم وزیراعظم بطور سرپرست اعلیٰ تعیناتی کر سکتے ہیں، البتہ ان کے ذاتی خیال میں نگران وزیراعظم کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے۔
سیدہ شہلا رضا نے کہا کہ اس طرح کی بے ضابطگیاں اداروں کو کمزور کرتی ہیں، انہیں واضح طور پر دور کرنا ہوگا۔ کمیٹی نے وزارت قانون کو ہدایت کی کہ 10روز میں تفصیلی قانونی رائے دی جائے۔ذیلی کمیٹی نے پی ایچ ایف کے مالی معاملات پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ سیکرٹری آئی پی سی نے کہا کہ فیڈریشن کھلاڑیوں کی ترقی کی بجائے دفتری اخراجات پر زیادہ پیسہ خرچ کر رہی ہے۔ انہوں نے پیشہ ور مالیاتی منیجر کی تعیناتی کی سفارش کی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ قومی ہاکی ٹیم نے ملائیشیا کے دورے میں واجبات ادا کئے بغیر واپسی کی جس پر حکومت کو پاکستان کی ساکھ بچانے کے لئے بل ادا کرنا پڑے۔ کمیٹی نے پی ایچ ایف کی جانب سے حالیہ برسوں میں 11 کروڑ روپے سے زائد اخراجات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ اجلاس میں مکمل بریک اپ پیش کیا جائے۔ ڈی جی پی ایس بی نے بتایا کہ بارہا یاد دہانی کے باوجود پی ایچ ایف اپنے حسابات درست نہیں کر سکی۔ طارق بگٹی نے وضاحت کی کہ ان کے عہدہ سنبھالنے کے بعد فیڈریشن کو صرف بلوچستان حکومت سے 5 کروڑ روپے ملے ہیں جبکہ سندھ حکومت نے اپنی 10 کروڑ روپے سالانہ امداد روک دی ہے۔اجلاس میں ہاکی کے زوال اور نچلی سطح پر بحالی کے اقدامات پر بھی غور کیا گیا۔ سیکرٹری آئی پی سی نے تجویز دی کہ صوبے اپنی تعلیم بجٹ کا کم از کم پانچ فیصد کھیلوں پر خرچ کریں۔اجلاس کے اختتام پر شیخ آفتاب نے کہا کہ ہاکی نے پاکستان کو بے مثال اعزازات دلوائے، اب اس کھیل کی بحالی قومی ذمہ داری ہے، کمیٹی احتساب بھی کرے گی اور ہر ممکن تعاون بھی فراہم کرے گی۔