قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کی وزارت خزانہ اور محصولات کو ملک کے بہتر مفاد میں وزارت دفاع کو مطلوبہ فنڈز فراہم کرنے کی ہدایت

90

اسلام آباد۔28فروری (اے پی پی):قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے آئندہ مالی سال 2022-23 کے لیے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرامز سے متعلق تمام بجٹ تجاویز منظور کرنے کی سفارش کرتے ہوئے وزارت خزانہ اور محصولات کو ملک کے بہتر مفاد میں وزارت دفاع کو مطلوبہ فنڈز فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔

قائمہ کمیٹی کا 17واں اجلاس پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ایم این اے امجد علی خان کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں بریفنگ کے دوران، سیکرٹری وزارت دفاع نے کمیٹی کو سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام برائے مالی سال 2023 میں 35903.220 ملین کے منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا تاہم مجوزہ ڈیمانڈ 10859.225 ملین روپے ہے۔ تفصیلی غور و خوض کے بعد کمیٹی نے پی ایس ڈی پی کی تمام بجٹ تجاویز کو منظور کرنے کی سفارش کی اور وزارت خزانہ اور محصولات کو ملک کے بہتر مفاد میں وزارت دفاع کو مطلوبہ فنڈز فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

کمیٹی نے "نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی (ترمیمی) بل، 2020″، جو کہ محترمہ نصرت واحد، ایم این اے کی طرف سے پیش کیا گیا، ان کی عدم دستیابی کی وجہ سے چھوڑ دیا۔ قائمہ کمیٹی نے وزارت خزانہ کی جانب سے عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کیا اور کنٹونمنٹ بورڈ کی طرف سے ایم این ایز کو ٹیکس نوٹس کے اجراء کے ایجنڈے کو اپنی اگلی میٹنگ تک موخر کر دیا۔

اجلاس میں فیض الحسن، جمیل احمد خان، ڈاکٹر رمیش کمار، عطا اللہ، کنول شوزب، روبینہ عرفان، محمد برجیس طاہر، محمد خان ڈاہا، میاں ریاض حسین پیرزادہ، آفتاب شہران میرانی، صلاح الدین ایوبی اور جناب محمد ہاشم نوتزئی کے علاوہ وزارت دفاع کے سینئر افسران نے بھی شرکت کی۔