پچھلے 30 سال ملک کا پیسہ چوری کیا گیا، سود سمیت قرضہ کی ادائیگی کی مد میں 35 ہزار ارب روپے واپس کئے ، زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے آئندہ ہفتے نئی پالیسی لائیں گے،وزیراعظم عمران خان کا یونیورسٹی آف مالاکنڈ کے نئے بلاک کی افتتاحی تقریب سے خطاب

94
پچھلے 30 سال ملک کا پیسہ چوری کیا گیا، سود سمیت قرضہ کی ادائیگی کی مد میں 35 ہزار ارب روپے واپس کئے ، زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے آئندہ ہفتے نئی پالیسی لائیں گے،وزیراعظم عمران خان کا یونیورسٹی آف مالاکنڈ کے نئے بلاک کی افتتاحی تقریب سے خطاب
پچھلے 30 سال ملک کا پیسہ چوری کیا گیا، سود سمیت قرضہ کی ادائیگی کی مد میں 35 ہزار ارب روپے واپس کئے ، زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے آئندہ ہفتے نئی پالیسی لائیں گے،وزیراعظم عمران خان کا یونیورسٹی آف مالاکنڈ کے نئے بلاک کی افتتاحی تقریب سے خطاب

چکدرہ۔19مارچ (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک دیوالیہ ہونے سے بہت زیادہ مہنگائی اور روپے کی قدر بہت زیادہ گر جاتی، دوست ممالک نے مدد کر کےدیوالیہ ہونے سے بچایا، پچھلے 30 سال کے دوران ملک کا پیسہ چوری کیا گیا، مسلم لیگ (ن) نے اپنے پہلے اڑھائی سال میں قرضوں پر سود کی مد میں 3 ہزار ارب روپے جبکہ ہم نے 6.2 ٹریلین روپے ادا کئے ہیں، مسلم لیگ (ن) نے سود سمیت قرضہ کی ادائیگی کی مد میں20 ہزار ارب روپے اور ہم نے 35 ہزار ارب روپے واپس کئے ہیں، سندھ حکومت بنڈل آئی لینڈ جزیرے میں سرمایہ کاری کی اجازت نہیں دے رہی ، مشکل حالات سے اب نکل آئے ہیں، سیاحت کا شعبہ ترقی کرے گا تو روزگار کے مواقع بڑھیں گے، ٹیکنالوجی اور فنی تعلیم کی بہت اہمیت ہے، ایسے منصوبے لگارہے ہیں جن سے ملکی دولت بڑھے گی،کوئی ملک صنعتی شعبے کے فروغ کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا، زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے آئندہ ہفتے نئی پالیسی لائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یونیورسٹی آف مالاکنڈ کے نئے بلاک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتےہوئے کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ دنیاکی ساری یونیورسٹیز دیکھ چکا ہوں،نمل یونیورسٹی پاکستان کی اوکسفرڈ یونیورسٹی بنے گی۔ القادر یونیورسٹی کی بھی ستمبر میں بھی تکمیل ہو جائے گی، دنیا کے بڑے بڑے سکالرز کو اس کے بورڈ میں شامل کیا گیا ہے، کوشش یہ ہے کہ قوم کو ایک ایسی پڑھی لکھی قیادت فراہم کی جائے تاکہ ہمیں پتہ چل سکے کے دنیا میں ہمارے آنے کا مقصد کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسان اشرف المخلوقات ہے، انسان کو دنیا میں اپنے آنے کا مقصد سمجھنا ہو گا،صرف اپنے لئے انسان کی زندگی کا مقصد نہیں، پیسہ خوشی نہیں دیتا، خوشی اس وقت ملتی ہےجب انسان سیدھے راستے پر چلتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں بھی ارب پتی لوگ موجود ہیں اور انہیں اس کا علم ہی نہیں کہ ان کے پاس کتنی دولت ہے،30 سال ملک کا پیسہ چوری کیا گیا، ایسے پیسے کا کیا فائدہ جب انسان خود بھی جھوٹ بولے اور اس کے بچے بھی جھوٹ بولتے ہوں، کبھی ہسپتال اور کبھی جیل جا رہے ہوں، یہ ہمارے لئے عبرت کا مقام ہے۔ مسلمانوں نے دنیا کی بڑی طاقتوں کو اپنے کردار کے بل بوتے پر شکست دی تھی۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے قیام یہ مقصد نہیں تھا کہ یہ شریف اور زرداری امیر بنیں۔ ایک یونیورسٹی نالج سٹی اور دوسری یونیورسٹی مذہبی فکر کو آگے بڑھانے میں مدد دے گی۔ سرگودھا یونیورسٹی کے بعد دیگر یونیورسٹیوں میں بھی پی ایچ ڈی کلاسوں کا آغاز ہوگا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ٹیکنالوجی اور تکنیکی تعلیم بہت اہمیت کی حامل ہیں، نوجوانوں کو تکنیکی تعلیم دے کر روزگار مہیا کیا جا سکتا ہے، دنیا میں ٹیکنالوجی کے شعبہ میں انقلاب آرہا ہے اور پاکستان میں بے روزگار نوجوانوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، روزگار کی فراہمی کیلئے فنی تعلیم اور نالج اکانومی ضروری ہے، ماضی میں ٹیکنالوجی اور اعلیٰ تعلیم پر کوئی توجہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے ہم پیچھے رہ گئے۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی تعلیم کا معاشرے پر بہت بڑا اثر پڑتا ہے، پڑھا لکھا معاشرہ قوموں کو ترقی دیتا ہے ، ہم بہت مشکل حالات سے نکل آئے ہیں، پہلے سال تو معیشت کو مستحکم کرنے میں لگے رہے۔ انہوں نے کہا کہ جب حکومت سنبھالی تو ملک کو معاشی مشکلات کا سامنا تھا اور قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی کیلئے بھی پیسے نہیں تھے، دوست ممالک نے مدد کی اور ہمیں دیوالیہ ہونے سے بچا لیا۔

اگر ملک دیوالیہ ہو جاتا تو بہت زیادہ مہنگائی ہو جاتی اور روپے کی قدر گر جاتی۔ 2018ء کے اوائل سے اب تک ڈالر کی قیمت 107 روپے سے 155 سے 160 روپے تک پہنچی ہے، روپے کی قدر کم ہونے سے بجلی، ٹرانسپورٹ، تیل، دالیں، گھی سمیت سب چیزیں مہنگی ہو جاتی ہیں جو ہم درآمد کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) نے اپنے پہلے اڑھائی سال میں قرضوں پر سود کی مد میں 3 ہزار ارب روپے جبکہ ہم نے 6.2 ٹریلین روپے ادا کئے ہیں، مسلم لیگ (ن) نے سود سمیت قرضہ کی ادائیگی کی مد میں20 ہزار ارب روپے اور ہم نے 35 ہزار ارب روپے واپس کئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قرضوں کا بوجھ تبھی ختم ہو گا جب آمدنی بڑھے گی، ہم ایسے منصوبے لگا رہے ہیں جس سے ملکی دولت بڑھے گی، لاہور میں راوی سٹی منصوبے سے ہزاروں ارب روپے کی آمدنی ہوگی، نجی شعبہ اس میں سرمایہ کاری کرے گا، کراچی میں بنڈل آئی لینڈ منصوبے میں بڑے بڑے سرمایہ کار سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں لیکن سندھ حکومت اس کی اجازت نہیں دے رہی۔ غیر ملکی زرمبادلہ آنے سے روپے کی قدر مستحکم ہوگی۔ لاہور میں سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ منصوبہ مکمل کیا جا رہا ہے، اس سے 6 ہزار ارب روپے کی آمدنی ہوگی، 50 سال کے بعد ملک میں دیامر بھاشا اور مہمند 2 بڑے ڈیم بنائے جا رہے ہیں، اس سے فصلوں کیلئے پانی دستیاب ہوگا، زرعی پیداوار بڑھے گی۔

انہوں نے کہاکہ کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں تین لاکھ ایکڑ زمین سیراب کی جا سکتی ہے، ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہائوسنگ و تعمیرات کے شعبہ کو بہت اہمیت دی جا رہی ہے، کم لاگت کے گھر بنائے جا رہے ہیں اور خصوصی مراعات دی جا رہی ہیں، تعمیراتی شعبہ کے ساتھ 30 اور صنعتیں بھی منسلک ہیں جس سے آمدنی کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ صرف سیاحت کا شعبہ پاکستان کو بہت ترقی دے سکتا ہے اور ہمارے زرمبادلہ کی کمی جیسے مسائل حل ہو سکتے ہیں، ملکی سیاحت نے بہت ترقی کی ہے، کورونا وائرس کی وباکے باوجود سیاحت بڑھی ہے۔

میزبانی کی کلاسوں کا اجراء خوش آئند ہے، سیاحت کاشعبہ ترقی کرے گا تو عوام کے لئے روزگار کے مواقع بڑھیں گے، سیاحت کے شعبہ کی ترقی سے جب یہاں روزگار کے مواقع حاصل ہوں گے تو روزگار کیلئے بیرون ملک نہیں جانا پڑھے گا۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کو سیاحت سے دو تین ملین ڈالر کی بھی آمدنی نہیں ہوتی جبکہ ملائیشیا صرف سمندری سیاحت سے 20 ارب ڈالر کی آمدنی حاصل کرتا ہے جبکہ ہماری تو مجموعی برآمدات ہی 20 ارب ڈالر ہیں جبکہ ترکی کو سیاحت سے 40 ارب ڈالر اور سوئٹزرلینڈ کو 60 سے 80 ارب ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔ ہمارے شمالی علاقے سیاحت کے لحاظ سے سوئٹزرلینڈ سے دو گنا خوبصورت ہیں۔ شمالی علاقوں میں سکینگ سے بہت زیادہ آمدنی حاصل کر سکتے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کوئی ملک صنعتی شعبے کے فروغ کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا، صرف کپاس کی کاشت، دھاگے اور آم کی برآمد سے ملک ترقی نہیں کرے گا، صنعتی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ہر طرح کی نعمت سے نوازا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترقی کے لئے ہمیں صرف نئی سوچ اپنانے کی ضرورت ہے، زراعت کے شعبے میں نئی سوچ لے کر آ رہے ہیں، زرعی پیداوار میں اضافہ کیلئے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی ضرورت ہے۔ سالانہ 3 ارب ڈالر کاخوردنی تیل درآمد کیا جاتا ہے ، زیتون کاشت کر کے ہم اسے برآمد کی بھی سکتے ہیں، زیتون کی کاشت سے خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ایواکارڈو سب سے مہنگی سبزی ہے، اس کی بھی کاشت کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے آئندہ ہفتے نئی پالیسی لائیں گے۔